سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست جمع کرا دی ہے، جس میں انہیں نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ اپنے اثاثے ظاہر نہ کرنے پر شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے فارغ ہونا پڑا تھا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستان کی حکمران پارٹی مسلم لیگ نون کے حوالے سے بتایا ہے کہ معزول وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل نے پندرہ اگست بروز منگل تین مختلف دراخواستیں دائر کرائی ہیں۔
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
10 تصاویر1 | 10
اٹھائیس جولائی کو ملکی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کو نااہل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے کنبے کے پاس موجود دولت کے حوالے سے تحقیقات کی جائیں۔ سپریم کورٹ کی طرف سے یہ ذمہ داری نیب کو سونپی گئی تھی۔
مسلم لیگ نون کے رکن جان اچکزئی نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ نواز شریف نے سپریم کورٹ کے حکم نامے کے خلاف نظر ثانی کی درخواستیں دائر کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ہمارا حق ہے کہ ہم نظر ثانی کا مطالبہ کریں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ جان اچکزئی نے اس امید کا اظہار بھی کیا ہے کہ سپریم کورٹ کا وہی پانچ رکنی بینچ نظر ثانی کی ان درخواستوں کی سماعت کرے گا، جس نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔
دوسری طرف سیاسی مبصرین کے مطابق نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے الگ ہونے کے بعد بھی اپنی سیاسی جماعت پر گرفت مضبوط رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے اپنے ایک اہم ساتھی خاقان شاہد خان کو وزیر اعظم کا عہدہ سونپ دیا ہے اور حقیقی طور پر تمام فیصلے وہ خود ہی کر رہے ہیں۔ ان ناقدین کے مطابق یوں نواز شریف ملکی عدلیہ کو کمزور کرنے کی کوشش میں ہیں۔
نواز شریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے انہیں نااہل قرار دیے جانے کا فیصلہ دراصل پاکستان کے دو سو ملین افراد کی طرف سے انہیں دیے جانے والے ’مینڈیٹ کی بے حرمتی‘ ہے۔ مسلم لیگ نون کے ارکان کے مطابق تین مرتبہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہونے والے نواز شریف ملکی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ نواز شریف نے عوامی حمایت کے لیے جلسوں کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔
نااہل قرار دیے جانے کے بعد نواز شریف کے شہر لاہور میں کیا ہو رہا ہے؟
آج پاکستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے میاں نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد اُن کے شہر لاہور میں ملی جلی صورتِ حال رہی۔ کہیں مسلم لیگ نون کے کارکنوں نے احتجاج کیا تو کہیں پی ٹی آئی کے ورکرز نے جشن منایا۔
تصویر: T. Shahzad
شیر کا انتخابی نشان
لاہور کے شملہ پہاڑی چوک میں دو رکشا ڈرائیور نون لیگ کے انتخابی نشان شیر کے پاس بیٹھے نعرے لگا رہے ہیں۔
تصویر: T. Shahzad
پریس کلب کے باہر احتجاج
مسلم لیگ نون کی ایم پی اے فرزانہ بٹ دیگر کارکنوں کے ہمراہ لاہور پریس کلب کے باہر زمین پر بیٹھ کر احتجاج کر رہی ہیں۔
تصویر: T. Shahzad
برطرفی کا جشن
لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں زندگی معمول کے مطابق رواں دواں ہے، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے حلقے میں موجود اس علاقے کے لالک چوک میں پی ٹی آئی آج رات نواز شریف کی برطرفی کا جشن منا رہی ہے۔
تصویر: T. Shahzad
’قاف‘ کے کارکن بھی خوش
لاہور کے مسلم لیگ ہاؤس میں مسلم لیگ قاف کے کارکنوں کی طرف سے مٹھائی بانٹی گئی۔
تصویر: T. Shahzad
دوکانیں معمول سے پہلے بند
احتجاجی سرگرمیوں کے لیے معروف لاہور کا فیصل چوک بھی ذیادہ تر سنسان رہا۔ نون لیگی کارکنوں کی اکا دکا ٹولیاں ریگل چوک تک آتی اور نعرے لگا کر واپس جاتی رہیں جبکہ کئی مارکیٹوں میں دوکانیں معمول سے پہلے ہی بند ہو گئیں۔