نيوزی لينڈ ميں مساجد پر حملے کے متاثرين کے ليے مالی امداد
30 مئی 2019![Will Conolly Australien](https://static.dw.com/image/48945143_800.webp)
’ايگ بوئے‘ يعنی ’انڈے والے لڑکے‘ کے نام سے مشہور اس ٹين ايجر نے کہا ہے کہ وہ نيوزی لينڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر مارچ کے وسط ميں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے متاثرين کو انسٹھ ہزار ڈالر فراہم کرے گا۔ کونولی کے بقول اس نے يہ رقوم انٹرنيٹ پر ايک پليٹ فارم سے جمع کی ہيں۔ اس سترہ سالہ نوجوان نے ’کراؤڈ فنڈنگ‘ کی ايک ويب سائٹ پر اپنے قانونی دفاع اور انڈے خريدنے کے ليے مالی امداد کی اپيل کی تھی، جس کے رد عمل ميں دنيا بھر سے لوگوں کے عطيوں سے يہ رقم جمع ہوئی۔
واضح رہے کہ نيوزی لينڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر رواں سال مارچ ميں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں ميں درجنوں افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے آسٹريلوی سينيٹر فريزر ايننگ نے ان حملوں کو مسلمانوں کی دنيا بھر ميں بڑھتی ہوئی ہجرت کے عمل سے جوڑا تھا۔ اسی کے رد عمل ميں ريلی ميں شريک اس نوجوان نے ايننگ کے سر پر انڈا دے مارا۔ يہ امر اہم ہے سينيٹر ايننگ کے اس بيان پر آسٹريلوی پارليمان ميں بھی مذمت کی گئی اور بعد ازاں اس ماہ منعقدہ انتخابات ميں وہ اپنی سيٹ سے بھی ہاتھ دھو بيٹھے۔
کونولی نے منگل کو اپنے ايک بيان ميں مطلع کيا، ’’آخر کار، کافی دستاويزی مشکلات کے بعد کرائسٹ فاؤنڈيشن اينڈ وکٹمز سپورٹ کو قريب ايک لاکھ ڈالر آج منتقل ہو گئے ہيں۔‘‘ اس نے مزيد بتايا کہ اسے اپنے اقدام کے قانونی دفاع کے ليے فيس بھی ادا نہيں کرنی پڑی۔ کونولی نے یہ بھی تسليم کيا کہ ان کا عمل درست نہيں تھا، گو کہ وہ اس نے احتجاج ميں اٹھايا تھا۔
ع س / ع ت، نيوز ايچنسياں