نوجوان نسل خود کو شدید دباؤ میں محسوس کر رہی ہے، سروے
22 نومبر 2025
ایک نئے سروے کے مطابق جرمنی کے نوجوانوں کی زندگیوں میں تشویش اور بے چینی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ بہت سے نوجوانوں کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ مستقبل میں ان کے پاس روزمرہ زندگی کے اخراجات پورا کرنے کے لیے کافی رقوم نہیں ہوں گی اور نہ ہی وہ خود اپنی رہائش کا بندوبست کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ صحت، جمہوریت کے مستقبل اور جنگ میں بھیجے جانے کا خوف بھی انہیں ستائے ہوئے ہے۔
یہ نتائج صحت سے متعلق جرمن رسالے ''آپوتھیکن اُم شاؤ‘‘ کی جانب سے کرائے گئے ایک سروے میں سامنے آئے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ 'سِنٹ ڈوئچ لانڈ‘ نے 31 جولائی سے 23 اگست 2025 تک جرمنی بھر میں 16 سے 21 سال تک کی عمر کے ایک ہزار نوجوانوں سے آن لائن انٹرویوز کیے۔
سروے کے مطابق لڑکیوں میں سے 75 فیصد سے زائد کو خدشہ ہے کہ مستقبل میں ان کے پاس زندگی گزارنے کے لیے کافی رقم نہیں ہو گی، جبکہ لڑکوں میں یہ شرح نصف سے کچھ زیادہ ہے۔ تقریباً 60 فیصد نوجوانوں کو یہ فکر لاحق ہے کہ وہ کبھی اپنا فلیٹ یا گھر کرائے پر بھی نہیں لے سکیں گے۔
50 فیصد لڑکیاں اور 30 فیصد لڑکے اکثر یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ اپنے مسائل میں تنہا ہیں۔ 41 فیصد لڑکوں اور 34 فیصد لڑکیوں کو یہ ڈر بھی ہے کہ انہیں فوج میں بھرتی کر کے جنگ کے لیے بھیج دیا جائے گا۔
جرمنی میں تنہا رہنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ
لڑکیوں میں سے 55 فیصد اور مجموعی طور پر نصف کے قریب نوجوانوں کو یہ خوف ہے کہ جمہوریت کو شدید خطرہ لاحق ہے یا اس کا خاتمہ بھی ہو سکتا ہے۔ 61.6 فیصد لڑکیاں شدید پریشان ہیں کہ خواتین کے حقوق کو محدود کر دیا جائے گا۔
جرمنی میں بے گھر افراد کا بحران، نوجوان لڑکیاں زیادہ متاثر
صحت کے حوالے سے بھی نصف سے زائد نوجوان اپنے کسی نہ کسی نفسیاتی بیماری کا شکار ہو جانے یا اپنی جسمانی صحت خراب ہو جانے کے امکان سے خوفزدہ ہیں۔ تاہم اس سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ نصف سے کچھ زائد نوجوان اس وقت خوش و مطمئن محسوس کر رہے ہیں۔
پبلشر کائی کولپاٹزک نے ان نتائج کو ''انتہائی تشویشناک‘‘ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق نوجوانوں میں سے ایک تہائی شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، جبکہ ہر پانچ میں سے ایک نوجوان اکثر اداس اور مایوس رہتا ہے۔
سوشل میڈیا کا دباؤ سب سے زیادہ
اس سروے سے یہ بھی پتہ چلا کہ نوجوان روزانہ اوسطاً تین گھنٹے سے زیادہ سوشل میڈیا (سنیپ چیٹ، انسٹاگرام، ٹک ٹاک وغیرہ) پر صرف کرتے ہیں۔ ان میں سے 75 فیصد سے زائد کو سوشل میڈیا کی وجہ سے دباؤ محسوس ہوتا ہے، جبکہ لڑکیوں میں یہ شرح تقریباً 88 فیصد ہے۔
مشکل حالات میں نفسیاتی مدد لینے والوں کی شرح لڑکیوں میں 14 فیصد ، جبکہ لڑکوں میں صرف پانچ فیصد ہے۔
ادارت: مقبول ملک