1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شریف نے فتح کا اعلان کر دیا

12 مئی 2013

پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنی جماعت پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی فتح کا اعلان کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں وہ تیسری مرتبہ وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھال سکتے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/landov

ہفتے کو عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کا سلسلہ اختتام کو پہنچنے پر ابتدائی نتائج ہی پی ایم ایل این کی فتح کا پتہ دینے لگے تھے۔

ابتدائی نتائج آنے کے بعد ہفتے کو نواز شریف اپنے بھائی شہباز شریف اور بیٹی مریم نواز کے ساتھ اپنے پارٹی ہیڈ کوارٹرز کی بالکونی میں آئے جہاں انہوں نے اپنے ہزاروں حامیوں کے سامنے تقریر میں فتح کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا: ’’نتائج ابھی تک آ رہے ہیں، لیکن اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ پی ایم ایل این سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرے گی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے پی ایم ایل این کو ایک مرتبہ پھر یہ موقع دیا کہ آپ کی اور پاکستان کی خدمت کرے ... میں تمام جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آئیں اور میرے ساتھ بیٹھیں اور ملک کے مسائل حل کریں۔‘‘

نواز لیگ کے بڑے حریف سابق کرکٹ اسٹار اور پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما عمران خان نے شکست تسلیم کر لی ہے، تاہم انہوں نے صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکومت بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما اسد عمر نے فتح پر پی ایم ایل این کو مبارکباد دی ہے۔ عمران خان رواں ہفتے ایک انتخابی ریلی کے موقع پر اسٹیج پر چڑھتے ہوئے ایک لفٹ سے گر کر زخمی ہو گئے تھے اور اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

مریم نوازتصویر: picture alliance/AP Photo

ان کے بارے میں اسد عمر کا کہنا تھا: ’’میں یہ کہوں گا کہ وہ ہارنا اور جیتنا جانتے ہیں، اور یہ بھی جانتے ہیں کہ ہارنے کے بعد پھر کیسے جیتنا ہے۔‘‘

پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 86 ملین ہے۔ ووٹنگ کے دِن مختلف علاقوں میں پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری رہا، جس کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک ہوئے۔ چیف الیکشن کمشنر فخر الدین ابراہیم کے مطابق اس مرتبہ ٹرن آؤٹ تقریباﹰ 60 فیصد رہا ہے، جو 1977ء کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

پاکستان میں 20 گھنٹوں تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا باعث بننے والا توانائی کا بحران، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کے ساتھ اتحاد، بدعنوانی اور ترقیاتی منصوبوں کی ضرورت کے موضوعات ان انتخابات کی بنیاد رہے۔

انتخابی مہم کے دوران ایسا لگ رہا تھا کہ کوئی بھی جماعت قومی اسمبلی میں 172 نشستوں کی سادہ اکثریت حاصل نہیں کر پائے گی۔ یہ صورت حال حکومت سازی کے لیے طویل بات چیت کا باعث بن سکتی تھی۔

ng/ai (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں