1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوروز پر خود کُش حملہ، چالیس سے زائد کرد ہلاک

عابد حسین21 مارچ 2015

شورش زدہ ملک شام کے شمال مشرقی صوبے حَسَکہ کے اِسی نام کے شہر میں کرد آبادی کی نئے سال کی تقریب خود کش بمبار کے حملے کا نشانہ بن گئی۔ کم از کم 45 افراد کی ہلاکت کا بتایا گیا ہے۔

تصویر: Reuters/Sultan Kitaz

شام کے انتہائی شمال مشرقی حصے میں واقع حَسَکہ صوبے کے اسی نام کے شہر میں کرد آبادی کی نوروز کی دو تقریبات کو بم حملوں سے نشانہ بنایا گیا۔ ایک کو خود کش حملہ آور کے ذریعے ٹارگٹ کیا گیا اور دوسری تقریب کو نصب شدہ بارودی مواد کو اڑا کر نشانہ بنایا گیا۔

جمعے کی رات گئے منعقدہ تقریبات میں ابتدائی طور پر ہلاک شدگان کی تعداد 33 بتائی گئی تھی۔ اِن حملوں میں درجنوں شدید زخمی بھی ہوئے ہیں۔ شدید زخمیوں میں سے مزید بارہ کی آج صبح موت واقع ہو گئی۔ اس طرح حَسَکہ حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد پینتالیس تک پہنچ گئی ہے۔

شام کے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم سیرین آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق ہسپتالوں میں داخل کئی زخمیوں کی حالت ابھی تک تشویشناک حد تک نازک ہے اور ہلاکتوں میں مزید اضافہ ممکن ہے۔ برطانوی شہر لندن میں قائم اِس تنظیم کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان کے مطابق حَسَکہ شہر میں کیے گئے دو حملوں میں ایک حملہ خود کش تھا اور بمبار نے بارود سے لدی کار کو استعمال کیا۔

شام کے کئی علاقوں میں گزشتہ مہینوں کے دوران کرد فائٹرز نے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف سخت مزاحمت دکھائی ہے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/Raqqa Media Center

حملہ آور نے موٹر گاڑی میں سوار ہو کر شہر سے ملحقہ نواحی بستی المفتی میں منعقدہ نوروز کی تقریب کو نشانہ بنایا۔ اِس تقریب میں مقامی کرد آبادی اپنے نئے سال کا جشن منا رہی تھی کہ بمبار نے بارود سے لدی کار کو دھماکے کے ساتھ اڑا دیا۔ جشن کی تقریب لاشوں اور زخمیوں کی چیخوں کا مقام بن گئی۔

سیرین آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق المفتی علاقے ہی میں نوروز کی ایک دوسری تقریب کو نصب شدہ بم سے ٹارگٹ کیا گیا۔ اِس تقریب میں بھی کرد نئے سال کے جشن میں مصروف تھے۔ آبزرویٹری نے دونوں حملوں کا الزام انتہا پسند دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ پر لگایا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اسلامک اسٹیٹ صرف حَسَکہ ہی میں نہیں بلکہ شام کے کئی اور علاقوں میں بھی کرد آبادی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ شام کے کئی علاقوں پر اس جہادی تنظیم نے اپنی عملداری قائم کر رکھی ہے۔

اِن دو حملوں کے بعد کرد آبادی نے مزید حملوں کے خوف کے تحت اپنے جشنِ نوروز کے اجتماعات کو منسوخ کر دیا ہے۔ نوروز خاص طور پر ایرانی اور کرد اپنے نئے سال کے شروع ہونے پر منانے ہیں اور رواں برس نوروز کے جشن کا آغاز جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب سے ہو گیا ہے۔

شام کے کئی علاقوں میں گزشتہ مہینوں کے دوران کرد فائٹرز نے اسلامک اسٹیٹ کو کئی مقامات پر سخت مزاحمت دی تھی۔ حَسَکہ حملوں کی ابھی تک کسی جہادی گروپ کی جانب سے ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔ شام کے افراتفری کے شکار علاقوں میں اسلامک اسٹیٹ کے علاوہ النصرہ فرنٹ سمیت کئی دوسرے سنی عسکری گروپ مسلح کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں