نواز شریف عدالت میں پیش ہو گئے، اگلی سماعت سات نومبر کو
عابد حسین
3 نومبر 2017
پاکستان کے نااہل قرار دے دیے گئے سابق وزیر اعظم نواز شریف جمعہ تین نومبر کو ایک احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ وہ جمعرات دو نومبر کو لندن سے ملکی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تھے۔
اشتہار
سابق وزیر اعظم نواز شریف آج تین نومبر کو ایک احتساب عدالت میں اپنے وکیل خواجہ حارث کے ہمراہ پیش ہوئے۔ سابق وزیر اعظم کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جا چکے تھے۔ وارنٹ گرفتاری کے تناظر میں انہوں نے پچاس پچاس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے بھی جمع کرا دیے۔ ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم عدالت کی جانب سے دیا گیا تھا۔
ان کے خلاف مقدمات کی اگلی سماعت اب سات نومبر کو ہو گی۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عدالت کے باہر میڈیا کے نمائندے موجود تھے لیکن سابق وزیر اعظم نے اُن سے کوئی بات نہیں کی۔ اس موقع پر اُن کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کا کہنا تھا کہ جب تک عدالتیں کچھ لوگوں کے خوف سے آزاد نہیں ہوں گی، تب تک شفاف عدالتی کارروائی ممکن نہیں۔
پاکستان روانگی سے قبل لندن میں نواز شریف نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی اہلیہ کی علالت کے باوجود ’بوگس‘ مقدمات کا سامنا کرنے واپس جا رہے ہیں۔ اس گفتگو میں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستانی نظام تضادات سے بھرا ہوا ہے اور اب اس میں تبدیلی وقت کی ضرورت ہے۔
سابق پاکستانی وزیر اعظم لندن اپنی علیل اہلیہ کی عیادت کے لیے گئے ہوئے تھے۔ لندن ہی میں قیام کے دوران اُن کی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت بھی اُن سے مشاورت کے لیے جمع ہوئی تھی۔ نواز شریف اور اُن کے حامی ان الزامات کی نفی کرتے ہوئے انہیں فوج کی حمایت یافتہ سیاسی سازش قرار دیتے ہیں۔
پاکستانی سپریم کورٹ کی جانب سے رواں برس جولائی میں نااہل قرار دیے گئے سابق وزیر اعظم کو کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے۔ یہ الزامات پاناما پیپرز کے اجراء کے بعد ایک طویل عدالتی کارروائی کے بعد سپریم کورٹ کی ہدایت پر احتساب عدالت نے عائد کیے ہیں۔ نواز شریف کے دو بیٹوں اور ایک بیٹی کے علاوہ داماد کو بھی بدعنوانی کے مقدامات کا سامنا ہے۔
نواز شریف: تین مرتبہ پاکستان کا ’ادھورا وزیراعظم‘
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔