پیرس میں واقع تاریخی نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل مرمت کے بعد ایک مرتبہ پھر کھول دیا گیا ہے۔ اس موقع پر کئی عالمی رہنما وہاں موجود تھے۔ صدیوں پرانے اس کلیسا کی مرمت کے بعد آج وہاں پہلی سروس کا انعقاد کیا گیا۔
پیرس میں واقع تاریخی نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل مرمت کے بعد ایک مرتبہ پھر کھول دیا گیا ہے۔ اس موقع پر کئی عالمی رہنما وہاں موجود تھےتصویر: Ludovic Marin/REUTERS
ہفتے کی رات نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے دو گھنٹے پر مشتمل افتتاحی تقریب اور سروس میں حصہ لیا اور پیرس کے آرچ بشپ نے کیتھیڈرل کے دروازے پر تین بار دستک دینے کے ساتھ اس کا دوبارہ افتتاح کیا۔
افتتاحی تقریب کی قیادت پیرس کے آرچ بشپ لوراں اُلرش نے کی، جہاں 150 بشپس اور دارالحکومت کے 100 سے زیادہ پادریوں کے ساتھ ساتھ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں بھی موجود تھے۔
نوٹرے ڈیم کی تعمیر سن 1163 میں کنگ لوئی ہفتم کی دور میں شروع ہوئی تھی۔ اس کی تعمیر میں تقریباﹰ دو سو سال کا عرصہ لگا تھاتصویر: Sarah Meyssonnier /REUTERS
ڈونلڈ ٹرمپ کو فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے ساتھ مہمان خصوصی کے طور پر اگلی صف میں بٹھایا گیا تھا۔ وہ اور دیگر مہمان کیتھیڈرل کی نئی اور صاف سھتری دیواروں کے ساتھ ساتھ نئے فرنیچر اور جدید ترین لائٹنگ کو دیکھ کر حیرت زدہ تھے۔
صدر ماکروں نے اپنی ایک مختصر تقریر میں بحالی کے کام میں تعاون کے لیے ''فرانسیسی قوم کا شکریہ‘‘ ادا کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے انتہائی تیزی سے بحالی کا کام مکمل کرنے پر ماہرین اور کارکنوں کے لیے تعریفی کلمات بھی کہے۔
ان کا کہنا تھا، ''فرانس نے دوبارہ ثابت کر دکھایا ہے کہ عظیم قومیں کیا کر سکتی ہیں۔ ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔‘‘
اس کلیسا کی تعمیر نو کی کوششوں پر لگ بھگ 700 ملین یورو کی لاگت آئی ہے اور اس کے لیے بڑی تعداد میں عطیات بھی فراہم کیے گئے تھے۔ قبل ازیں یہ کہا جا رہا تھا کہ آتش زدگی کے بعد نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کی بحالی میں کئی عشرے لگ سکتے تھے، تاہم مرمت اور بحالی کا یہ کام پانچ برس میں ہی مکمل کر لیا گیا۔
نوٹرے ڈیم کی تعمیر سن 1163 میں کنگ لوئی ہفتم کی دور میں شروع ہوئی تھی۔ اس کی تعمیر میں تقریباﹰ دو سو سال کا عرصہ لگا تھاتصویر: Lionel Urman/ABACAPRESS.COM/picture alliance
ساڑھے آٹھ سو سال پرانا یہ کیتھیڈرل سن 1804 میں نیپولین کی تاج پوشی سے لے کر سن 1944 میں 'پیرس کی آزادی‘ تک فرانسیسی تاریخ کا خاموش تماشائی رہا ہے۔ نوٹرے ڈیم کی تعمیر سن 1163 میں کنگ لوئی ہفتم کی دور میں شروع ہوئی تھی۔ اس کی تعمیر میں تقریباﹰ دو سو سال کا عرصہ لگا تھا۔
فرانسیسی انقلاب کے دوران سن 1789 تا 1799 صدیوں پرانے اس کیتھیڈرل کی 'بے حرمتی‘ بھی کی گئی۔
وکٹر ہوگو کے سن 1831 میں شائع ہونے والے تاریخی ناول ‘دی ہنچ بیک آف دا نوٹرے ڈیم‘ تک یہ کیتھیڈرل تباہ حال ہی رہا تھا۔
اس ناول کے مرکزی کردار قاسمیڈو کی اس کیتھیڈرل کے لیے لازوال محبت نے اس کلیسا کی تعمیر نو اور بحالی کی ترغیب دی۔ سن 1844 میں اس کی تعمیر نو شروع ہوئی، جو سن 1864 تک جاری رہی تھی۔
پھر سن 2019 میں آتشزدگی کی وجہ سے اس کلیسا کا ایک بلند مینار منہدم ہو گیا تھا۔ نوٹرے ڈیم کو امید کی ایک کرن بھی قرار دیا جاتا ہے۔
ا ا / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)
نوٹرے ڈیم، جو جنگوں میں بھی محفوظ رہا
جنگوں اور انقلابوں میں بھی محفوظ رہنے والا نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کئی صدیوں سے پیرس میں ایستادہ ہے۔ اس کی نہ صرف مذہبی حیثیت ہے بلکہ اسے مغربی فن تعمیر کا تاج بھی کہا جاتا ہے۔ تاریخ دان اسے تہذیبوں کی یاد گار قرار دیتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/Hulton Archive
فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے وسطی حصے میں واقع تاریخی نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کو پیر کی رات اچانک لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔ فرانسیسی صدر ماکروں نے اس کلیسا کو ’قوم کی روح‘ قرار دیتے ہوئے اس کی تعمیر نو کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. van der Hasselt
پیر اور منگل کی درمیانی شب نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل میں یہ آگ کئی گھنٹے تک لگی رہی، جس دوران صدیوں پرانے اس کلیسا کا ایک بلند مینار منہدم بھی ہو گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Vassev
یہ ساڑھے آٹھ سو سال پرانا کیتھیڈرل یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث کی فہرست میں بھی شامل ہے اور کئی گھنٹے بعد بجھائی جا سکنے والی آگ سے اس کلیسائی عمارت کی شدید نقصان پہنچا ہے۔
تصویر: Getty Images/H. Hitier
گزشتہ روز خدشہ تھا کہ آگ کے شعلے کلیسا کی عمارت کو مکمل طور پر جلا کر راکھ کر دیں گے۔ جب اس تاریخی عمارت کو آگ لگی تو وہاں سینکڑوں کی تعداد میں سیاح اور مقامی شہری بھی موجود تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Mattia
پیرس میں سیاحوں کے اس پسندیدہ ترین کیتھیڈرل کو گزشتہ کئی صدیوں میں تعمیر کیا گیا تھا، اسی وجہ سے اسے فرانسیسی ثقافت اور تاریخ کا امین بھی قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bureau
پیرس میں فائر بریگیڈ کے سربراہ ژاں کلاؤڈ گالیٹ کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کے بنیادی ڈھانچے کو بچا اور محفوظ بنا لیا گیا ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/Z. Abdelkafi
دوسری جانب فائیر بریگیڈ کے ایک ترجمان لیفٹیننٹ کرنل گابرئیل پلس کا کہنا تھا، ’’پوری چھت تباہ ہو گئی ہے۔ تہہ خانے کا ایک حصہ منہدم ہو چکا ہے جبکہ مینار بھی باقی نہیں بچا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/Z. Abdelkafi
فرانس کے سیکریٹری داخلہ لوراں نونز کا منگل کی صبح صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آگ کے خطرے کے بعد اب اس عمارت کے ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/O. Arandel
تاریخ دانوں نے اس واقعے پر دکھ کا اظہار کیا ہے کیوں کہ یہ عمارت تقریباﹰ ایک ہزار سال سے فرانس کی ایک علامت تھی۔ مشہور تاریخ دان بیرنارڈ لاکموٹ کا کہنا ہے، ’’اگر ایفل ٹاور پیرس ہے تو نوٹرے ڈیم فرانس ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/Hulton Archive
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں بھی کل نصف شب کے قریب موقع پر پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے وہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوٹرے ڈیم فرانس اور انسانیت کی میراث کا ایک حصہ ہے، جس کی جلد از جلد تعمیر و مرمت کی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/F. Walter
فرانس کے ارب پتی بزنس مین بیرنارڈ آرنو کے خاندان نے پیرس میں آتشزدگی سے بری طرح متاثر ہونے والے تاریخی نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کی تعمیر نو کے لیے دو سو ملین یورو کے عطیے کا اعلان کیا ہے۔ یہ رقم دو سو چھبیس ملین امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ اسی طرح ایک اور ارب پتی فرانسیسی بزنس مین فرانسوا پینو نے بھی سو ملین یورو عطیہ کرنے کا علان کیا ہے۔