نوبل امن انعام: نادیہ مراد اور کانگو کے ڈاکٹر ڈینس کے نام
عابد حسین
5 اکتوبر 2018
رواں برس کا نوبل انعام برائے امن مشترکہ طور پر دو شخصیات کو دیا گیا ہے۔ ان میں ایک عراق کی ایزدی کمیونٹی کے حقوق کی کارکن نادیہ مراد باسی اور دوسرے کانگو کے ڈاکٹر ڈینس موکویجے ہیں۔
اشتہار
ناروے کی نوبل امن انعام دینے والے کمیٹی کے مطابق رواں برس کے انعام کا حقدار عراق کی ایزدی کمیونٹی کے حقوق کی سرگرم کارکن نادیہ مراد باسی اور افریقی ملک کانگو میں جنسی استحصال کی شکار خواتین کا علاج کرنے والے معالج ڈاکٹر ڈینس مُوکویجے کو مشترکہ طور پر دیا ہے۔ دونوں شخصیات امن پرائز کے لیے پہلے سے فیورٹ قرار دی گئی تھیں۔
نادیہ مراد باسی
عراق سے تعلق رکھنے والی نادیہ مراد باسی طہٰ سن 1993 میں سنجار کی پہاڑوں میں واقع ایک گاؤں کوجو میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کو انیس برس کی عمر میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اپنی پیش قدمی کے دوران دیگر ہزاروں ایزدی افراد کے ساتھ مغوی بنا لیا تھا۔
نادیہ موصل شہر میں زیر حراست رکھی گئی تھیں اور ایک دن وہ اپنے اغواکار کے قبضے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔ اس دوران انہیں جنسی استحصال اور ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسفزئی بھی امن کا نوبل انعام حاصل کر چکی ہیںتصویر: Reuters/NTB Scanpix/C. Poppe
اقوام متحدہ نے سن 2016 میں انہیں انسانی اسمگلنگ سے بچ جانے والے افراد اور ان کے وقار کے لیے خیرسگالی کا مشیر بھی مقرر کیا تھا۔ وہ سن 2016 میں یورپی کونسل کے واسلاو پرائز کی حقدار بھی ٹھرائی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ نادیہ کو یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے آزادی اظہار کے سخاروف پرائز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
ڈاکٹر ڈینس موکوویجے
سن 2018 کے نوبل انعام برائے امن کا شریک حقدار کانگو میں جنسی استحصال کی شکار خواتین کا علاج کرنے والے معالج ڈاکٹر ڈینس مُوکویجے کو ٹھہرایا گیا ہے۔ انہوں نے کانگو کی دوسری جنگ کے دوران جنسی زیادتی کی شکار ہزاروں خواتین کو علاج کی سہولیات فراہم کی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنے ہسپتال میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے تک علیل اور زخمی خواتین کے علاج معالجے کی نگرانی کرتے رہے۔
ڈاکٹر موکویجے گزشتہ برس نوبل انعام برائے امن کے فیورٹ امیدوار قرار دیے گئے تھے۔ وہ اب تک اپنے کارخیر کے سلسلے میں دو درجن سے زائد بین الاقوامی انعامات سے نوازے جا چکے ہیں۔ ان میں انسانی حقوق کا اقوام متحدہ پرائز خاص طور پر نمایاں ہے۔
ناروے کی نوبل کمیٹی کے مطابق رواں برس کے امن پرائز کے لیے کُل 331 نامزدگیاں حاصل ہوئی تھیں، جن میں شخصیات کے علاوہ ادارے بھی شامل تھے۔ کمیٹی کے مطابق رواں برس حاصل ہونے والی ان نامزدگیوں میں 216 شخصیات اور 115 مختلف تنظمیں شامل تھیں۔
نوبل امن انعام حاصل کرنے والی شخصیات اور ادارے
امن کا نوبل انعام سن 1901ء سے ہر سال 10 دسمبر کو باقاعدہ طور پر دیا جاتا ہے۔ اب تک 101 افراد اور 24 اداروں کو اس اعلیٰ اعزاز سے نوازا جا چکا ہے۔ ان میں سے چند کی تفصیلات یہاں دی جا رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images
:2013 کیمیائی ہتھیاروں کے بغیر پر امن دنیا
سال 2013ء کے لیے امن کا نوبل انعام کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے عالمی ادارے ’آرگنائزیشن فار پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز‘ OPCW کو دیا گیا ہے۔ یہ ادارہ کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق 1997ء میں منظور ہونے والے عالمی کنونشن کے تحت دنیا بھر میں کیمیائی ہتھیاروں کی صورتحال پر نظر رکھتا ہے۔ رواں برس اکتوبر میں اس ادارے کو شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کا کام سونپا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
:2012 یورپی یونین
سال 2012ء کا نوبل انعام ’چھ دہائیوں سے بھی زائد عرصے سے یورپ میں ترقی، امن، مصالحت، جمہوریت اور انسانی حقوق کو فروغ دینے پر‘ یورپی یونین کو دیا گیا تھا۔ یورپی پارلیمنٹ کے اسپیکر مارٹن شُلز نے اس اعزاز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا: ’’یورپی یونین دراصل مصالحت ہی کا نام ہے۔ یورپی یونین ایسا منفرد پراجیکٹ ہے جس نے جنگ کو امن میں اور نفرت کو یکجہتی میں بدل دیا۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa
:2011 توکل کرمان، ایلن جانسن اور لائما گبووی
سال 2011ء کے لیے نوبل انعام برائے امن لائبیریا اور یمن سے تعلق رکھنے والی تین خواتین کو دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ان میں لائبیریا کی خاتون صدر ایلن جانسن سرلیف Ellen Johnson-Sirleaf اور لائبیریا ہی کی امن کے لیے سرگرم خاتون شہری لائما گبووی Leymah Gbowee کے علاوہ خواتین کے حقوق کے لیے مثالی کوششیں کرنے والی یمنی خاتون توکل کرمان شامل تھیں۔
تصویر: dapd
2010: لیو ژیاؤبو
چینی مصنف لیو ژیاؤبو کو سال 2010 کا نوبل انعام برائے امن دیا گیا تھا۔ جمہوریت نواز ژیاؤبو اس وقت چین میں 11 برس قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
2009: باراک اوباما
امریکی صدر باراک اوباما کو امن کا نوبل انعام دسمبر 2009 میں اس وقت دیا گیا، جب انہیں عہدہ صدارت سنبھالے ابھی ایک برس بھی نہیں ہوا تھا۔ بعض نقادوں کی طرف سے اس پر تنقید بھی کی گئی کہ انہیں ایسے اقدامات کے لیے یہ انعام پیشگی طور پر دے دیا گیا، جو انہیں ابھی کرنا تھے۔
تصویر: AP
2008 مارتی اَہتِساری
فن لینڈ کے سیاستدان اور 1994ء سے 2000ء تک ملک کے صدر رہنے والے مارتی اہتساری کو عالمی سطح پر سفارت کاری اور مصالحت کاری کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ نوبل کمیٹی نے ’’مختلف براعظموں میں تین دہائیوں سے بھی زائد عرصے تک بین الاقوامی تنازعات کو حل کرانے کے سلسلے میں ان کی کوششوں پر‘‘ انہیں 2008ء کا نوبل انعام دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
2007: ایل گور
سابق امریکی نائب صدر ایل گور اور ’انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج‘ کے چیئرمین ڈاکٹر راجندر کے پاچوری کومشترکہ طور پر سال 2007 کا نوبل انعام برائے امن دیا گیا۔ انہیں یہ اعزاز تحفظ ماحول کے لیے ان کی کوششوں کے صلے میں ملا تھا۔
تصویر: AP
2006: محمد یونس
سال 2006ء کے نوبل انعام برائے امن سے معروف بنگلہ دیشی ماہر معاشیات اور ’غربا کے بینکر‘ محمد یونس اور ان کے قائم کردہ ’گرامین بینک‘ کو نوازا گیا۔ ان کے بینک نے کئی ملین غریب افراد کو انتہائی آسان شرائط پر قرضے دیے، جن سے ان کا معیار زندگی بہتر ہوا۔
تصویر: AP
2005: IAEA
2005ء کا نوبل امن انعام جوہری توانائی کے عالمی ادارے IAEA کو دیا گیا تھا۔ اس ادارے کو یہ اعزاز جوہری توانائی کو فوجی مقاصد کے استعمال سے روکنے کے لیے اس کے کردار کو سراہتے ہوئے دیا گیا۔ اُس وقت انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ، مصر سے تعلق رکھنے والے محمد البرادعی نے یہ اعزاز وصول کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
2004: ونگاری ماتھائے
ونگاری ماتھائے پہلی افریقی خاتون ہیں، جنہیں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔ کینیا کی پروفیسر اور سائنسدان ماتھائے کو یہ انعام پائیدار ترقی، جمہوریت اور امن کے لیے ان کی کوششوں پر دیا گیا، جو انہوں نے اپنی ’گرین بیلٹ موومنٹ‘ نامی تنظیم کے ذریعے کیں۔ یہ تنظیم 1977 میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بنائی گئی تھی۔ ماتھائے کا انتقال 25 ستمبر 2011 کو ہوا۔
تصویر: AP
2003: شیریں عبادی
ایرانی وکیل شیریں عبادی پہلی مسلمان اور ایرانی خاتون ہیں جنہیں نوبل انعام برائے امن دیا گیا۔ عبادی کو اس اعزاز سے جمہوریت اور انسانی حقوق کے علاوہ امن کے لیے ان کی غیر معمولی کوششوں پر نوازا گیا تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images
2001: کوفی عنان اور اقوام متحدہ
بارہ سال قبل امن کا نوبل انعام اقوام متحدہ کے اداروں کو دیا گیا۔ جنرل اسمبلی کے صدر اس وقت جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ ہان سیونگ سُو تھے جبکہ اقوام متحدہ کی سربراہی اس وقت سکریٹری جنرل کوفی عنان کے ہاتھوں میں تھی۔
تصویر: AP
1994: عرفات، پیریز اور رابین
1993ء میں پی ایل او کے چیئرمین یاسر عرفات نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا جس کا نتیجہ مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے ان فریقین کے ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کی صورت میں نکلا۔ 1994ء میں یاسر عرفات کو اسرائیلی وزیر اعظم یٹساک رابین اور وزیر خارجہ شیمعون پیریز کے ساتھ مشترکہ طور پر نوبل انعام برائے امن دیا گیا۔
تصویر: Getty Images
1993: منڈیلا، ڈی کلارک
جنوبی افریقہ کے صدر کی حیثیت سے فریڈرک ڈی کلارک نے ملک میں جاری نسلی امتیاز پر مبنی قوانین ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ نسلی امتیاز کے دور میں افریقی نیشنل کانگریس نامی پارٹی کے سربراہ نیلسن منڈیلا نے 27 برس جیل میں گزارے۔ ان دونوں افراد کو جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خاتمے کی کوششوں کے لیے نوبل انعام برائے امن سے نوازا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP
1991: اونگ سان سوچی
اونگ سان سوچی 1980ء کی دہائی کے آخر سے اپنے وطن میانمار یا سابقہ برما میں جمہوریت کے لیے پرامن جدوجہد کر رہی ہیں۔ سوچی کو 1991ء میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔