برطانوی حکومت نے پارلیمان کے دباؤ پر بعض خفیہ سرکاری دستاویزات جاری کیں ہیں جن میں بغیر کسی معاہدے کے یورپی یونین سے انخلاء کے ممکنہ خطرناک نتائج سے خبردار کیا گیا ہے۔
اشتہار
دو اگست کو تیار کی گئیں ان دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ اگر برطانیہ اکتیس اکتوبر کو بغیر کسی معاہدے کے یورپی یونین سے نکل جاتا ہے تو اس کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔
'آپریشن یلوہیمر‘ نامی ان دستاویزات کے مطابق اس صورتحال میں انگلش چینل سے برطانیہ میں داخل ہونے والے سامان بردار ٹرکوں کو کم از کم دو دن تاخیر کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس طرحانگلش چینل پر موجود بندرگاہوں پر سامان کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا ہو گی، جس سے برطانیہ میں ادویات اور اشیاء خوردنوش کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے۔
ملک کے مختلف حصوں میں ایندھن کی قلت ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے افراد کو بھی اشیاء کی فر اہمی متاثر ہو سکتی ہے اور اس صورتحال میں ان کے لیے کاروبار چلانا مشکل ہو سکتا ہے۔
مظاہروں کا خطرہ
چھ صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ایسے حالات میں لوگ سڑکوں پر آ سکتے ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی نفری درکار ہو گی۔ ان حالات میں جانوروں میں بیماریاں پھیل سکتی ہیں، جس کے انسانی صحت پر بھی اثرات پڑیں گے۔ ساتھ ہی یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ معاہدے کے بغیر یورپی یونین سے نکلنے سے جنوبی اسپین میں برطانوی علاقہ جبرالٹر کے لیے اثرات تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
طبی سہولیات
ان حالات میں یورپی یونین میں شامل دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ، ملازمین، ریٹائرڈ افراد اور سیاحوں کی اُن طبی سہولیات تک رسائی فوری طور پر منقطع ہو جائے گی، جوانہیں فی الحال یورپی یونین کے فنڈ سے برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) مہیا کرتی ہے۔
لندن جانے کی دس وجوہات
بریگزٹ کے معاملے پر برطانوی پارلیمان میں رائے شماری پر پوری دنیا کی نگاہیں ہیں۔ مگر لندن کے مرکزِ نگاہ ہونے کی اور بھی وجوہات ہیں۔ یہ یورپ میں سیر کے لیے جانے والوں کا سب سے بڑا مرکز ہے، مگر کیوں؟
تصویر: picture-alliance/Daniel Kalker
دریائے ٹیمز
لندن میں سیاحت کے لیے سب سے زیادہ مشہور جگہیں دریائے ٹیمز کے کنارے ہیں۔ لندن میں اس دریا کے جنوبی کنارے پر ’لندن آئی‘، برطانوی پارلیمان کا حامل ویسٹ منسٹر محل اور مشہورِ زمانہ بگ بین ٹاور دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Simoni
پُل
دریائے ٹیمز پر کئی پل ہیں، مگر ٹاور برج جیسی شہرت کسی دوسرے پل کی نہیں۔ سیاح اس پل کے انجن روم میں جا سکتے ہیں، جہاں کوئلے کے اصل برنر اور بھاپ کے انجن موجود ہیں، جو کسی دور میں کشتیوں کے گزرنے کے لیے پل کو اوپر اٹھانے کا کام سرانجام دیتے تھے۔ وہ افراد جو اونچائی سے ڈرتے نہیں، وہ اس پل پر شیشے کی بنی 42 میٹر اونچی ’اسکائی واک‘ پر چل سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/A. Copson
عجائب گھر
لندن میں وکٹوریہ اور البرٹ میوزم اور برٹش میوزم کو دنیا بھر میں بہترین عجائب گھر قرار دیا جاتا ہے۔ ٹیٹ ماڈرن میوزم میں جدید فنی تخلیقات موجود ہیں، جب کہ یہ ماضی میں ایک بجلی گھر ہوا کرتا تھا۔ بہت سے دیگر عجائب گھروں کی طرح اس میوزم میں داخلے کی بھی کوئی فیس نہیں۔
تصویر: Switch House, Tate Modern/Iwan Baan
موسیقی
کانسرٹس، کانسرٹس اور کانسرٹس۔ موسیقی کے دل دادہ افراد کو لندن ضرور جانا چاہیے۔ اس شہر میں کسی چھوٹے سے پب سے لے کر موسیقی کی بڑی تقریبات تک، ہر جگہ موسیقی کی بہار ہے۔ خصوصاﹰ موسم گرما میں ہائیڈ پارک لندن میں تو جیسے میلہ لگا ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance7Photoshot/PYMCA
محلات
بکنگھم پیلس ملکہ برطانیہ کی سرکاری رہائش گاہ ہے۔ اس محل کے متعدد کمرے جولائی تا اکتوبر عام افراد کے دیکھنے کے لیے کھول دیے جاتے ہیں، کیوں کہ اس وقت ملکہ اسکاٹ لینڈ میں ہوتی ہیں۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ شاہی خاندان کے دیگر بہت سے محل بھی آپ دیکھ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/DPA/M. Skolimowska
پارک
لندن میں بہت سے قابل دید پارک، باغات اور باغیچے ہیں۔ دنیا کے کسی بھی دوسرے بڑے شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ سبزہ لندن کا خاصا ہے۔ لندن کے ریجنٹ پارک کی پریمروز پہاڑی سے پورا شہر آپ کی نگاہوں کے سامنے ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Design Pics/Axiom
دکانیں
لندن میں ہر طرح کے بجٹ کے لیے اور ہر دلچسپی کا سامان موجود ہے۔ چھوٹے بوتیک سے لے کر بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹورز تک، حتیٰ کہ سیکنڈ ہینڈ سامان کی دکانیں بھی۔ اختتام ہفتہ پر لندن میں جگہ جگہ مارکیٹیں لگی نظر آتی ہیں۔ اس تصویر میں کیمڈن مارکیٹ کا منظر ہے۔ یہ مارکیٹ نوجوانوں میں بے حد مقبول ہے۔
تصویر: picture-alliance/Eibner
گرجا گھر
ویسٹ منسٹر ایبے کے ساتھ سینٹ پال کا کیتھیڈرل لندن کا مشہور زمانہ گرجا گھر ہے، مگر لندن میں بہت سے دیگر کیتھیڈرلز بھی ہیں، جو سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔ ویسٹ منسٹر ایبے سن 1066ء سے شاہی خاندان کے انتقال کر جانے والے افراد کی آخری آرام گاہ ہے۔ اس میں مشہور زمانہ سائنس دانوں کی قبریں بھی ہیں، جن میں ڈارون اور جے جے تھامسن سے لے کر اسٹیفن ہاکنگ تک کئی شخصیات شامل ہیں۔
دریائے ٹیمز کے جنوبی کنارے پر ’شارڈ‘ سے لندن شہر پر ایک طائرانہ نگاہ۔ 244 میٹر اونچائی سے جیسے کوئی پورا شہر آپ کے سامنے رکھ دے۔ شیشے اور اسٹیل سے بنی یہ عمارت مغربی یورپ کی سب سے بلند عمارت ہے، اسے اسٹار آرکیٹکٹ رینزو پیانو نے ڈیزائن کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Ertman
مے خانے
لندن کی تاریخ ہی مکمل نہیں ہوتی اگر اس شہر سے یہ مے خانے نکال دیے جائیں۔ مقامی طور پر انہیں ’پب‘ کہا جاتا ہے اور یہاں آپ کو ہر طرح کی بیئر اور الکوحل والے دیگر مشروبات کی بہتات ملتی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں لوگ گپ شپ بھی کرتے ہیں اور کھاتے پیتے شامیں گزارتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Rain
10 تصاویر1 | 10
بار بار توسیع
برطانیہ میں جون 2016ء کے ریفرنڈم کے نتائج کی روشنی میں برطانیہ کو پہلے 29 مارچ 2019ء تک یورپی یونین سے نکلنا تھا۔ تاہم اس سلسلے میں طے پانے والا معاہدہ برطانوی پارلیمان سے مسترد کیے جانے کے بعد وزیر اعظم ٹریزا مے کی جانب سے 29 مارچ کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست دی گئی۔ اس پر برسلز کی طرف سے لندن کو پہلے صرف مزید دو ہفتوں کا اضافی وقت دیا گیا تھا، جو 12 اپریل کو ختم ہو گیا۔ اس کے بعد برطانیہ کو بریگزٹ کے لیے اکتوبر کے آخر تک کا وقت دے گیا۔
بریگزٹ کے بعد آزاد نقل و حرکت کا مستقبل کیا ہو گا؟