1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوبل امن انعام يافتہ نرگس محمدی کی جيل ميں بھوک ہڑتال

9 دسمبر 2023

نرگس محمدی کو نوبل امن انعام کا حقدار اکتوبر ميں قرار ديا گيا، جس کی نو دسمبر کو باقاعدہ تقريب منعقد ہو رہی ہے۔ اسی روز محمدی نے اپنے ملک کی بہائی اقليت کے ساتھ اظہار يکجہی ميں بھوک ہڑتال کرنے کا اعلان کيا ہے۔

Friedensnobelpreisträgerin 2023 l  Narges Mohammadi l Zuschnitt NEU Cinemascope
تصویر: Mohammadi family archive photos/Handout via REUTERS

ايران ميں لازمی حجاب پہننے اور سزائے موت سے متعلق ملکی قوانين کی مخالفت کرنے والی نرگس محمدی تہران ميں سلاخوں کے پيچھے بھوک ہڑتال شروع کر رہی ہيں۔محمدی کو اوسلو ميں آج نو دسمبر کو نوبل امن انعام دینے کے لیے باقاعدہ تقريب منعقد ہو رہی ہے۔ انہيں 'ايران ميں عورتوں کے ساتھ زيادتيوں کے خلاف لڑنے‘ پر اس سال کے ليے اس اعزاز کا حقدار اکتوبر ميں قرار ديا جا چکا ہے۔

تصویر: Vladdo/DW

ناروے کے دارالحکومت اوسلو ميں ہفتہ نو دسمبر کو منعقدہ ايک پريس کانفرنس ميں نرگس محمدی کے بھائی حامد رضا محمدی اور خاوند طيغی رحمانی نے بتايا کہ نرگس محمدی نے ايران کی بہائی مذہبی اقليت کے ساتھ يکجہتی کے طور پر بھوک ہڑتال کا فيصلہ کيا ہے۔ اس موقع پر طيغی رحمانی نے بتايا کہ ايران ميں بہائی برادری کے کئی اہم رہنما بھی اس وقت بھوک ہڑتال پر ہيں اور اسی ليے نرگس نے بھی يہ وقت چنا۔

یورپی یونین ایران پر مزید پابندیاں لگائے گی؟

02:43

This browser does not support the video element.

ايران کی بہائی برادری

مشرق وسطی کی شيعہ رياست ايران ميں بہائی سب سے بڑی مذہبی اقليت ہے۔ اس کے نمائندگان کا الزام ہے کہ کميونٹی کے ارکان کو معاشرے کے کئی معاملات ميں امتيازی سلوک کا سامنا رہتا ہے۔

نرگس محمدی کون ہيں؟

انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کی عمر اکاون برس ہے۔ ان کی سب سے تازہ پہچان يہی ہے کہ وہ پچھلے سال ستمبر ميں تہران ميں زير حراست مہسا امينی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والی تحريک کی اہم آواز ہيں۔ اس تحريک کو ‘وومين، لائف، فريڈم‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کے تحت عالمی سطح پر مظاہرے ہوتے رہے۔

امن کا نوبل انعام، ایران میں قید انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کے نام

ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال بہتر کب ہو گی؟

یورپی یونین کا سخاروف انعام، مہسا امینی کے نام

محمدی کو مجموعی طور پر تيرہ مرتبہ گرفتار کيا گيا اور پانچ مرتبہ سزائے قيد سنائی گئی جن کی مدت اکتيس سال بنتی ہے جبکہ ساتھ ہی انہيں 154 کوڑے بھی مارے جانے ہيں۔ پچھلے بيس برسوں کا کچھ وقت انہوں نے آزاد گزارا تو کچھ وقت جيلوں ميں۔ آخری مرتبہ وہ سن 2021 سے زير حراست ہيں۔ ان کے بچوں کو، جو اب فرانس ميں مقيم ہيں، ان سے ملے ہوئے آٹھ سال گزر چکے ہيں۔

ایران میں سزائے موت کے قیدی، انصاف کے منتظر

03:08

This browser does not support the video element.

ع س/ا ب ا (اے ایس پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں