نواز شریف چوتھی مرتبہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار
27 دسمبر 2023پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف چوتھی بار وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے امیدوار ہوں گے۔ ن لیگ کے مطابق نواز شریف آئندہ پارلیمانی انتخابات اور وزیر اعظم کے عہدے کے لیے متفقہ امیدوار ہوں گے۔ نواز شریف اس سے قبل تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں اور وہ کرپشن کے الزامات میں قید کی سزا سے بچنے کے لیے لندن میں چار سال کی خود ساختہ جلاوطنی گزارنے کے بعد اکتوبر میں پاکستان واپس آئے تھے۔
تاہم ملک واپسی پر عدالتوں میں اپیلوں کے بعد ان کے خلاف سزا کالعدم قرار دے دی گئی۔ اس پیشرفت کے بعد نواز شریف کی آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کی رہ ہموار ہو گئی ۔
ن لیگ کے ایک سینئیر رہنما رانا ثناء اللہ خان نے کہا،''اس میں کوئی شک نہیں، نواز شریف وزارت عظمیٰ کے لیے ہمارے امیدوار ہیں۔‘‘ نواز شریف نے 2017 میں بدعنوانی کے الزامات پر وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ جولائی 2018 میں انہیں لندن میں لگژری اپارٹمنٹس کی خریداری پر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اسی سال دسمبر میں انہیں یہ بتانے میں ناکامی پر مزید سات سال کی سزا سنائی گئی کہ ان کے خاندان نے 1999 میں اسٹیل ملز کیسے قائم کیں۔
نواز شریف کے اصل حریف عمران خان اس وقت جیل میں قید کی سزا کاٹ رہے ہیں تاہم انہوں نے بھی الیکشن لڑنے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کر ارکھے ہیں۔ عمران خان کو اپریل 2022ء میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا لیکن وہ بدستور پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر چھائے ہوئے ہیں اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کی بھی ایک اچھی خاصی تعداد ہے۔
شاہ محمود قریشی پھر گرفتار
دریں اثناء راولپنڈی پولیس نے بدھ کے روز پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو امن و امان برقرار رکھنے کے قانون ایم پی او کے تحت ایک بار پھر گرفتار کر لیا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دیکھایا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے احتجاج کیے جانے کے باجود پولیس اہلکار انہیں دھکیل کر بکتر بند گاڑی میں ڈال رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کو سرکاری راز افشا کرنے کے معاملے یا سائفر کیس میں میں عمران خان کے ہمراہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ سے ضمانت پر رہا کرنے کاحکم دیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق قریشی کو بدھ کے روز اسی عدالتی حکم کی روشنی میں رہا کیا گیا تھا کہ پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا۔ دوسری جانب عمران خان کی توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کے بدعنوانی سے متعلق مقدمات میں سزا یافتہ ہونے کی وجہ سے رہائی ممکن نہیں ہو سکی۔
ش ر ⁄ اا (اے پی)