سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس میں سات سال قید کی سزائے قید سنا دی گئی ہے جبکہ انہیں فلیگ شپ مقدمے میں بری کر دیا گیا ہے۔
اشتہار
آج پیر چوبیس دسمبر کو احتساب عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے فوری بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا۔ عدالت کے مطابق نواز شریف کے وکلاء یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ سعودی عرب میں العزیزیہ سٹیل مل لگانے کے لیے ان کے پاس سرمایہ کہاں سے آیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ نواز شریف کو اس کیس میں جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔ پاکستان ٹیلی وژن کے مطابق عدالت نے نواز شریف کو جرمانہ بھی کیا ہے تاہم جرمانے کی رقم کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ شریف خاندان کے مطابق نواز شریف پر یہ مقدمات بے بنیاد ہیں، جو ایک ’سیاسی سازش‘ ہیں۔
العزیزیہ سٹیل مل کے بارے میں شریف خاندان کا موقف یہ ہے کہ یہ مل سابق وزیر اعظم کے والد میاں محمد شریف نے 2001ء میں سعودی عرب میں لگائی تھی۔ اس کے انتظامی امور نواز شریف کے بیٹے حسین نواز کے ہاتھوں میں تھے۔ نواز شریف کے بقول انہوں نے العزیزیہ کی ملکیت کا کبھی بھی دعویٰ نہیں کیا۔ تاہم اس مقدمے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم یعنی (جے آئی ٹی) کے مطابق نواز شریف ہی العزیزیہ کے مالک ہیں۔
آج احتساب عدالت کے فیصلے سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا تھا کہ یہ بڑی بدقسمتی ہو گی کہ نواز شریف کو سزا سنا دی جائے۔
نواز شریف: تین مرتبہ پاکستان کا ’ادھورا وزیراعظم‘
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
10 تصاویر1 | 10
نواز شریف کو پرتعیش اپارٹمنٹس خریدنے کی وجہ سے جولائی میں دس برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ انہوں نے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا، جس کے بعد ستمبر میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
نواز شریف کو سزا سنائے جانے کے فوری بعد مختلف شہروں میں ہنگامہ آرائی شروع ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔ عدالت کے باہر پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں کی خبریں بھی ملی ہیں۔
اٹھائیس جولائی 2017ء کو ملکی عدالت عظمیٰ کے ایک پانچ رکنی بینچ نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا تھا۔ عدالت نے نیب کو یہ احکامات بھی جاری کیے تھے کہ وہ نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز، داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔