پیر کو پاکستان کے جنوبی شہر نواب شاہ میں درجہ حرارت 50.2 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس زمین پر اپریل کے ماہ میں یہ سب سے زیادہ ریکارڈ کیا جانے والا درجہ حرارت ہے۔
اشتہار
اس رپورٹ کے مطابق گیارہ لاکھ آبادی کے اس شہر میں اس پیر کو پچاس ڈگری سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس بارے میں اپنا مشاہدہ فرانس میں موسمیات کے ماہر ایٹینی کاپیکیان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا۔ واشنگٹن پوسٹ کے مضمون کے مطابق ’ورلڈ میٹریولوجیکل ادارہ‘ ہر ماہ سب سے زیادہ ریکارڈ کیے جانے والے درجہ حرارت پر سرکاری سطح پر رپورٹ نہیں کرتا، اس لیے یہ حتمی طور پر کہنا کہ اپریل میں سب سے زیادہ درجہ حرارت نواب شاہ میں ریکارڈ کیا گیا ہے تھوڑا مشکل ہے۔ لیکن موسمیاتی ماہرین کے مطابق اپریل کے ماہ میں کبھی اتنا زیادہ درجہ حرارت پہلے نہیں ریکارڈ کیا گیا۔
مارچ میں بھی نواب شاہ میں 45.5 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔ پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان نیوز کے مطابق نواب شاہ میں ناقابل برداشت گرمی کی لہر کی وجہ سے کئی لوگ بے ہوش ہوئے اور کئی لوگ گرمی لگنے کے باعث بیمار بھی ہوئے ہیں۔
جنوبی ایشیا کے ممالک جان لیوا گرمی کی لہر کے لیے تیار رہیں
ماہرینِ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے بڑے شہروں میں اس سال بھی شدید ترین گرمی پڑنے کا امکان ہے۔ سن 2015 میں گرمی کی شدت نے بھارت میں قریب دو ہزار جبکہ پاکستان میں بارہ سو افراد کی جان لی تھی۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
گرمی سے تپتا شمالی اور وسطی بھارت
رواں برس یکم اپریل ہفتے کے روز شمالی اور وسطی بھارت کے بعض علاقے سخت گرمی کی لپیٹ میں رہے اور وہاں درجہ حرارت 36 ڈگری سینٹی گریڈ سے 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہا جبکہ ابھی موسمِ گرما میں شدت آنے میں ایک ماہ کا عرصہ باقی ہے۔ بھارتی محکمہ موسمیات پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ سن 2017 کا موسمِ گرما معمول سے زیادہ شدید رہے گا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/R. Shukla
مہاراشٹر کے کچھ حصوں میں 46 ڈگری سے بھی زیادہ درجہ حرارت
گزشتہ ہفتے بدھ کے روز بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست مہاراشٹر میں درجہ حرارت 46.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا راجھستان، مدھیا پردیش، گجرات، مہاراشٹر، جنوبی اُتر پردیش، جنوبی ہریانہ، چندی گڑھ اور اڑیسہ کے اندرونی علاقوں کے لیے بھی گرمی کی شدید لہر کے لیے وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Jagadeesh
پاکستان بھی جان لیوا گرمی کی لپیٹ میں
اسی عرصے میں بھارت کے پڑوسی ملک پاکستان کے صوبہ سندھ کے اندرونی حصوں میں درجہ حرارت 43 ڈگری سے تجاوز کر گیا۔ سندھ میں نواب شاہ اور لاڑکانہ کے شہر گرمی کی شدت سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ علاوہ ازیں حیدر آباد، سکھر، دادو اور موئنجو دڑو میں بھی ٹمپریچر 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
کراچی کو الرٹ رہنے کا انتباہ
گزشتہ ہفتے کے آغاز میں پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر کراچی میں ملکی محکمہ موسمیات نے گرمی کی شدید لہر کی وارننگ جاری کی تھی۔ کراچی کی شہری انتظامیہ ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کے لیے نجی ہسپتالوں سے رابطے میں ہے۔ تمام اہم نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے امدادی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ حکام نے خبر دار کیا ہے کہ اس برس بھی صورتِ حال سن 2015 جیسی ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Hussain
پاکستان تشویش کی حد تک موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں
تازہ اعداد وشمار کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے عالمی سطح پر سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک کی فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ دو عشروں میں 133 ایسے واقعات بھی پاکستان میں دیکھنے میں آئے جو موسمیاتی تبدیلیوں کا حصہ تھے۔ پاکستان کو ان سے 3.82 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
بڑے شہروں کو زیادہ خطرہ
امریکا کی ’ نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے بڑے شہر رواں موسمِ گرما میں گرمی کی شدید لپیٹ میں رہیں گے۔ اس تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ پاکستان میں کراچی اور بھارت میں کلکتہ جیسے بڑے شہر سن 2015 کی طرح تباہ کُن گرمی کا سامنا کریں گے۔
تصویر: Getty Images/D.Faget
گلوبل وارمنگ سے انسانی جانوں کا بڑھتا زیاں
سن 2015 کے موسمِ گرما نے بھارت میں قریب 2,000 افراد کی جانیں لے لی تھیں جبکہ ملک کے بعض علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔ پاکستان میں گرمی سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح بارہ سو رہی جبکہ بعض مقامی ذرائع یہ تعداد 3,000 تک بتاتے ہیں۔