اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے نواز شریف کی سزا معطّل کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ اُن کے ساتھ اُن کی بیٹی اور داماد کی سزائیں بھی معطّل کی گئی ہیں۔ اس فیصلے پر اُنکے حامی جشن منا رہے ہیں۔
اشتہار
پاکستان کے کئی شہروں میں نواز شریف اور اُن کی بیٹی کی سزا معطّل ہونے کی اطلاع پر پاکستان مسلم لیگ نون کے حامی سڑکوں پر نکل آئے اور اپنے لیڈر کے حق میں نعرے بازی شروع کر دی۔ لوگ اس اطلاع پر ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے رہے۔
نواز شریف کی سزا کی معطّلی پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انصاف پر مبنی فیصلہ سامنے آیا ہے اور وہ نواز شریف کے حامیوں کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ مبارک باد اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر خوشی سے نعرے بازی کرتے پاکستان مسلم لیگ نون کے حامیوں کو دی۔
کئی لیڈروں نے اپنے بیانات میں اس فیصلے کو تاریخی قرار دیا۔ نواز شریف کے بھائی شہباز شریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سچ کی فتح ہوئی ہے اور جھوٹ کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ ایک اور رہنما جاوید ہاشمی نے بھی اس فیصلے کو تاریخ ساز قرار دیا۔
آج بدھ کے روز پاکستانی دارالحکومت میں قائم عدالت عالیہ کے باہر نواز شریف کے حامی کثیر تعداد میں جمع تھے۔ اس مناسبت سے سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ عدالت کی جانب سے مختصر فیصلہ سنائے جانے کے بعد وہاں موجود افراد نے پرزور انداز میں نعرے بازی کی۔ یہ امر اہم ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا معطّلی کا فیصلہ اُس وقت تک عارضی ہے جب تک اس سزا کے خلاف دائر اپیل کا فیصلہ نہیں سنایا جاتا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ استغاثہ سماعت کے دوران لندن میں جائیداد کا تعلق نواز شریف کے ساتھ جوڑنے میں ناکام رہا ہے۔ جج کے مطابق وہ اس میں بھی ناکام رہا کہ مریم نواز کو نواز شریف پر عائد چارج شیٹ پر کیسے سزا دی گئی ہے۔ عدالت نے تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرنے کا بھی اعلان کیا۔
آج جاری ہونے کے فیصلے کے مطابق نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو پانچ پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے بھی جمع کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ ضمانتی مچلکے ہائی کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار کے پاس جمع کرا دیے گئے ہیں۔ عدالتی فیصلے کی روشنی میں ڈپٹی رجسٹرا جیل کے حکام کو مطلع کرے گا اور پھر اُس کے بعد ہی رہائی کا عمل مکمل کیا جائے گا۔
ابھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کی سماعت کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے یہ فیصلہ رواں برس چھ اگست کو سنایا تھا۔ امید کی جا رہی ہے کہ اپیل کی سماعت بھی جلد باقاعدہ شروع ہو سکتی ہے۔
نواز شریف: تین مرتبہ پاکستان کا ’ادھورا وزیراعظم‘
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔