1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوازشریف کی چینی صدر اور وزیر اعظم سے ملاقاتیں

شکور رحیم 4 جولائی 2013

اپنے پہلے غیر ملکی سرکاری دورے پرگزشتہ روز بیجنگ پہنچنے کے بعد پاکستانی وزیراعظم میاں نواز شریف چینی صدر اور وزیراعظم کے علاوہ دیگر اعلی چینی حکام کے ساتھ بھی ملاقاتیں کیں۔

تصویر: Reuters

وزیراعظم نواز شریف نے چینی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی روابط کو مزید مستحکم کرنے کے لیے بات چیت کی۔ چین کی سرمایہ کاری کرنے والے اداروں کے اعلی حکام کے ساتھ ایک نشست کے دوران وزیراعظم نوازشریف نے انہیں پاکستان میں توانائی کے شعبے میں موجود مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی۔

پاکستانی وزیراعظم نے چینی سرمایہ کاروں کو مکمل سکیورٹی کی فراہمی کا بھی یقین دلایا۔ چینی حکام سے بات چیت میں وزیراعظم نے پاکستان میں چین کے تعاون سے جاری منصوبوں کا بھی ذکر کیا اور چینی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ چین کے امپورٹ اور ایکسپورٹ بنک( ایگزم) کے سربراہ سے ملاقات کے دوران پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ایگزم کے تعاون سے پاکستان میں جاری ترقیاتی منصوبے جلد مکمل ہوں گے۔ وزیراعظم نوازشریف نے تیل اور گیس کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو خصوصی مراعات کی پیشکش کی۔

تصویر: Edyta Pawlowska - Fotolia.com/DW

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک اسڈیز کے چائنا سٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر فضل الرحمان کا کہنا ہے نواز شریف کا دورہ چین انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ اس وقت پاکستان کو چین جیسے دیرینہ دوست کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہ کہا چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ نے گزشتہ دورہ پاکستان میں نواز شریف سے ملاقات میں انہیں بھر پور مدد کا یقین دلایا تھا۔ فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ ’’ جو سمت انہوں نے اختیار کرنی ہے اسکا بہت حد تک تعین کر لیا گیا تھا۔اب نوز شریف صاحب کے اس دورے مین جو اہم امور زیر بحث آئیں گے ان میں خاص طور پر تجارت اور توانائی کی راہداری جو کہ کاشغر کے خصوصی اکنامک زون اور گوادر بندر گاہ کے درمیا ن قائم کرنے کے بارے میں ہوں گے ‘‘۔

خیال رہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم بارہ ارب ڈالر سالانہ ہے جبکہ چین نے پاکستان میں مختلف شعبوں میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کررکھی ہے۔

پاکستانی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے چیئرمین سینٹر غلام علی کا کہنا ہے کہ گوادر بندرگاہ کا بنیادی ڈھانچہ مکمل ہونے کے بعد پاکستان کو اقتصادی لحاظ سے کافی فائدہ ہوگا، لیکن اس حوالے سے جو مشکل پیش آرہی ہے وہ امن وامان کا مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ بلوچستان میں چینی انجینئروں کوکام کرتے وقت کئی خطرات لاحق ہوتے ہیں، ہمارے لوگوں کو بھی وہاں مشکلات کا سامنا ہے۔ سینیٹر غلام علی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امن وامان کا مسئلہ حل ہوگیا تو گوادر پورٹ کے ذریعے دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا اور سارک ممالک کے ساتھ تجارت مزید بڑھے گی۔

ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’جس طرح چینی وزیراعظم اپنے ساتھ تاجروں اور سرمایہ کاروں کے ایک بڑے وفد کو لے کر آئے تھے اسی طرح وزریراعظم نوازشریف کو بھی چاہیے تھاکہ اپنے ہمراہ تاجروں اور صنعتکاروں کے وفد کو لے کر جاتے۔ لیکن ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کے حالیہ دورے سے دونوں ملکوں کے مابین روابط مزید مضبوط ہوں گے اور تجارت کو فروغ حاصل ہوگا‘‘۔

پاکستانی وزیراعظم اپنے وفد کے ہمراہ جب بیجنگ پہنچے تو چینی مسلح افواج کے دستوں نے ان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ پنجاب اور بلوچستان کے صوبوں کے وزرائے اعلی اور پانچ وفاقی وزراء بھی ہیں۔ پاکستانی وفد چینی شہروں شنگھائی اور گوانگ ڑو کا بھی دورہ کرے گا۔ دورے کے دوران پاکستانی وزیراعظم گوادر پورٹ کو سڑک کے ذریعے چینی شہر کاشغر سے ملانے کے منصوبے پر بھی بات کریں گے۔
 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں