امریکی ریپر نِکی مناج رواں ماہ انتہائی قدامت پسند ملک سعودی عرب میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والی ہیں، تاہم سوشل میڈیا پر اس معاملے پر ایک زبردست بحث جاری ہے۔
اشتہار
سعودی عرب میں کئی دہائیوں سے تفریح کی سرگرمیوں پر پابندی رہی ہے، لیکن حالیہ کچھ عرصے میں وہاں نہ صرف ان پابندیوں میں نمایاں نرمی دیکھنے میں آئی ہے بلکہ مختلف مغربی گلوکار اور اداکار وہاں کانسرٹ بھی منعقد کر رہے ہیں۔
مناج اپنے گیتوں میں ذومعنی اور کبھی کبھی تو عریاں زبان تک استعمال کرتی ہیں جب کہ ان کی ویڈیوز جنسی رغبت سے بھرپور ہوتی ہیں۔ مناج 18 جولائی کو مغربی سعودی شہر جدہ میں مقامی ثقافتی فیسٹیول میں شریک ہوں گی۔ انہوں نے اپنی شرکت کا اعلان اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کیا۔
جدے میں جاری اس ثقافتی فیسٹیول میں برطانوی موسیقار لیام پائن اور امریکی ڈی جے سٹیو اوکی سمیت مناج کی پرفارمنس ایم ٹی وی پر نشر کی جائے گی۔
اس فیسٹیول کے منتظم رابرٹ کوئرکے کے مطابق، ''مناج سوشل میڈیا پر بہت متحرک ہوں گی۔ وہ جدہ میں اسٹیج پر فن کا مظاہرہ کرنے سے لے کر اپنے ہوٹل تک سے متعلق پوسٹ کرتی نظر آئیں گی۔
ایک مقامی اخبار سے بات چیت میں ان کا مزید کہنا تھا، ''سب کو معلوم ہو جائے گا کہ نِکی مناج سعودی عرب میں اتر چکی ہیں۔‘‘
سعودی عرب میں الکوحل پر پابندی ہے جب کہ سخت سماجی روابط نافذ ہیں، تاہم شہزادہ محمد بن سلمان نے ملک میں کئی شعبوں میں سماجی آزادی سے متعلق اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ اسی تناظر میں وہاں نئے سنیما گھر بھی تعمیر ہو رہے ہیں، کانسٹرٹس کا اہتمام بھی ہو رہا ہے اور کھیلوں کے مقابلے بھی منعقد ہو رہے ہیں۔
کیا سعودی عرب بدل رہا ہے ؟
سعودی عرب نے سال 2017 میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ قدامت پسند معاشرہ تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس سال سعودی عرب میں کون کون سی بڑی تبدیلیاں آئیں دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: 8ies Studios
نوجوان نسل پر انحصار
سعودی عرب کے شاہ سلمان اور ان کے 32 سالہ بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان نے اس سال شاہی خاندان کی جانب سے رائج برسوں پرانے قوانین، سماجی روایات اور کاروبار کرنے کے روایتی طریقوں میں تبدیلی پیدا کی۔ یہ دونوں شخصیات اب اس ملک کی نوجوان نسل پر انحصار کر رہی ہیں جو اب تبدیلی کی خواہش کر رہے ہیں اور مالی بدعنوانیوں سے بھی تنگ ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Al Nasser
عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت
اس سال ستمبر میں سعودی حکومت نے اعلان کیا کہ اب عورتوں کے گاڑی چلانے پر سے پابندی اٹھا دی گئی ہے۔ سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک تھا جہاں عورتوں کا گاڑی چلانا ممنوع تھا۔ 1990ء سے اس ملک میں سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا تھا جنھوں نے ریاض میں عورتوں کے گاڑیاں چلانے کے حق میں مہم کا آغاز کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء
اگلے سال جون میں عورتوں کو ڈرائیونگ لائسنس دینے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔ جس کے بعد وہ گاڑیوں کے علاوہ موٹر سائیکل بھی چلا سکیں گی۔ یہ ان سعودی عورتوں کے لیے ایک بہت بڑی تبدیلی ہوگی جو ہر کام کے لیے مردوں پر انحصار کرتی تھیں۔
تصویر: Getty Images/J. Pix
اسٹیڈیمز جانے کی اجازت
2018ء میں عورتوں کو اسٹیڈیمز میں میچ دیکھنے کی اجازت ہوگی۔ ان اسٹیڈیمز میں عورتوں کے لیے علیحدہ جگہ مختص کی جائے گی۔ 2017ء میں محمد بن سلمان نے عوام کا ردعمل دیکھنے کے لیے عورتوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ریاض میں قائم اسٹیڈیم جانے کی اجازت دی تھی جہاں قومی دن کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
سنیما گھر
35 سال بعد سعودی عرب میں ایک مرتبہ پھر سنیما گھر کھولے جا رہے ہیں۔ سن 1980 کی دہائی میں سنیما گھر بند کر دیے گئے تھے۔ اس ملک کے بہت سے مذہبی علماء فلموں کو دیکھنا گناہ تصور کرتے ہیں۔ 2018ء مارچ میں سنیما گھر کھول دیے جائیں گے۔ پہلے سعودی شہر بحرین یا دبئی جا کر بڑی سکرین پر فلمیں دیکھتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/TASS/A. Demianchuk
کانسرٹ
2017ء میں ریپر نیلی اور گیمز آف تھرونز کے دو اداکاروں نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ جان ٹراولٹا بھی سعودی عرب گئے تھے جہاں انہوں نے اپنے مداحوں سے ملاقات کی اور امریکی فلم انڈسٹری کے حوالے سے گفتگو بھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hilabi
بکینی اور سیاحت
سعودی عرب 2018ء میں اگلے سال سیاحتی ویزے جاری کرنا شروع کرے گا۔ اس ملک نے ایک ایسا سیاحتی مقام تعمیر کرنے کا ارادہ کیا ہے جہاں لباس کے حوالے سے سعودی عرب کے سخت قوانین نافذ نہیں ہوں گے۔ سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کہہ چکے ہین کہ سعودی عرب کو ’معتدل اسلام‘ کی طرف واپس آنا ہوگا۔
نِکی مناج کی پرفارمنس سے متعلق خبر سعودی عرب میں نہایت تیزی سے پھیل گئی۔ سعودی عرب کی آبادی کا قریب دو تہائی تیس برس سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد نے اس خبر کا خیرمقدم کیا۔ ایک سعودی سوشل میڈیا صارف نے تو اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا، ''میرا خواب پورا ہو گیا۔‘‘
تاہم اس خبر پر قدامت پسندوں کی جانب سے سخت تنقید بھی سامنے آ رہی ہے۔
ایک سعودی سوشل میڈیا صارف خاتون نے ٹوئٹر پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ''وہ (مناج) تیار ہے کہ اپنی پشت تھرکائے اور اس کے گیت فقط جنسی رغبت سے متعلق ہیں۔ پھر یہاں مجھے کہتے ہیں کہ میں عبایا پہنوں۔ یہ کیا بکواس ہے۔‘‘