نواز شریف کے دورے سے قبل ڈیڑھ سو بھارتی قیدی رہا
25 مئی 2014اسلام آباد سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم کا یہ دورہء بھارت اس لیے تاریخی نوعیت کا ہو گا کہ نریندر مودی کی طرف سے ذاتی طور پر دعوت دیے جانے کے بعد نواز شریف جب بھارت جائیں گے تو دونوں ملکوں کے درمیان ایسا پہلی مرتبہ ہو گا کہ ایک ملک کا سربراہ حکومت دوسرے ملک میں اپنے ہم منصب کی تقریب حلف برداری میں شامل ہو گا۔
دوسری طرف بھارت نے پاکستانی وزیر اعظم کے ڈیڑھ سو سے زائد بھارتی قیدیوں کی رہائی کے آج جاری کردہ حکم کا نہ صرف خیر مقدم کیا ہے بلکہ اسے نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے سے قبل اسلام آباد کی طرف سے نئی دہلی کے لیے ایک مثبت سفارتی اشارے کا نام بھی دیا ہے۔
نواز شریف نے جن بھارتی قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا ہے، ان میں سے زیادہ تر ایسے بھارتی ماہی گیر ہیں جنہیں پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا۔
خبر ایجنسی اے ایف پی نے اس بارے میں پاکستانی دارالحکومت سے اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ نریندر مودی نے نواز شریف کو 26 مئی کے روز اپنی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی جو دعوت دی، وہ سفارتی حوالے سے ایک ایسے واضح بیان کی حیثیت رکھتی ہے جس کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ مودی دونوں ہمسایہ حریف ملکوں اور ایٹمی طاقتوں کے مابین روایتی طور پر کھچاؤ کا شکار تعلقات میں بہتری کے خواہش مند ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق اس پس منظر میں مودی کی مثبت پیش قدمی کے جواب میں پاکستانی وزیر اعظم نے بھی تعمیری سوچ کے اظہار میں دیر نہیں کی۔ ایک اعلیٰ پاکستانی اہلکار نے اتوار کے روز اے ایف پی کے بتایا، ’’وزیر اعظم نواز شریف نے ہدایت کر دی ہے کہ وہ 151 بھارتی قیدی جو اس وقت پاکستانی جیلوں میں بند ہیں، رہا کر دیے جائیں۔ ساتھ ہی ان بھارتی ماہی گیروں کی وہ 57 کشتیاں بھی چھوڑ دی جائیں گی جو پاکستانی حکام نے اپنے قبضے میں لے رکھی ہیں۔‘‘
اس پاکستانی اہلکار کے بقول ان بھارتی قیدیوں کو ان کی کشتیوں سمیت پیر 26 مئی کے روز رہا کر دیا جائے گا۔ یہ وہی دن ہو گا جب نئی دہلی کے صدارتی محل میں نریندر مودی سربراہ حکومت کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور مہمانوں میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف بھی موجود ہوں گے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے نشریاتی ادارے CNN-IBN کو بتایا کہ نئی دہلی کو اسلام آباد کی طرف سے اطلاع کر دی گئی ہے کہ ڈیڑھ سو سے زائد بھارتی قیدیوں کو مودی کی حلف برداری کے موقع پر خیر سگالی کے اظہار کے طور پر رہا کر دیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا، ’’اپنے ملک سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کا ان کی واپسی پر خیر مقدم کرنا ہمیشہ ہی ایک اچھا عمل ہوتا ہے۔‘‘
پاکستان نے گزشتہ برس بھی بھارت کے 340 ماہی گیر قیدیوں کو اپنی جیلوں سے خیر سگالی کے جذبے کے تحت رہا کر دیا تھا۔
اپنے دورہء بھارت کے دوران پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف منگل 27 مئی کو ہم منصب نریندر مودی اور بھارتی صدر پرنب مکھرجی سے ملاقاتیں کریں گے اور پھر اسی روز وہ واپس پاکستان چلے جائیں گے۔