نکولا سارکوزی فرانسیسی صدارتی دوڑ سے باہر
21 نومبر 2016اتوار کے روز فرانسیسی قدامت پسند پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدواری کے حوالے سے ہوئے داخلی انتخابات میں سابق صدر نکولا سارکوزی کو انہی کے دور صدارت میں وزیراعظم کے عہدے پر کام کرنے والے فرانسوا فیلوں کے ہاتھوں شکست ہوئی، جب کہ سارکوزی اس ریس میں تیسری پوزیشن پر آئے۔ دوسرے نمبر پر آلیں ژوپے رہے۔ اب پہلی اور دوسری پوزیشنوں پر آنے والے امیدواروں کے درمیان اگلے اتوار کو انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد ہو گا۔
ان غیرمتوقع نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ فیلون اگلے اتوار کو منعقدہ دوسرے راؤنڈ کے لیے مضبوط امیدوار ہیں۔ فرانس میں حکمران سوشلسٹ پارٹی اور صدر فرانسوا اولانڈ کی ریکارڈ حد تک کم مقبولیت کے تناظر میں کہا جا رہا ہے کہ اتوار کو قدامت پسند جماعت کی جانب سے امیدواری حاصل کرنے والا رہنما ایک طرح سے آئندہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات کا فاتح بھی ہو گا۔
آئندہ برس مئی میں فرانس میں صدارتی انتخابات کا انقاد ہونا ہے، جس میں ایک طرف تو فرانسیسی عوام میں نہایت غیرمقبول صدر فرانسوا اولانڈ ہیں، جب کہ دوسری جانب انتہائی دائیں بازو کی یورپی یونین مخالف رہنما مارین لے پین ہیں۔ گو کہ ماہرین کا خیال ہے کہ مارین لے پین یہ انتخابات جیت نہیں سکتیں، تاہم ان کی جانب سے متنبہ کیا جا رہا ہے کہ برطانیہ میں بریگزٹ اور امریکا میں عوامیت پسند رہنما ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ لے پین کو بھی غیراہم خطرہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔
اتوار کے روز قدامت پسند جماعت کے صدارتی امیدوار کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں فیلون کو 44 فیصد ووٹ پڑے جب کہ ان کے قریب ترین حریف ژوپے تھے، جنہیں 28 فیصد ووٹ ملے۔ سابق صدر نکولاسارکوزی اس انتخاب میں صرف 21 فیصد ووٹ حاصل کر پائے اور صدارتی امیدواری کی دوڑ سے باہر ہو گئے۔
سارکوزی نے اس انتخاب کے بعد فوری طور پر فیلون کی امیدواری کی تائید کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ اپنی سیاسی زندگی کا اب خاتمہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’میں نے اپنے نظریات کے لیے پورے جذبے سے لڑائی لڑی۔ مگر میں اپنے ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہا۔‘‘
سارکوزی کا مزید کہنا تھا، ’’میری نگاہ میں آلین ژوپے کے لیے بے حد احترام ہے تاہم میں سیاسی طور پر فرانسوا فیلون کو اپنے زیادہ قریب سمجھتا ہوں۔‘‘