پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف پاناما پیپرز کے حوالے سے خود پر اور اپنے اہل خانہ پر لگنے والے کرپشن کے الزامات کا جواب دینے کے لیے جمعے کے روز ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوں گے۔
اشتہار
پاناما پیپرز میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے اہل خانہ کا نام آنے کے بعد سے شدید سیاسی دباؤ کا سامنا ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے وزیر اعظم کی جانب سے قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں شرکت نہ کرنے پر تنقید کرتے ہوئے دونوں ایوانوں سے واک آؤٹ کر رکھا تھا۔
پاناما کی لاء فرم موزیک فونسیکا کی جمع کردہ خفیہ معلومات پر مشتمل پاناما پیپرز کے مطابق نواز شریف کے دونوں بیٹوں، حسن اور حسین نواز کے علاوہ ان کی بیٹی مریم نواز بیرون ملک تین آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔ نواز شریف نے ان الزامات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کو تحقیقاتی کمیشن بنانے کے لیے خط لکھنے کا اعلان بھی کیا تھا تاہم اپوزیشن کی جماعتوں نے خط کے ٹی او آرز کو مسترد کر دیا تھا۔
پاناما صرف ٹیکس فری جنت ہی نہیں
پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد سے وسطی امریکا کے اس ملک کا نام ہر کسی کی زبان پر ہے لیکن یہ ملک ٹیکس چوروں کی جنت کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے۔
تصویر: picture-alliance/Demotix/E. Gerald
پاناما کی پہچان
پاناما نہر بھی بینکوں کے طرح انتہائی اہم ہے۔ 1914ء میں اس کا باقاعدہ افتتاح ہوا تھا اور تب سے یہ اس ملکی آمدنی میں اضافے کا باعث بنی ہے۔ اس نہر کی وجہ سے بحری جہاز بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل کے درمیان سفر کر سکتے ہیں۔ اس نہر سے پہلے بحری جہازوں کو کم از کم تین ماہ زیادہ سفر کرنا پڑتا تھا۔
پاناما کی مجموعی قومی پیداوار کا آٹھ فیصد حصہ صرف اس نہر سے حاصل ہوتا ہے۔ گزشتہ تقریباﹰ دس برسوں سے اس کی توسیع پر کام جاری ہے۔ اندازوں کے مطابق رواں برس جون میں توسیع کا کام مکمل کر لیا جائے گا اور اس طرح کنٹینر لے جانے والے بڑے بحری جہاز بھی اس راستے کو استعمال کر سکیں گے اور پاناما کی معیشت مزید ترقی کرے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Arangua
ایک قدرتی جنت
اس ملک میں آبشاریں، جھرنے، پہاڑ اور جنگل بھی بڑی تعداد میں ہیں۔ یونیسکو نے اس کے نیشنل پارک کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔ سالانہ بیس لاکھ سے زائد سیاح اس ملک کا سفر کرتے ہیں تاکہ وہ قدرتی مناظر کو قریب سے دیکھ سکیں۔
تصویر: picture-alliance/Epa efe Fudacion Marviva
جدیدیت اور غربت کے درمیان
پاناما اگر ایک سکہ ہے تو اس کا ایک دوسرا رخ بھی ہے۔ اس ملک کی شہریوں کی اوسط آمدنی دیگر ہمسایہ ملکوں کے مقابلے میں زیادہ ہے لیکن غربت کے نشانات بھی جگہ جگہ دیکھے جا سکتے ہیں۔ پاناما شہر کی بلند و بالا عمارتوں کے مضافات میں کئی کچی بستیاں ہیں۔
تصویر: Reuters/C. Jasso
بالبوآ ایونیو
ملک کی یہ سب سے مہنگی سڑک نہ صرف سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے بلکہ پاناما شہر کا مرکز بھی بالبوآ ایونیو کو ہی سمجھا جاتا ہے۔ یہ پاناما کے امراء کا علاقہ ہے، جہاں صرف اس ملک کے مخصوص شہری گھر خرید سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sergi Reboredo
دنیا کا دوسرا بڑا کارنیوال
کارنیوال کا لفظ سن کر ریو کا نام ذہن میں آتا ہے لیکن یہ جشن پاناما میں بھی انتہائی اہتمام سے منایا جاتا ہے۔ اس ملک میں دنیا کے دوسرے بڑے چار روزہ کارنیوال کا انعقاد کیا جاتا ہے، جس دوران ملک بھر میں پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے اور لوگوں نے روایتی علاقائی لباس پہن رکھے ہوتے ہیں۔
تصویر: imago/Xinhua
قومی جھنڈا اور امریکا کو خراج تحسین
1903ء میں امریکا کی فوجی مداخت کے بعد پاناما نے کولمبیا سے آزادی حاصل کی تھی۔ اس قومی جھنڈے پر عقاب کا نشان امریکا کی نمائندگی کرتا ہے۔ پاناما کو سرکاری سطح پر سب سے پہلے امریکا نے تسلیم کیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ پاناما امریکا کا اپنا ’بڑا بھائی‘ سمجھتا ہے۔
تصویر: gemeinfrei
ڈیوٹی فری شاپنگ
پاناما سٹی میں واقع آلبروک شاپنگ مال کا شمار لاطینی امریکا کے سب سے بڑے شاپنگ سینٹروں میں ہوتا ہے۔ یہ سیاحوں کی بھی پسندیدہ منزل ہے۔ پاناما کا شمار ’آزاد تجارتی علاقوں‘ میں ہوتا ہے اور وہاں سے انتہائی سستے داموں اشیاء خریدیں جا سکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sergi Reboredo
8 تصاویر1 | 8
حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی نے ایوان زیریں اور ایوان بالا کے اجلاسوں سے پیر اور منگل کے روز واک آؤٹ کیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ نواز شریف ایوان میں پیش ہو کر اراکین کے سوالوں کے جوابات دیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اراکین اسمبلی کو بتایا، ’’وزیر اعظم جمعے کے روز پارلیمنٹ کے اجلاس میں شریک ہوں گے اور تمام الزامات کا جواب دیں گے۔‘‘ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ نواز شریف اپنے دورہ تاجکستان کی وجہ سے اسمبلی کے اجلاس میں اس سے پہلے شریک نہیں ہو سکتے تھے۔
قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما خورشید شاہ نے وزیر اعظم کی جانب سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں جمعے کے روز شامل ہونے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب تک نواز شریف پارلیمنٹ میں نہیں آتے، حزب اختلاف دونوں ایوانوں کا بائیکاٹ جاری رکھے گی۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے نواز شریف کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ پاناما لیکس میں نواز شریف کے خاندان کا نام سامنے آنے کے بعد عمران خان مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑ دیں تاکہ ان کی اور ان کے اہل خانہ کی مبینہ بدعنوانی کے بارے میں شفاف تحقیات ہو سکیں۔