ننگرہار میں مظاہرین کے پولیس کے ساتھ تصادم میں ایک شہری ہلاک
14 مئی 2010مشرقی افغان صوبے ننگرہار میں جمعے کے روز سینکڑوں افراد شہری ہلاکتوں کے خلاف سراپا احتجاج بن کر سڑکوں پر نکل آئے۔ شہری ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں اگرچہ آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے، تاہم مقامی ذرائع سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق مغربی دفاعی اتحاد کے دستوں کی اس کارروائی میں چھ سے 11تک عام شہری مارے گئے۔ مقامی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک افغان شہری اور اس کے چار بیٹے بھی شامل ہیں جبکہ اسی واقعے میں ایک دوسرے خاندان کے چار افراد بھی ہلاک ہو گئے۔ دریں اثناء مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے اہلکاروں نے جمعرات کے روز ننگرہار میں ایک مخفی ٹھکانے پر حملے کی تصدیق تو کر دی ہے تاہم ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ اس آپریشن میں افغان فورسز بھی شامل تھیں اور نیٹو حکام اس کارروائی میں شہریوں کی ہلاکت سے آگاہ نہیں ہیں۔
نیٹو کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس آپریشن میں طالبان کا ایک نائب کمانڈر اور آٹھ دیگر عسکریت پسند مارے گئے جبکہ صوبے ننگرہار کے علاقے سرُخ رود سے دو باغیوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ تاہم مقامی حکام اور علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ نیٹو حملے میں ہلاک ہونے والوں میں معصوم شہری بھی شامل تھے اور ان میں سے دو کو نیٹو فورسز نے حراست میں بھی لے لیا۔ ان ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے سرخ رود کے علاقے میں ٹائر جلا کر ایک شاہراہ بھی بند کر دی اور ایک امریکی پرچم بھی نذر آتش کر دیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے کہا: ’وہ باغی یا عسکریت پسند نہیں ہیں۔ وہ تو مقامی کسان ہیں۔‘‘
چند رپورٹوں سے یہ اطلاعات بھی ملی ہیں کہ جمعے کو ننگر ہار میں ہونے والے مظاہروں کے دوران شہریوں اور پولیس کے مابین اس وقت جھڑپیں بھی ہوئیں جب پولیس نے صوبائی دارالحکومت جلال آباد کی طرف مارچ کے دوران ان مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی۔
اپریل کے اواخر میں ایک نامور افغان رکن پارلیمان صفیہ صدیقی نے نیٹو فورسز پر سرخ رود کے علاقے میں ان کے گھر پرحملہ کرنے اور ان کے ایک رشتہ دار کو گولی مار کر ہلاک کر دینے کا الزام عائد کیا تھا۔ صفیہ صدیقی اُس وقت اپنے گھر پر موجود نہیں تھیں تاہم ’’نیٹو فوجیوں نے ان کے خاندان کے افراد کو باندھ دیا اور ان میں سے ایک کو گولی مار دی تھی۔‘‘ نیٹو اہلکاروں کے مطابق تب یہ آپریشن طالبان کی مدد کرنے والوں کے خلاف کیا گیا تھا، جس میں ایک شخص مارا گیا تھا۔
افغانستان متعینہ بین الاقوامی حفاظتی فوج آئی سیف اور امریکی فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد امریکی جنرل اسٹینلے میک کرسٹل نے کہا تھا کہ افغانستان میں جاری جنگ میں شہریوں کی ہلاکتوں کو کم سے کم کرنا ان کی اولین ترجیح ہوگی۔
گزشتہ روز ننگر ہار کا نیٹو آپریشن ایک ایسے وقت میں عمل میں آیا جب امریکہ کے دورے پر گئے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی نے آرلنگٹن کے قومی قبرستان جا کر وہاں دفن ان امریکی فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا جو افغانستان میں خدمات انجام دیتے ہوئے اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس سے ایک روز قبل گزشتہ بدھ کو حامد کرزئی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر اوباما نے کہا تھا کہ امریکی فوج افغانستان میں اپنی کارروائیوں کے دوران شہریوں کو نقصان نہ پہنچانے کی پوری کوشش کرے گی۔ افغان اہلکاروں کے مطابق گزشتہ مارچ اور اپریل کے ماہ میں افغانستان میں نیٹو فورسز کی کارروائیوں میں 170 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: مقبول ملک