نواز شریف ایک اور کیس میں نیب کے حوالے
11 اکتوبر 2019قومی احتساب بیورو نے جمعے کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل سے اُٹھا کر لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا۔
نواز شریف کی پیشی کے موقع پر عدالت کے گرد سکیورٹی سخت تھی اور اطراف کے راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود سینکڑوں ن لیگی کارکن سڑکوں پر نکل کر نعرے بازی کر رہے تھے۔
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نواز شریف نے واضع کیا کہ وہ مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کی حمایت کرتے ہیں اور اس بارے میں انہوں نے شہباز شریف کو اپنے فیصلے سے تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہے۔
نواز شریف العزیزیہ ریفرنس میں سات سال کی سزا بھگت رہے ہیں۔ ان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں ملنے والی سزا کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل کر رکھا ہے، جبکہ ہل میٹل کے مقدمے میں وہ بری کر دیے گیے تھے۔
نیب کا الزام ہے کہ نواز شریف نے خاندانی ملکیت چوہدری شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کی۔ نیب کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس کچھ ایسے شواہد ہیں جن کے بارے میں نواز شریف سے تفتیش ضروری ہے۔
نیب نے اسی کیس میں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور بھتیجے یوسف عباس کو پہلے سےگرفتار کر رکھا ہے ۔ مریم نواز کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔
شریف خاندان اپنے کاروباری معاملات میں کسی بھی غلط کام سے انکار کرتا ہے۔ ان کی جماعت مسلم لیگ نواز کا کہنا ہے کہ یہ مقدمات پارٹی قیادت کے خلاف سیاسی انتقام کی مہم کا حصہ ہیں۔