1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوجوانوں کا تحفظ: سوشل میڈیا اداروں سے تصادم ممکن، جرمن وزیر

24 دسمبر 2019

خاندانی امور کی جرمن وزیر فرانسسکا گیفائی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نوجوانوں کے تحفظ کے ایک نئے مجوزہ قانون سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور اگر ضروری ہوا تو واٹس ایپ اور دیگر بڑے سوشل میڈیا اداروں کے ساتھ تصادم بھی ہو سکتا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

برلن سے منگل چوبیس دسمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق فرانسسکا گیفائی نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ وفاقی جرمن حکومت ملکی نوجوانوں کو انٹرنیٹ میڈیا، خاص کر سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے جو نیا قانون متعارف کرانا چاہتی ہے، اس کے لیے انٹرنیٹ کی دنیا کے بڑے بڑے اداروں کے ساتھ ممکنہ اختلافات، حتیٰ کہ ممکنہ تصادم بھی حکومت کو اس کی سوچ بدلنے پر مجبور نہیں کر سکے گا۔

تصویر: picture-alliance/U. Baumgarten

چانسلر میرکل کی قیادت میں کام کرنے والی جرمنی کی موجودہ مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والی خاتون وزیر فرانسسکا گیفائی نے کہا، ''انٹرنیٹ کی دنیا کے بڑے بڑے ادارے بھی یہ کہتے ہیں کہ وہ بھی بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ تو ہمارا کہنا یہ ہے کہ اگر آپ بھی یہی چاہتے ہیں، تو پھر اپنے معیارات کو مزید بہتر بناتے ہوئے ان اقدامات سے ہم آہنگ بنائیے جو اب لازمی ہو چکے ہیں۔‘‘

ایک ملین صارفین کی حد

جرمنی میں فرانسسکا گیفائی کے مجوزہ مسودہ قانون کے مطابق ان تمام سوشل میڈیا کمپنیوں کو، جن کے صارفین کی تعداد ایک ملین سے زائد ہے، اس امر کا پابند بنایا جانا چاہیے کہ وہ بچوں اور نوجوانوں کو آن لائن موبنگ، جنسی طور پر ہراساں کیے جانے اور لاعلمی میں بہت زیادہ بلوں کی وجہ بن جانے سے تحفظ فراہم کریں۔ اس کے لیے ایسی کمپنیوں کو، جن میں ٹک ٹوک، انسٹاگرام، واٹس ایپ اور سنپ چیٹ جیسے بڑے بڑے ادارے شامل ہیں، اپنی سمارٹ فون ایپلیکیشنز میں تکنیکی طور پر بہتری لانا ہو گی۔

تصویر: Getty Images/AFP/S. Honda

مسودہ قانون پر مختلف جرمن وزارتوں کے مابین مشاورت

فرانسسکا گیفائی نے وفاقی حکومت کے مجوزہ نئے قانون کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس قانونی مسودے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مثال کے طور پر کوئی ایسا صارف، چاہے وہ لڑکا ہو یا کوئی لڑکی، جس کی عمر صرف گیارہ یا بارہ سال ہو، کسی بھی طرح ایسی ویب سائٹس تک رسائی حاصل نہ کر سکے، جہاں صارفین آن لائن جؤا کھیل سکتے ہیں یا جہاں بالغوں کے لیے جنسی مواد موجود ہوتا ہے۔

خاندانی امور کی وفاقی جرمن وزیر کے مطابق ان کی وزارت نے ابھی کچھ عرصے قبل ہی اس قانون کا حتمی مسودہ تیار کر لیا تھا۔ اس وقت اس مسودے پر جرمنی کی مختلف وفاقی وزارتوں کے مابین مشاورت اور داخلی رضا مندی کا عمل جاری ہے۔

یہ مسودہ آئندہ برس زیادہ سے زیادہ موسم گرما تک منظوری کے لیے برلن میں وفاقی پارلیمان میں پیش کر دیا جائے گا۔ اس بارے میں فرانسسکا گیفائی نے کہا، ''ہم چاہتے ہیں کہ جرمن معاشرہ بچوں اور نوجوانوں کے آن لائن تحفظ کے حوالے سے بھی اب اکیسویں صدی میں داخل ہو جائے۔‘‘

م م / ک م (ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں