نویں ورلڈ سوشل فورم کا آغاز
29 جنوری 2009ورلڈ سوشل فورم کے شرکا ایک مرتبہ پھر عالمگیریت کی حمایتی قوتوں کے خلاف اپنے اتحاد کا اعلان کر رہے ہیں۔ یہ سماجی فورم 2001 سے ہر سال ورلڈ اکنامک فورم کے ردعمل میں منعقد کیا جاتا ہے۔ اکنامک فورم ان دنوں سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈاووس میں جاری ہے۔
سوشل فورم کے قیام کا مقصد عالمگیریت کے مخالف گروپوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا جہاں وہ باہمی دلچسپی کے موضوعات پر تبادلہ خیال کر سکیں۔ اس کا ایک مقصد ڈاووس کے اکنامک فورم سے ذرائع ابلاغ کی توجہ ہٹانا بھی ہے۔
نویں ورلڈ سوشل فورم کا آغاز منگل کو Belem میں ایک مارچ کے ساتھ ہوا جس میں تقریبا 50 ہزار افراد نے حصہ لیا۔ اسی روز شہر میں موسلادھار بارش بھی ہوئی لیکن برازیل کی روایتی موسیقی پر جھومتے شرکا کا جوش کسی طرح کم نہیں کر سکی۔
ورلڈ سوشل فورم کے شرکا میں سوشلسٹ اور کمیونسٹ بلکہ ہر اس مکتبہ فکر کے لوگ شامل ہے جو اکنامک فورم میں شریک عالمی رہنماؤں اور تاجروں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ دُنیا کے وسائل پرغریبوں کا بھی حق ہے۔
2009 میں سماجی و اقتصادی، یہ دونوں ہی فورمز ایسے وقت میں ہو رہے ہیں اقتصادی بحران دُنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ Belem میں موجود شکاگو سے آئے ایک نوجوان اینڈریو رپلنگر کا کہنا تھا: "اقتصادی بحران کے دوران، ماحول ہی وہ پہلی چیز ہے جسے بیشتر حکومتوں کے ایجنڈے پر ہونا چاہئے۔ Belem برساتی جنگلوں کا علاقہ ہے اور میرے خیال میں یہاں اس فورم کے انعقاد سے تحفظ ماحول کا موضوع اور بھی اجاگر ہوا ہے۔ "
تحفظ ماحول کی عالمی تنظیم گرین پیس کا بحری جہاز آرکٹک سن رائز بھی Belem کی بندرگاہ پر لنگرانداز ہے۔ خطے میں گرین پیس کے کے مرکزی کارکن Paulo Adario کہتے ہیں: "برازیل کی معیشت عالمگیریت کے نرغے میں ہے اور یہی ایمازون کے جنگلوں کی تباہی کی وجہ ہے۔" انہوں نے کہا کہ سماجی و اقتصادی مسائل اور ماحول ایک ہی تصویر کے دو رُخ ہے۔ اس لئے Belem میں سوشل فورم کا انعقاد اور بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
فورم میں شریک ایک برزگ کا کہنا تھا کہ وہ زمین، صحت اور تعلیم کے لئے آواز اٹھانے کو Belem پہنچے ہیں۔
ورلڈ سوشل فورم پہلی مرتبہ 2001 میں برازیل ہی میں منعقد ہوا تھا۔ اس کے بعد تین دیگر فورمز بھی برازیل میں ہی منعقد ہوئے جبکہ پاکستان، بھارت اور کینیا میں بھی ان فورمز کا اہتمام کیا جا چکا ہے۔