نواز شریف کے داماد ملک لوٹتے ہی گرفتار اور پھر ضمانت پر رہا
عابد حسین
9 اکتوبر 2017
پاکستان کے نااہل قرار دیے گئے وزیر اعطم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو وطن لوٹتے ہی گرفتار کر لیا گیا۔ تقریباً سات گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد احتساب عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کی اپیل منظور کر لی۔
اشتہار
راولپنڈی کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے حراست میں لیے گئے کیپٹن (ریٹائر) محمد صفدر کے وکیل کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواست کو منظور کر لیا ہے۔ انہیں زر ضمانت کے طور پر پچاس لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانا ہوں گے۔
قبل ازیں موجودہ پاکستانی وزیراعطم شاہد خاقان عباسی کے ایک وزیر طلال چوہدری نے تصدیق کی کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم شریف کے شوہر کیپٹن (ریٹائر) محمد صفدر کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق شوہر کی گرفتاری کے بعد مریم نواز اکیلی ہی اپنے گھر کی روانہ ہوئی تھیں۔
اطلاعات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کو آج راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ مریم نواز شریف بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔ دونوں کو مبینہ کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ نواز شریف اور اُن کے دو بیٹوں (حسین نواز اور حسن نواز) کو بھی بدعنوانی کے الزامات کے تحت قائم ہونے والے مقدمات کا سامنا ہے۔ یہ مقدمات سپریم کورٹ کے پاناما لیکس فیصلے کی روشنی میں قائم کیے گئے ہیں۔ اسی فیصلے کے تحت اعلیٰ ترین پاکستانی عدالت نے نواز شظریف کو وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا۔
کیپٹن (ریٹائر) محمد صفدر اتوار اور پیر کی درمیانی شب میں اپنی بیوی کے ہمراہ لندن سے اسلام آباد ایئر پورٹ پر پہنچے تو انہیں باہر نکلتے ہی احتساب عدالت کے جاری شدہ وارنٹ کے تحت گرفتار کیا گیا۔ اس گرفتاری پر ہوائی اڈے کے باہر پاکستان مسلم لیگ نون کے مقامی رہنماؤں اور کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی۔ پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کی گئی تا کہ امن و امان کی صورت برقرار رہے۔
قطر ایئر لائنز سے اسلام آباد پہنچنے پر دونوں میاں بیوی کو تیرہ رکنی احتساب بیورو کی ایک بڑی ٹیم نے گرفتاری کے حوالے سے بریفنگ بھی دی۔ احتساب عدالت میں سابقہ پیشی پر حاضر نہ ہونے پر کیپٹن (ریٹائر) محمد صفدر، حسن نواز اور حسین نواز کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں احتساب عدالتوں میں شروع مقدمات کے تناظر میں شریف خاندان کے کسی فرد کی یہ پہلی گرفتاری تھی۔
نواز شریف: تین مرتبہ پاکستان کا ’ادھورا وزیراعظم‘
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔