نوواک جوکووچ نے کورونا ٹیسٹ پچھلے ماہ کرایا تھا، وکلاء
8 جنوری 2022
آسٹریلیا سے بے دخلی کے فیصلے کے خلاف اپیل میں وکلاء کی جانب سے عدالت میں دائرکردہ دستاویزات کے مطابق عالمی نمبر ایک ٹینس کھلاڑی نوواک جوکووچ نے گزشتہ ماہ اپنا کورونا ٹیسٹ کرایا تھا۔
اشتہار
ہفتے کے روز آسٹریلوی میڈیا میں سامنے آنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ نے دسمبر میں اپنا کورونا ٹیسٹ کرایا تھا۔ یہ عالمی نمبر ایک کھلاڑی بدھ کی شب آسٹریلوی شہر میلبورن کے ہوائی اڈے پر اترے تھے، تاہم وہ نہ توکورونا ویکسینیشن کا کوئی ثبوت پیش کر سکے تھے اور نہ ہی ان کے پاس ویکسینشین سے استثنیٰ کے لیے درکار کوئی باقاعدہ جواز تھا۔ اسی تناظر میں حکام نے ان کا ویزا منسوخ کرتے ہوئے انہیں آسٹریلیا میں داخلے سے روک دیا گیا تھا۔ تاہم ملک بدری کے اس فیصلے کے خلاف جوکووچ نے اپیل دائر کر دی تھی۔
ریاست وکٹوریہ کی حکومت اور آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کے منتظمین کے دو آزاد پینلز نے انہیں مہیاکردہ معلومات کی بنا پر ویکسینیشن سے استثنیٰ دیا تھا، تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ یہ استثنیٰ ان افراد کے لیے تھا، جن کا پچھلے چھ ماہ میں کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہو۔ لیکن ایئر پورٹ پر امیگریشن حکام کے مطابق جوکووچ کو جاری کردہ یہ استشنائی دستاویز کارآمد نہیں تھی۔ اس فیصلے کے خلاف جوکووچ نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ وہ تب سے امیگریشن کی حراست میں ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نوواک جوکووچ کے لیے مسئلہ فقط آسٹریلیا سے بے دخلی یا ایک بار آسٹریلین اوپن میں عدم شرکت سے کہیں زیادہ کا ہے۔ اگر وہ کووڈ انیس کے خلاف ویکسینیشن سے متعلق آسٹریلوی ضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے جاتے ہیں اور عدالت ان کی ملک سے بے دخلی کے فیصلے کو برقرار رکھتی ہے، تو ایسی صورت میں ممکنہ طور پر وہ اگلے تین برسوں تک آسٹریلیا میں داخل نہیں ہو پائیں گے۔
ٹنیس میں غصے کی سزا برابر ہے
سیرینا ولیمز کا خیال ہے کہ یُو ایس اوپن میں غصے کے اظہار پر انہیں شدید سزا اُن کے خاتون ہونے کی وجہ سے دی گئی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ کورٹ میں کھیل کے دوران مرد اور خواتین کھلاڑی نے بارہا غصیلے جذبات کا اظہار کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/MediaPunch
کوئی دلیل کارگر ثابت نہ ہوئی
سیرینا ولیمز نے یُو ایس اوپن کے فائنل کے دوران اپنے جذبات کے اظہار پر دی جانے والی سزا کے خلاف امپائر کو قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن یہ بے سود رہی۔ سیرینا نے اپنی کوشش میں ناکامی کے بعد پرتگالی ریفری کارلوس راموس کو چور تک کہہ ڈالا۔ ان پر جنسی تفریق کا الزام بھی لگایا۔ انجام کار اُن پر سترہ ہزار ڈالر جرمانہ عائد کر دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/MediaPunch
یُو ایس اوپن: پھر غصے پر کنٹرول نہ رہا
یُو ایس اوپن 2018 میں سیرینا ولیمز اور ریفری کے درمیان لفظی جھڑپ ایک سابقہ واقعے کا اعادہ ہے۔ سن 2009 میں میں کھیلے جانے والے میچ میں ریفری نے جب سیرینا کا فاؤل دیا تو اُس پر امریکی کھلاڑی بھڑک اٹھیں اور ریفری کو یہ تک کہہ دیا کہ وہ ٹینس گیند اُس کے حلق میں پھنسا ڈالیں گی۔ اس واقعے پر سیرینا ولیمز کو ایک لاکھ سترہ ہزار امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gombert
کھیل کے دوران غصہ ظاہر کرنے کا بادشاہ
امریکی ٹینس کھلاڑی جان میکنرو پر میچ کے دوران بھڑک اٹھنا سوار رہتا تھا۔ سن 1990 میں وہ پہلے کھلاڑی بنے جسے آسٹریلین اوپن میں مزید شرکت سے محروم کر دیا گیا۔ انہوں نے ریفری کو اخلاق سے گری بات کہی تھی۔ میکنرو نے غصے کے اظہار پر کئی مرتبہ جرمانے ادا کیے۔ سن 1987 میں انہیں یو ایس اوپن میں غصے کے اظہار پر دو مہینے تک کسی ٹینس ٹورنامنٹ میں شرکت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Ossinger
ایک، دو، تین، چار۔۔۔۔۔۔
قبرصی کھلاڑی مارکوس بغداتس کو سن 2012 میں آسٹریلین اوپن میں غصہ ظاہر کرنے پر آٹھ سو ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ بغداتس نے ایک میچ کے دوران اپنے چار ریکٹ بتدریج توڑے۔ انہوں نے دو ایسے ریکٹ بھی توڑے جن کی پیکنگ بھی ابھی نہیں کھولی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Walton
ایک بڑیی مصیبت
مئی سن 2018 میں کیرولینا پلشکووا نے روم ٹورنامنٹ میں ایک غلط فیصلے کے بعد میچ ختم ہونے پر امپائر سے ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا اور امپائر کی کرسی پر اپنا ریکٹ مار کر سوراخ بھی کر ڈالا۔ انہیں اس پر ایک ہزار ڈالر سے زائد کے جرمانے کا سامنا رہا۔
تصویر: Getty Images/J. Finney
یہ جنٹلمین کا انداز نہیں
برطانوی معروف کھلاڑی ٹِم ہینمین نے دورانٍ میچ غصے کی حالت میں گیند کو ریکٹ سے ہٹ کیا تو وہ کورٹ کے کنارے پر بیٹھی بال گرل کے سر پر جا لگا۔ اس واقعے پر ہینمین وہ پہلے کھلاڑی بن گئے جنہیں ومبلڈن ٹورنامنٹ میں مزید کھیلنے سے روک دیا گیا۔ ہینمین نے بعد میں کورٹ میں شائقین کے سامنے اُس لڑکی سے معذرت کی اور اُس کو پھول پیش کرنے کے علاوہ شفقت کے ساتھ اُس کی گال پر بوسہ بھی کیا۔
تصویر: Getty Images/ALLSPORT/G. M. Prior
بیوی کا انتقام
سن 1995 میں ومبلڈن کے دوران امریکی کھلاڑی جیف ٹرانگو امپائر کے ساتھ تلخی پر اپنا سامان سمیٹ کر کورٹ سے چلے گئے۔ شائقین میں بیٹھی ٹرانگو کی بیوی بینیڈیکٹ میدان میں اتریں اور امپائر کو دو تھپڑ لگا دیے۔ اس واقعے کے بعد ٹرانگو پر دو سال کے لیے کسی بھی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ میں شرکت پر پابندی عائد کر دی گئی۔ تریسٹھ ہزار ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا، جسے اپیل پر کم کر کے بیس ہزار کر دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Neilsen
امپائر کو زخمی کر دیا
یہ واقعہ کسی انٹرنیشنل میچ کا تو نہیں لیکن ٹینس کورٹ سے جڑا ہے۔ سن 2012 میں ڈیوڈ نالبندین نے ایک ٹورنامٹ میں شدید غصے میں امپائر کی کرسی کے نیچے رکھے لکڑی کے بلاک کو زوردار ٹھوکر ماری تو ایک نوکیلا ٹکڑا اڑ کر امپائر کی ٹانگ میں جا لگا اور وہ خون میں لتھڑ گئی۔ نالبنیدن کو ٹورنامنٹ سے باہر کرنے کے علاوہ 70 ہزار ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا۔ آسٹریلین اوپن میں اسی کھلاڑی نے امپائر پر پانی بھی پھینکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Actionplus
آنکھ ہی پھوڑ ڈالی
سن 2017 میں کینیڈا اور برطانیہ کے درمیان کھیلے جانے والے ڈیوس کپ ٹورنامنٹ کے ایک میچ میں کینیڈین کھلاڑی ڈینس شاپووالوف نے امپائر کے فیصلے پر ناراضی ظاہر کرتے ہوئے گیند کو ہٹ کیا تو وہ ریفری ارناؤڈ گابس کی آنکھ پر جا لگی۔ آنکھ فوری طور پر سوجھ گئی اور اُس کے کناروں کو آپریشن کے ذریعے درست کیا گیا۔ شاپووالوف کو میچ سے خارج کرنے کے علاوہ سات ہزار ڈالر کے جرمانے کا بھی سامنا رہا۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Tang
سخت مزاج الیگزینڈر
الیگزانڈر زویریف کا تعلق جرمنی سے ہے۔ انہیں بھی امپائر سے اختلاف پر جرح کرنے کی عادت کا سامنا ہے۔ زویریف کو ایک میچ کے دوران سخت تنبیہ اُسی ریفری نے کی تھی جس کا سامنا سیرینا ولیمز کو کرنا پڑا یعنی کارسوس راموس۔
تصویر: picture-alliance/Actionplus
10 تصاویر1 | 10
آسٹریلوی ضوابط کے مطابق اگر کسی شخص کو آسٹریلیا سے ڈی پورٹ کر دیا جائے، تو اسے اگلے تین برسوں تک عارضی ویزا بھی جاری نہیں ہو سکتا۔ تاہم اس حوالے سے بہرحال کچھ استثنائی حالات ہو سکتے ہیں۔ ضوابط کے مطابق کچھ خصوصی حالات میں کسی معاملے کو اس کے میرٹ کے مطابق علیحدہ سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
آسٹریلین اوپن ٹینس چیمپین شپ کے منتظمین نے گو کہ اس معاملے میں عوامی سطح پر کوئی بیان نہیں دیا، تاہم ان کی جانب سے ملکی اخبارات کو یہ ضرور بتایا گیا ہے کہ ویکسینیشن ضوابط کے حوالے سے کسی بھی کھلاڑی کو غلط معلومات مہیا نہیں کی گئی تھیں۔