نيپال: غیر قانونی شکاریوں کے خلاف ڈرونز کا استعمال
20 جون 2012ورلڈ وائلڈ لائف فيڈريشن (WWF) کی نيپال ميں کام کرنے والی شاخ کے کارکنان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس ماہ کے شروع میں چت ون نيشنل پارک ميں دو ڈرون طياروں کی آزمائشی پرواز کا مرحلہ مکمل کر ليا ہے۔ چت ون نیشنل پارک نیپال کے جنوب میں واقع میدانی علاقے میں واقع ہے اور اس میں دنیا کے انتہائی کمیاب جانور پائے جاتے ہیں۔
رواں ہفتے کے آغاز ميں ورلڈ وائلڈ لائف فيڈريشن نے اپنے ايک بيان کے ذريعے بتایا تھا کہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے ان طياروں کی پرواز کو کنٹرول کیا جائے گا۔ ان ڈرونز میں نصب ويڈيو کيمروں اور جی پی ايس کی مدد سے شکاريوں کی کڑی نگرانی کی جا سکے گی۔ فيڈريشن کے اس اقدام کا مقصد نيپال ميں ناپيدگی کے خطرے سے دوچار چيتوں اور گينڈوں کو غیر قانونی شکاريوں سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ايف پی کے مطابق ريموٹ کنٹرول کے ذريعے چلائے جانے والے ان ڈرون طياروں کی لمبائی قريب دو ميٹر ہے اور يہ دو سو ميٹر کی بلندی پر پرواز کرنے کی صلاحيت رکھتے ہيں۔ یہ ڈرونز پچیس کلومیٹر کے دائرے میں پینتالیس منٹ تک نگران پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نيپال ميں يہ پہلا موقع ہے جب ڈرون طيارے کسی مقصد کے ليے استعمال کيے جا رہے ہيں۔
اس حوالے سے نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو ميں ورلڈ وائلڈ لائف فيڈريشن کے نمائندے انيل مانندھر نے بتايا، ’ہمارا ادارہ نيپال ميں ماحول کے تحفظ کے ليے نت نئے سائنسی طريقے اور ٹيکنالوجی متعارف کروا رہا ہے۔ ڈرون طيارے اس کی تازہ ترين مثال ہيں‘۔ ان کے بقول ڈرون طياروں کی يہ ٹيکنالوجی نيپال ميں ناپيدگی کے خطرے سے دوچار جانوروں کے شکار اور اس سلسلے ميں ہونے والی غير قانونی تجارت کو روکنے ميں مدد فراہم کرے گی۔
ايک وقت تھا جب بھارت کے شمالی علاقے اور نيپال ميں ايک سينگ والے عظیم الجثہ گينڈے اور چيتے ہزاروں کی تعداد ميں موجود تھے ليکن گزشتہ ايک صدی کے دوران ان جانوروں کے غیر قانونی شکار اور ان کے حیاتیاتی علاقے میں آبادکاری کی وجہ سے اب ان کی تعداد کافی کم رہ گئی ہے۔ گينڈوں کو ان کے سينگوں کی وجہ سے مارا جاتا ہے جو چين اور جنوب مشرقی ايشيائی ممالک ميں کئی قسم کی ادويات ميں استعمال کيے جاتے ہيں جبکہ چيتوں کی کھال، گوشت اور ہڈيوں کی بھی خطے ميں کافی مانگ ہے۔
as / ah / afp