نيپال: کيا مظاہرين کی اموات تبديلی لا سکتی ہيں؟
13 ستمبر 2025
نيپال ميں بدعنوانی کے خلاف مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والوں کے لواحقين نے اميد ظاہر کی ہے کہ ان کے عزيزوں کی قربانياں ضائع نہيں جائيں گی۔ تيس سالہ سنتوش بشواکرما بد امنی ميں ہلاک ہونے والوں ميں سے ايک تھے۔ ان کی اہليہ تيس سالہ اميکا کے بقول سنتوش کا خواب تھا کہ وہ اپنے ملک و قوم کے ليے کچھ کر سکيں۔ ''ان کی خواہش تھی کہ وہ نيپال کو دنيا بھر ميں مقبول بنا سکيں۔‘‘
امیکا اب اپنے 10 سالہ بیٹے اجول اور سات سالہ بیٹی سونیا کی اکیلے پرورش کرتی ہیں۔ وہ مستقبل کے حوالے سے خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا، "میرے شوہر نے ان کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے سب کچھ کیا، یہاں تک کہ اپنی جان بھی دے دی۔ لیکن میں اپنے طور پر سب کچھ کیسے سنبھالوں؟ سنتوش نے ملک کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔ مجھے امید ہے کہ نئی حکومت میری مدد کرے گی۔"
بد امنی کا پس منظر
نيپال ميں سماجی رابطوں کی ويب سائٹس پر عارضی پابندی کے نتيجے ميں اس ہفتے کے آغاز پر لاکھوں کی تعداد ميں نوجوانوں نے احتجاجاً مظاہرے کيے۔ گو کہ يہ مظاہرے سوشل ميڈيا پر پابندی کے سبب شروع ہوئے ليکن عوام اقتصادی بدحالی اور بدعنوانی سے تنگ ہيں۔ احتجاج نے پر تشدد رنگ اختيار کيا اور مجموعی طور پر اکاون افراد ہلاک ہو گئے۔ بدھ کو پرتشدد احتجاج کے دوران پارلیمان کی عمارت کو نذرِ آتش کر دیا گیا تھا اور حکومت گر گئی تھی۔ 2008ء میں نیپال میں طویل خانہ جنگی اور بادشاہت کے خاتمے کے بعد یہ سب سے خون ریز بدامنی تھی۔
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ نیپال کی 82 فیصد افرادی قوت غیر رسمی ملازمتوں پر ہے، يہ دنیا میں سب سے زیادہ شرحوں میں سے ہے۔ ملک کا جی ڈی پی فی کس صرف 1,447 ڈالر ہے۔
عبوری وزير اعظم کی تعيناتی اور اليکشن کا اعلان
دريں اثناء مظاہرين کی خواہشات کے مطابق عبوری وزير اعظم کی تعيناتی بھی عمل ميں آ چکی ہے۔ 73 سالہ سابق چیف جسٹس سشلا کرکی کو جمعے کی شام عبوری وزیرِاعظم مقرر کیا گیا، جنہیں نظم و نسق بحال کرنے اور کرپشن ختم کرنے کے مطالبات پورے کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ ملکی پارلیمان کو تحلیل کر دیا گیا ہے۔ نیپال میں عام انتخابات پانچ مارچ کو منعقد کرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
لواحقين کا اظہار افسوس
جمعے کو کھٹمنڈو کے پشوپتی ناتھ مندر میں سينکڑوں افراد اجتماعی آخری رسومات کے لیے جمع ہوئے۔ جھڑپوں میں گولی لگنے والے نوجوانوں کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی لاشوں پر روتے رہے۔
عاصم سليم اے ايف پی کے ساتھ