نوجوان لڑکے لڑکی کو سرعام گلے ملنے پر کوڑوں کی سزا
1 فروری 2019
انڈونیشیا کے صوبے آچے میں ایک نوجوان لڑکی اور اس کے دوست کو آپس میں سرعام گلے ملنے پر سترہ سترہ کوڑے مارے گئے۔ ان دونوں ٹین ایجرز کو کوڑے مارنے کی یہ سزا قدامت پسند اسلامی قانون کے تحت ایک مقامی مسجد کے باہر دی گئی۔
اشتہار
آچے کے دارالحکومت باندا آچے سے جمعہ یکم فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق مخالف جنس کے ان دونوں نوجوان دوستوں کو سر عام ایک دوسرے کو ’پیار سے گلے ملتے ہوئے‘ دیکھا گیا تھا، جو انڈونیشیا کے اس صوبے میں مروجہ اسلامی مذہبی قوانین کے تحت ایک ’جرم‘ ہے۔
آچے کا صوبہ انڈونیشیا میں سماٹرا کے جزیرے کی نوک پر واقع ایک ایسا خطہ ہے، جہاں جؤا کھیلنے، شراب پینے اور غیر ازدواجی جنسی تعلقات قائم کرنے پر سزا کے طور پر مجرموں کو کوڑے مارے جاتے ہیں۔ آچے کے دارالحکومت باندا آچے میں اس 18 سالہ یونیورسٹی طالبہ اور اس کے ہم عمر طالب علم دوست کو ایک مقامی مسجد کے باہر سترہ سترہ کوڑے مارے گئے۔ ان دونوں نوجوانوں کو یہ سزا دیے جانے کے وقت وہاں سینکڑوں کی تعداد میں عام شہری بھی موجود تھے۔
اس کے علاوہ باندا آچے ہی میں جمعرات اکتیس جنوری کو ایک ایسے 35 سالہ مرد کو بھی کوڑے مارے گئے، جو ایک مقامی سٹور میں ایک خاتون کے ساتھ بوس و کنار میں مصروف تھا۔ ان تینوں ’مجرموں‘ نے سرعام کوڑے مارے جانے سے قبل کئی کئی ماہ جیل میں قید بھی کاٹی تھی۔
اشیائے خوراک کی ایک بڑی دکان میں یہ پینتیس سالہ مرد، اپنی گرفتاری کے وقت جس 40 سالہ خاتون کے ساتھ بوس کنار میں مصروف تھا، اسے بھی گرفتار کر لیا گیا تھا اور وہ بھی کئی ماہ کی سزائے قید کاٹ چکی ہے۔ لیکن یہ خاتون ابھی تک جیل میں ہے۔
دنیا کا سخت ترین کام
مٹی، دھول اور گرمی۔ انڈونیشیا کے علاقے مشرقی جاوا میں واقع ایک فعال آتش فشاں سے مزدور سلفر یا گندھک نکالتے ہیں اور اپنی زندگیاں خطرے میں ڈالتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/C. Archambault
انتہائی زیادہ درجہ حرارت
انڈونیشیا کے علاقے مشرقی جاوا میں واقع ایجن آتش فشاں سے سلفر یا گندھک نکالی جاتی ہے۔ 2600 میٹر بلند اس آتش فشاں کے دھانے میں سلفیورک ایسڈ یا گندھک کے تیزاب کی 200 میٹر گہری جھیل موجود ہے جس میں سے گیسیں نکلتی رہتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Indahono
نیلے رنگ کا معجزہ
200 ڈگری درجہ حرارت رکھنے والی سلفر گیس جب نکلتی ہے تو اندھیرے میں یہ نیلے رنگ کی چمکدار روشنی خارج کرتی محسوس ہوتی ہے۔ یہ مزدور وقت سحر اپنا کام شروع کرنے سے قبل اس حیرت انگیز نظارے کو دیکھ رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Goh Chai Hin
خطرناک مصروفیت
یہ کام دنیا کا خطرناک ترین کام کیوں ہے؟ زہریلی گیسیں مزدوروں کے پھیپھڑوں اور جلد کو متاثر کرتی ہیں۔ یہ مزدور ایسا حفاظتی لباس پہن کر اس کان کے اندر کام کرتے ہیں اور زہریلی گیس میں سانس لیتے ہیں، جو بمشکل ان کا محافظ ثابت ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Goh Chai Hin
پیلا سونا
مزدور سلفر کے بخارات کو پائپوں کے ذریعے کان کے اندر داخل کرتے ہیں جہاں یہ ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ ہوا لگنے پر یہ ٹھوس قلموں کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ اس طرح جیسے گندھک کے ڈھیر وجود میں آ جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Indahono
بھاری بوجھ
یہ مزدور اپنے کندھوں پر قریب 80 کلوگرام وزن اٹھائے ہوئے ہے۔ اسے چار کلومیٹر طویل فاصلہ طے کرنا ہے اور اس نے صرف ربڑ کے بُوٹ پہن رکھے ہیں۔ ایک غلط قدم اور یہ گر بھی سکتا ہے۔ یہ بات اس کے لیے خوفناک نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Goh Chai Hin
زندگی کو لاحق خطرہ
مزدور آتش فشاں کے دہانے میں بے ہوش ہو جاتے ہیں۔ بھاپ پھیپھڑوں اور دماغ میں داخل ہوتی ہے۔ چند ہفتوں بعد یہ مزدور سونگھنے اور ذائقے کی حس کھو بیٹھتے ہیں۔ گزشتہ 40 برسوں کے دوران یہاں 70 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہاں مردوں کی اوسط عمر صرف 50 برس ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/C. Archambault
گندھک نکالنے کے متروک طریقے
پیلے رنگ کا مادہ گندھک چینی کو سفید کرنے اور ماچس اور کھاد کی تیاری کے لیے فیکٹریوں میں استعمال ہوتا ہے۔ 19ویں صدی تک اٹلی، نیوزی لینڈ اور چِلی میں بھی گندھک کو کانوں سے نکالا جاتا تھا۔ آتش فشاں سے نکلنے والے مادے اور جدید طریقوں کے سبب اب یہ کام قدرے آسان ہو گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/U. Ifansasti
بہت سخت کام کا کافی معاوضہ؟
اس آتش فشاں کے دہانے میں روز 100 کے قریب مزدور اُترتے ہیں اور انہیں اس کام کے عوض فی کس سات سے آٹھ یورو یومیہ ملتے ہیں۔ یہ لاگت سلفر کی درآمدی قیمت سے کہیں کم ہے۔ دوسری طرف یہ رقم انڈونیشیا میں یومیہ اجرت کے طور پر کافی زیادہ بنتی ہے۔
تصویر: picturea-alliance/Acro Images/T. Weise
8 تصاویر1 | 8
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس خاتون نے اپنی جیل سے رہائی کے لیے حکام کو یہ درخواست کی تھی کہ اسے بھی کوڑے مار دیے جائیں تاکہ اس سزا کے فوری بعد وہ بھی رہا ہو سکے۔ لیکن ڈاکٹروں نے اس کے طبی معائنے کے بعد اسے کوڑے مارے جانے کے لیے ’مناسب حد تک صحت مند نہ ہونے‘ کی وجہ سے اس کی یہ درخواست مستر دکر دی تھی۔
اس سے قبل گزشتہ برس دسمبر میں باندا آچے میں دو ایسے مردوں کو بھی سو سو کوڑے مارے گئے تھے، جو کم عمر لڑکیوں کے ساتھ غیر ازدواجی جنسی روابط کے مرتکب پائے گئے تھے۔
انڈونیشیا دنیا کا سب سے زیادہ مسلمان آبادی والا ملک ہے اور اس کا صوبہ آچے اس جنوب مشرقی ایشیائی ریاست کا وہ واحد صوبہ ہے، جہاں مقامی سطح پر اسلامی شرعی قوانین نافذ ہیں۔
اکتیس جنوری کو تین مجرموں کو کوڑے مارے جانے کے دن باندا آچے کے نائب میئر زین العارفین نے صحافیوں کو بتایا، ’’آچے سے باہر کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اسلامی شرعی قوانین بہت ظالمانہ ہیں۔ لیکن آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ بہت منصفانہ، برداشت کے مظہر اور انسان دوست قوانین ہیں۔‘‘
اس کے برعکس انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی ملکی اور بین الاقوامی تنظیمیں مجرموں کو سرعام کوڑے مارے جانے کے خلاف ہیں۔ انڈونیشیا میں تو خود ملکی صدر جوکو ویدودو بھی یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ سزاؤں کا یہ ’ظالمانہ‘ طریقہ کار ختم کیا جانا چاہیے۔
م م / ع ح / اے ایف پی
سب سے زیادہ سزائے موت کن ممالک میں؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2017 کے دوران عالمی سطح پر قریب ایک ہزار افراد کو سنائی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزائے موت کے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کون سے ملک سرفہرست رہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۱۔ چین
چین میں سزائے موت سے متعلق اعداد و شمار ریاستی سطح پر راز میں رکھے جاتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی کے مطابق سن 2017 میں بھی چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
۲۔ ایران
ایران میں ہر برس سینکڑوں افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد قتل یا منشیات فروشی کے مجرم ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایران میں پانچ سو سے زائد افراد سزائے موت کے بعد جان سے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل تاہم یہ نہیں جان پائی کہ اس برس کتنے ایرانیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq
۳۔ سعودی عرب
ایران کے حریف ملک سعودی عرب اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سن 2017 کے دوران سعودی عرب نے 146 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔
تصویر: Nureldine/AFP/Getty Images
۴۔ عراق
چوتھے نمبر پر مشرق وسطیٰ ہی کا ملک عراق رہا جہاں گزشتہ برس سوا سو سے زائد افراد کو موت کی سزا دے دی گئی۔ عراق میں ایسے زیادہ تر افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے علاوہ 65 افراد کو عدالتوں نے موت کی سزا بھی سنائی، جن پر سال کے اختتام تک عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
۵۔ پاکستان
پاکستان نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔ سن 2017 میں پاکستانی عدالتوں نے دو سو سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ سات ہزار سے زائد افراد کے خلاف ایسے مقدمات عدالتوں میں چل رہے تھے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۶۔ مصر
مصر میں اس عرصے میں پینتیس سے زیادہ افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: Reuters
۷ صومالیہ
ایمنسٹی کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ برس عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلوں میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 24 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/epa/J. Jalali
۸۔ امریکا
آٹھویں نمبر پر امریکا رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ ریاستوں میں 23 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جب کہ پندرہ ریاستوں میں عدالتوں نے 41 افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سنائے۔ امریکا میں اس دوران سزائے موت کے زیر سماعت مقدموں کی تعداد ستائیس سو سے زائد رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
۹۔ اردن
مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
تصویر: vkara - Fotolia.com
۱۰۔ سنگاپور
دسویں نمبر پر سنگاپور رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ افراد موت کی سزا کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سن 2017 میں سنگاپور کی عدالتوں نے پندرہ افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ اس دوران ایسے چالیس سے زائد مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت رہے۔