پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور سیاسی جماعت مسلم لیگ نون کے سابق صدر نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو آج مسلم لیگ نون کا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔
اشتہار
چند روز قبل پاکستان کی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا تھا کہ کوئی بھی شخص جسے اس کے سرکاری عہدے سے نااہل کر دیا گیا ہو وہ سیاسی جماعت کے سربراہ کے طور پر کام نہیں کر سکتا۔ نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق آج پاکستان کے صوبہء پنجاب کے وزیر اعلیٰ اور نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو سیاسی جماعت مسلم لیگ کا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔
اس موقع پر نواز شریف کی بیٹی مریم نواز جو آج کل نواز شریف کے ہمراہ کئی سیاسی جلسوں میں شرکت کر رہی ہیں، نے ایک ٹویٹ میں لکھا،’’ نواز شریف عشق بھی ہے اور اب ضد بھی ہے۔‘‘ مریم نواز نے آج نواز شریف کی جانب سے شہباز شریف کو پارٹی کا صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دیتے ہوئے لی گئی ایک تصویر کو بھی ٹویٹ کیا اور لکھا،’’مسلم لیگ نون متحد ہے۔‘‘
اسی فیصلے کے حوالے سے شہباز شریف نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،’’ مجھ پر بھروسہ کرنے پر میں اپنے قائد اور اپنی سیاسی جماعت کا شکر گزار ہوں۔ میں دن رات کام کر کے پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔‘‘
نواز شریف: تین مرتبہ پاکستان کا ’ادھورا وزیراعظم‘
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
10 تصاویر1 | 10
نواز شریف کو گزشتہ برس جولائی میں اس وقت اپنا عہدہ چھوڑنا پڑ گیا تھاجب ملک کی اعلیٰ عدالت نے مالی بدعنوانی کے کیس میں ان کے خلاف فیصلہ سنا دیا تھا۔ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے جانب سے انہیں ان کی سیاسی جماعت کے صدر کے عہدے سے بھی ہٹا دینے کے فیصلے کے بعد سے اب وہ اس سیاسی جماعت کی قیادت نہیں کر سکتے۔ کچھ سیاسی مبصرین کی رائے میں نواز شریف اپنے آپ کو ملکی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کا الزام عائد کرتے ہیں اور اپنے حالیہ جلسوں میں وہ یہ تاثر پھیلانے میں کچھ حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل صوبہء پنجاب میں لودھراں کے ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے اہم سابق رہنما جہانگیر خان ترین کے صاحبزادے کو مسلم لیگ نون کے امیدوار نے شکست دے دی تھی۔