نومولود بچوں میں Autism کا یرقان سے تعلق ظاہر
20 اکتوبر 2010ایک نئی طبی تحقیق میں نومولود بچوں کے اندرپائی جانے والی بیماری Autism کا یرقان سے تعلق ظاہر ہوا ہے۔ ڈنمارک کے ایک تحقیقی ادارے نے سات لاکھ سے زائد بچوں کے دس سال کی طبی تاریخ کا معائنہ کرنے کے بعد یہ انکشاف کیا کہ ان میں سے 5 فیصد کو یرقان تھا اور یرقان کے شکار ان بچوں میں سے 1721 بچے Autism اور دیگر نفسیاتی مسائل کا شکار تھے۔
امریکی شہر فیلیڈلفیا میں بچوں کے ہسپتال سے منسلک امراض اطفال کی ماہر سُوزن لیوی کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ خون میں پائے جانے والے مادے Bilirubin کی بہت تیزی سے ہونے والی افزودگی Autism کے عارضے کا سبب بنتی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان دونوں میں یقیناً ربط پایا جاتا ہے۔
Bilirubin دراصل خون میں ہیموگلوبن کا خارک کردہ زدہ مادہ ہوتا ہے، جو عمومی مقدار سے زیادہ بننے لگے، تو جسم کے بعض خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ Autism ایک نفسیاتی بیماری ہے، جس کے شکار افراد ناتمام تمنائیں اور خواہشات خود تسکینی کی شکل میں پوری کرنے لگتے ہیں، یعنی خیالی پلاؤ کی صورت میں۔ دنیا بھر میں پیدا ہونے والے بچوں میں سے ساٹھ فیصد کے اندر کسی نا کسی قسم کے یرقان کے اثرات پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے کم از کم پانچ فیصد کا یرقان خطرناک قسم کا ہوتا ہے، جس کا علاج بہت ضروری ہے۔ کیونکہ اگراسے چھوڑ دیا جائے، تو یہ یرقان کی ایک قسم Kernicterus کی شکل اختیار کر سکتا ہے، جو نومولود بچوں میں صفرا کی افزودگی کے باعث دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کے علاوہ بہراپن، ضعف، ہاضمے کی خرابی اور بولنے میں نقص پیدا ہو سکتا ہے۔ دراصل اس کی وجہ جگر کے اندر پیدا ہونے والے مادے Bilirubin یا زرد مائع کی بہت زیادہ پیداوار ہوتی ہے۔ یہ بہت زیادہ مقدار میں بننے لگے، تو بچوں کے جگر اسے توڑنے اور جسم سے خارج کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ نتیجتاً یہ جسم کے بعض خلیوں کو بُری طرح نقصان پہنچاتا ہے۔ یہاں تک کہ اس سے جگر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔
تاہم Autism speaks نامی ایک امریکی ادارے کی ماحولیاتی سروسز کے ڈویژن کی ڈائریکٹر Alycia Halladay نے کہا ہے کہ اس نئی تحقیق کی روشنی میں اُن بچوں کے والدین جنہیں یرقان لاحق ہے پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ اور یہ نتیجہ اخذ نہیں کر لینا چاہئے کہ ہر وہ بچہ جو یرقان میں مبتلا ہے، وہ Autism کا بھی شکار ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گرچہ یرقان کا تعلق Autism سے ہے تاہم دیگر عوامل جیسے کہ موروثی یا خاندانی بیماری، بچے کے کسی بڑے بھائی یا بہن کو یہ مرض ہونا بھی نومولود بچے میں اس عارضے کی وجہ بن سکتی ہے۔
اس تحقیق سے ایک اور حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے وہ یہ کہ جو بچے ماں باپ کی پہلی اولاد ہوں، جو 36 ہفتوں سے پہلے ہی پیدا ہوجائیں اور وہ جو گرم مہینوں اپریل سے ستمبر تک کسی مہینے میں جنم لیں وہ Autism سے محفوظ رہتے ہیں۔ تاہم اس کی وجوہات پر ابھی تحقیق جاری ہے اور حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ قابل ذکر یہ بات ضرور ہے کہ نئی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ حال میں پیدا ہونے والے بچوں میں Autism کے آثار ماضی میں پیدا ہونے والوں کے مقابلے میں زیادہ پائے گئے ہیں۔ امریکہ کی نیشنل اوٹزم ایسو سی ایشن کی صدر Even wendy Fournier آٹزم میں مبتلا ایک بچے کی ماں بھی ہیں اُنہوں نے ایک بنیادی سوال اٹھایا ہے۔ آخر بچے کے جگر میں کونسا ایسا عنصر ہوتا ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر بچے یرقان کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ڈنمارک کے تحقیقی ادارے کی طرف سے یرقان اور Autism کے باہمی تعلق کے بارے میں ریسرچ نہایت دلچسپ ہے اور اس نے بہت سے دیگر تحقیق طلب سوالات کو جنم دیا ہے۔ تاہم اس کے حتمی نتائج سے پہلے ابھی بہت زیادہ مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ڈنمارک میں بچوں کے اندر Autism کے نفسیاتی عارضے کی کھوج چار اور پانچ سال کی عمر تک لگائی جاتی ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عاطف توقیر