نيوزی لينڈ نے پاکستان کی کرکٹ ٹيم کو ہيملٹن ميں کھيلے گئے چوتھے ايک روزہ ميچ ميں بھی مات دے دی۔ يوں شکست کا يہ سلسلہ جاری رہا۔ کيا وجہ ہے کہ پاکستان سن 2011 سے لے کر اب تک نيوزی لينڈ ميں کوئی ون ڈے نہيں جيت پايا۔
اشتہار
نيوزی لينڈ کے شہر ہيملٹن ميں سولہ جنوری کو کھيلے گئے چوتھے بين الاقوامی ايک روزہ ميچ ميں ميزبان ٹيم نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دی۔ پاکستان نے پہلے بيٹنگ کرتے ہوئے مقررہ پچاس اووروں ميں 262 رنز اسکور کيے۔ محمد حفيظ اکياسی، فخر زمان چون، سرفراز احمد اکاون اور حارث سہيل پچاس زنر کے ساتھ نماياں رہے۔ جواب ميں نيوزی لينڈ کی ٹيم نے 45.5 اوورز ميں پانچ وکٹوں کے نقصان پر مقررہ ہدف حاصل کر ليا۔
نيوزی لينڈ پانچ ايک روزہ ميچوں کی اس سيريز ميں سے چار ميچ جيت کر يہ سيريز اپنے نام کر چکی ہے۔ آخری ون ڈے انيس جنوری کو کھيلا جائے گا، جس کے بعد دونوں ٹيميں بائيس، پچيس اور اٹھائيس جنوری کو تين ٹی ٹوئنٹی ميچز کے ليے بھی ايک دوسرے کے خلاف ميدان ميں اتريں گی۔
سولہ جنوری کو کھيلے جانے والے چوتھے ون ڈے ميں شکست کی وجوہات بيان کرتے ہوئے پاکستانی شہر کراچی کے ايک اسپورٹس جرنلسٹ آصف خان نے ڈی ڈبليو کو بتايا کہ اس ميچ ميں خراب شروعات کے باوجود کئی مواقع پر پاکستان کا پلڑا بھاری تھا تاہم بولرز مطلوبہ کاکردگی کا مظاہرہ نہيں کر سکے۔ آصف خان نے بالخصوص محمد عامر کا ذکر کيا۔ ان کے بقول عامر اس کارکردگی کا مظاہرہ نہيں کر پا رہے، جس کی ان سے توقعات وابستہ ہيں۔ انہوں نے کہا، ’’فہيم اشرف کو اچانک ٹيم ميں شامل کرنے کا فيصلہ بھی قابل فہم نہيں تھا اور يہ بھی کہ اس سے اوپننگ پوزيشن پر بھيجا گيا۔‘‘
پاکستانی ٹيم روايتی طور پر اکثر نيوزی لينڈ ميں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے سے قاصر رہتی ہے۔ محمد آصف کے بقول پاکستان نے نيوزی لينڈ کی سرزمين پر آخری مرتبہ ہيملٹن ميں سن 2011 ميں کوئی ايک روزہ ميچ جيتا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’در اصل نيوزی لينڈ کی وکٹيں ’سيمنگ‘ وکٹس ہوتی ہيں اور پاکستان تياری کے ساتھ ميدان ميں نہيں اترتا۔‘‘ کھيلوں کے اس صحافی نے مزيد کہا کہ اس بار بھی پاکستان کی ٹيم سيريز کے آغاز سے صرف ايک ہفتہ قبل ہی نيوزی لينڈ پہنچی اور اس دوران بھی پريکٹس کافی نہ کی گئی۔ ان کے بقول مستقبل ميں پاکستان کرکٹ بورڈ ميں حکمت عملی بنانی پڑی گی کہ نيوزی لينڈ ميں اچھی پرفارمنس کے ليے ٹيم کو وہاں کئی دنوں پہلے روانہ کر کے پريکٹس کے ليے مناسب وقت دينا پڑے گا۔
اسپورٹس جرنلسٹ آصف خان نے ڈی ڈبليو کو بتايا کہ اب آخری ون ڈے کے ليے پاکستانی ٹيم کافی نفسياتی دباؤ کا بھی شکار ہے اور امکان کم ہی ہے کہ کارکردگی اچھی رہے۔
کرکٹ: پاکستان کی تاریخی فتح کی تصویری جھلکیاں
پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز جیت لی ہے۔ مصباح اور یونس کے لیے اس سے بہتر الوداعی تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا، وہ اسے عمر بھر یاد رکھیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی تین میچوں کی سیریز جیت لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسیٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم تقریباﹰ ساٹھ برس بعد ایسی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایسے خواب کو تعبیر ملی ہے، جو نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے دیکھا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ڈومینیکا کے ونڈسر پارک سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان ویسٹ انڈیز کو 101 رنز سے سنسنی خیز شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ انہیں جیت کے لیے 304 رنز درکار تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کے آخری بلے باز شینن گیبریل یاسر شاہ کے اوور کی آخری گیند پر آوٹ ہوئے، تو اس سیریز اور میچ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ سیریز دو، ایک سے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسری جانب روسٹن چیز نے شاندار بیٹنگ کی لیکن ان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں واقعی افسردہ ہوں کہ میں مزید ایک اوور کے لیے زیادہ نہیں ٹھہر سکا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
اس تاریخی فتح کے بعد مصباح کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آخری سیشن میں بہت ساری چیزیں ایک ساتھ ہو رہی تھیں۔ کیچ ڈراپ ہوئے، اپیلیں ہوئیں، نو بالز کے مسائل ہوئے، ایک لمحے کے لیے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہم جیت نہیں سکیں گے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
شینن گیبریل کے آوٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ناقابل یقین ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
مصباح کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے آپ کے لیے شکر گزار ہوں، ساری ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے تمام مداحوں کا بھی کہ ہم اسے جیتنے کے قابل ہوئے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سٹار بیٹسمین محمد یونس کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ بھی تھا، جس میں بہت سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کا یہ سیریز دو ایک سے جیت لینا مصباح اور یونس کے لیے یادگار الوداعی تحفہ ثابت ہوا۔