نواز شریف مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے واپس پاکستان میں
مقبول ملک روئٹرز
2 نومبر 2017
ملکی سپریم کورٹ کی طرف سے نااہل قرار دیے جانے والے پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنے خلاف بدعنوانی کے ایک مقدمے میں الزامات کا سامنا کرنے کے لیے جمعرات دو نومبر کو برطانیہ سے واپس پاکستان پہنچ گئے۔
اشتہار
اسلام آباد سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق نواز شریف برطانوی دارالحکومت لندن سے پاکستان پہنچے، جہاں وہ اپنی اہلیہ کلثوم نواز کے سرطان کے علاج کے سلسلے میں مقیم تھے۔ نواز شریف اپنے خلاف کرپشن کے مقدمے کو ’سیاسی انتقام‘ قرار دیتے ہیں جبکہ پاکستانی اپوزیشن رہنماؤں کے مطابق نواز شریف کے خاندان کے متعدد ارکان کے خلاف یہ کارروائی ملک میں ’بااختیار اور طاقتور شخصیات کے احتساب‘ کا حصہ ہے۔
نواز شریف کل جمعہ تین نومبر کو قومی احتساب بیورو یا ’نیب‘ کی ایک عدالت میں پیش ہوں گے، جہاں انہیں لندن میں اپنے خاندان کی ملکیت بہت قیمتی اثاثوں سے متعلق جواب دینا ہو گا۔
پاناما پیپرز سے متعلق ایک مقدمے میں پاکستانی سپریم کورٹ کی طرف سے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نااہل قرار دیے جانے والے نواز شریف کو ممکنہ طور پر نیب کی عدالت کی طرف سے سزائے قید بھی سنائی جا سکتی ہے۔ روئٹرز کے مطابق نواز شریف اور ان کی اس وقت اسلام آباد میں حکمران سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کے اتحادیوں کا دعویٰ ہے کہ اس 67 سالہ پاکستانی سیاستدان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں کئی عناصر کھل کر بات کیے بغیر درپردہ اشارہ ملک کی بہت طاقتور فوج کی طرف بھی کرتے ہیں۔
نواز شریف مجموعی طور پر تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ پہلی بار ان کی حکومت کو اس دور کے پاکستانی صدر نے برطرف کر دیا تھا، دوسری بار 1999ء میں فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور پھر اِسی سال موسم گرما میں سپریم کورٹ نے انہیں وزارت عظمیٰ کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔ پاکستان مسلم لیگ نون کی سیاسی طاقت کا گڑھ پاکستان کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ پنجاب اور اس کا بھی دارالحکومت لاہور ہے، جہاں ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف گزشتہ کئی برسوں سے صوبائی وزیر اعلیٰ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
نواز شریف نے لندن سے واپس پاکستان کے لیے اپنی روانگی سے قبل بدھ یکم نومبر کی شام ایک نجی پاکستانی نشریاتی ادارے کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں اپنے خلاف قائم کردہ بدعنوانی کے مقدمے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’قومی احتساب بیورو یا نیب میں یہ مقدمہ بہت ہی جعلی اور من گھڑت ہے، جس کا کرپشن سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ پاکستان کے سرکاری خزانے میں (ہم نے) کسی قسم کی کوئی بدعنوانی نہیں کی۔‘‘
نواز شریف: تین مرتبہ پاکستان کا ’ادھورا وزیراعظم‘
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔