افغان دارالحکومت میں سخت حفاظتی انتظامات کے سائے میں ایک خصوصی فیش شو کا اہتمام کیا گیا۔ اس میں تقریباً دو درجن سے زائد نوجوان ماڈلز نے شرکت کی۔ اسے ایک منفرد تقریب قرار دیا جا رہا ہے۔
اشتہار
کابل میں منعقد کیے گئے فیشن شو میں حصہ لینے والے دو درجن سے زائد ماڈلز میں زیادہ تر نوجوان لڑکے تھے جب کہ چھ لڑکیاں بھی شامل تھیں۔ اس خاص تقریب کا اہتمام نجی طور پر کیا گیا تھا اور اس کو حکومتی سرپرستی حاصل نہیں تھی۔ اس فیشن شو کے لیے منتظمین کی درخواست پر کابل انتظامیہ کی جانب سے خصوصی سکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔
یہ تقریب سہ پہر میں منعقد ہوئی اور صرف ایک سو کے قریب شائقین کو ایک قدرے چھوٹے کمرے میں مدعو کیا گیا تھا۔ اسی کمرے کے وسط میں عارضی ریمپ بھی بنایا گیا۔ خوشگوار اور پرمسرت سہ پہر میں ماڈلز نے خوش نما اور روایتی افغان ملبوسات پہن کر کے کیٹ واک کی۔ شائقین کا یہ برملا کہنا تھا کہ ایسی تقریب کا طالبان کی حکومت میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
منتظمین میں شامل اجمل حقیقی بھی شامل تھے۔ وہ ڈریس ڈیزائنر ہونے کے علاوہ اِس فیشن ایبل تقریب کے دو درجن ماڈلز میں بھی شریک تھے۔ تقریب کے بعد اجمل حقیقی کا کہنا ہے کہ اس تقریب کا اہتمام جان ہتھیلی پر رکھ کر کیا گیا ہے۔ انہوں نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ اِس فیشن شو کی منصوبہ بندی شروع کیے ہوئے تھے تب انہیں مسلسل دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔
ایک افغان لڑکی خوف اور دھمکیوں کے آگے ڈٹ گئی
01:29
بائیس سالہ فیشن ماڈل اجمل حقیقی کا کہنا تھا کہ وہ اس سوچ پر کاربند ہیں کہ افغان ثقافت کو پروقار انداز میں پیش کرنے کے لیے ایسے فیشن شوز اہم ہو سکتے ہیں۔ ان کے مطابق افغان ثقافت کا بھرپور بیانیہ بھاری کشیدہ کاری کے حامل روایتی ملبوسات اور زرق برق نگوں والے زیورات میں پنہاں ہے۔
حقیقی کو یقین ہے کہ اُنہیں دھمکیاں دینے والے یقیناً طالبان اور سخت عقیدے کے افراد تھے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ افغان معاشرہ انتہائی قدامت پسند رجحان کا حامل ہے اور وہاں فیشن شوز اور کیٹ واک پر مبنی تقریبات کا تصور بھی محال ہے۔
کابل کا منفرد فیشن شو
افغان دارالحکومت میں سخت حفاظتی انتظامات کے سائے میں ایک خصوصی فیش شو کا اہتمام کیا گیا۔ اس میں تقریباً دو درجن سے زائد نوجوان ماڈلز نے شرکت کی۔ اسے ایک منفرد تقریب قرار دیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul
سخت حفاظتی انتظامات
افغان دارالحکومت کابل میں منعقد کیے گئے فیشن شو میں دو درجن ماڈلز شریک ہوئے۔ اِس نجی تقریب کا اہتمام خصوصی سکیورٹی کے سائے میں کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul
روایتی لباس
اس تقریب میں شریک ماڈلز نے روایتی افغان ملبوسات پہن کر کیٹ واک کی۔ ان ملبوسات کا تعلق مختلف علاقوں سے کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
چھ خواتین ماڈلز
افغان ملبوسات کو پہن کر کیٹ واک کرنے والوں میں چھ خواتین بھی شامل تھیں۔ اس فیشن شو میں مغربی پہناووں کو کوئی جگہ نہیں دی گئی تھی۔ تمام ملبوسات مختلف افغان علاقوں سے منتخب کیے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
انتظام کیوں مشکل تھا؟
افغان معاشرہ قدامت پسند ہے اور فیشن شوز جیسی تقریبات کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اسی باعث کابل فیشن شو کے لیے سخت سکیورٹی رکھی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sadeq
پانچ برسوں قبل کا فیشن شو
جولائی سن 2012 میں بھی ایک فیشن شو منعقد کیا گیا تھا۔ اُس فشن شو میں بھی نوجوان خواتین اور حضرات ماڈلز نے افغان ثقایت کے رنگ پیش کیے تھے۔
تصویر: picture-alliance/Kyodo
خوش رنگ کیٹ واک
فیشن شو میں تقریباً تمام لباس بھاری افغان کشیدہ کاری کے حامل تھے اور خواتین نے زرق برق جواہرات کے زیورات کو بھی پہن رکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sadeq
ثقافت کی مقبولیت
کابل فیشن شو کے ایک منتظم کا خیال ہے کہ افغانستان کے منفرد کلچر کی مقبولیت کے لیے ایسی تقریبات ازحد اہم ہیں اور ان کی وجہ سے یہ ثقافت عالمی سطح پر بھی مقبول ہو سکے گی۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
دھمکیاں اور ماڈلز
فیشن شو کی پلاننگ کرنے والے ایک ماڈل کو متعدد مرتبہ دھمکیاں بھی دی گئیں۔ منتظمین کے مطابق یہ دھمکی آمیز ٹیلی فون کالز افغان طالبان اور دوسرے کٹر حلقوں کی جانب سے دی گئی تھیں۔