پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف جمعہ 13 جولائی کو پاکستان واپس پہنچیں گے جہان انہیں قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ اس بات کا اعلان نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے لندن میں کیا۔
اشتہار
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق لندن میں مریم نواز شریف نے اعلان کیا، ’’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم جمعہ 13 جولائی کو پاکستان لوٹیں گے۔‘‘ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو بھی پاکستانی عدالت نے سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔ مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک برس جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔
تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف ان دنوں اپنی بیٹی کے ساتھ لندن میں ہیں جہاں ان کی اہلیہ کلثوم نواز کینسر کے علاج کے لیے ہسپتال میں ہیں۔
پاکستان کے قومی احتساب بیورو (NAB) کی ایک عدالت نے جمعہ چھ جولائی کو نواز شریف کو ان کی غیر موجودگی میں 10 برس جیل کی سزا سنائی تھی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے اثاثے ان کی انکم سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ان اثاثوں میں لندن کے لگژری فلیٹ بھی شامل ہیں۔
نواز شریف کی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’پورے ملک سے جماعت کے ورکرز اپنے رہنما کو خوش آمدید کہنے کے لیے ایئرپورٹ پہنچیں گے۔‘‘ مشاہد اللہ خان کے مطابق نواز شریف اسلام آباد لینڈ کریں گے اور وہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
نواز شریف: تین مرتبہ پاکستان کا ’ادھورا وزیراعظم‘
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
10 تصاویر1 | 10
دوسری طرف نیب کے ترجمان بلال پنوں نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ’’ہم نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لیے نواز شریف اور ان کے صاحبزادی کو گرفتار کرنے کے لیے لاہور اور اسلام آباد میں انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔‘‘
نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر گرفتار
دوسری طرف پاکستانی پولیس نے نواز شریف کے داماد اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو اتوار آٹھ جولائی کو راولپنڈی میں گرفتار کر لیا ہے۔ محمد صفدر کو نیب عدالت کی طرف سے جمعہ چھ جولائی کو ایک برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
اس فیصلے کے بعد سے محمد صفدر منطر سے غائب تھے تاہم آج اتوار کے روز وہ اپنے سینکڑوں ساتھیوں کے ساتھ راولپنڈی میں ایک ریلی کی قیادت کر رہے تھے جب پولیس نے انہیں گرفتار کیا۔ اس ریلی کا مقصد 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے لیے عوام کو متحرک کرنا تھا۔