1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شریف کی اوباما سے ملاقات طے

ندیم گِل27 ستمبر 2013

وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف آئندہ ماہ امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کریں گے۔

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریفتصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق باراک اوباما اور نواز شریف کے درمیان یہ ملاقات 23 اکتوبر کو ہو گی۔ نواز شریف کی باراک اوباما سے ملاقات کا اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بھارتی وزیر اعظم آج جمعے کو امریکی صدر سے ملاقات کر رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کا کہنا ہے: ’’یہ دورہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات کی اہمیت اور لچک کو اجاگر کرے گا اور ایک ایسا موقع فراہم کرے گا کہ ہم توانائی، تجارت، اقتصادی ترقی، علاقائی استحکام اور پر تشدد انتہاپسندی جیسے معاملات پر تعاون مستحکم بنائیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا: ’’صدر اوباما وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ بات چیت کے منتظر ہیں جس میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ مستحکم، محفوظ اور خوشحال پاکستان کے باہمی مفاد کے حصول کے لیے کیسے آگے بڑھا جائے۔‘‘

افغانستان کی سرحد سے ملحق پاکستان کے قبائلی علاقے میں امریکی ڈرون حملوں کی وجہ سے حالیہ برسوں میں واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔ 2011ء میں پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں امریکی فورسز کے خفیہ آپریشن میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت بھی دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی وجہ بنی۔

امریکی صدر باراک اوباماتصویر: Reuters

بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی امریکی صدر سے ملاقات کر رہے ہیں۔ تاہم وہ اس مقصد کے لیے جمعے کو ہی وائٹ ہاؤس پہنچ رہے ہیں۔منموہن سنگھ اپنے پانچ روزہ دورہ امریکا کے دوران ایک خصوصی اجلاس میں اوباما سے ملاقات کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما کی بات چیت کا موضوع سویلین جوہری معاہدے کا نفاذ ہو گا۔ بھارتی ٹیلی وژن چینل سی این این۔آئی بی این کے مطابق منموہن سنگھ اور نواز شریف کی ملاقات بھی طے ہے جو 29 ستمبر کو ہو گی۔ ہمسایہ ملکوں کے دونوں رہنما ان دِنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے نیویارک کے دورے پر ہیں۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں یہ ملاقات خطرے میں قرار دی جا رہی تھی۔ یہ کشیدگی کشمیر کے متنازعہ علاقے میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے نتیجے میں پیدا ہوئی تھی۔ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔ پاکستان نے بھی لائن آف کنٹرول پر اپنے ایک فوجی افسر کی ہلاکت کے لیے بھارت کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ یہ صورتِ حال دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات کی ممکنہ بحالی کے لیے بھی خطرہ بنی۔ یہ مذاکرات جنوری 2013ء میں سرحدی جھڑپوں کے نتیجے میں التوا کا شکار ہو گئے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں