1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نگران وزیراعظم کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے حوالے

20 مارچ 2013

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ منتخب پارلیمان نے کامیابی سے اپنی مدت تو مکمل کر لی ہے مگر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگران حکومت کے سربراہ کے نام پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ اب یہ فیصلہ ایک خصوصی پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔

تصویر: picture alliance/landov

پاکستانی آئین کے مطابق پارلیمان کی مدت ختم ہونے کے بعد تین روز کے اندر اندر سربراہ حکومت اور پارلیمان میں قائد حزب اختلاف نے باہمی مشاورت سے نگران وزیراعظم مقرر کرنا ہوتا ہے۔ تاہم پہلی مرتبہ مدت پوری کرنے والی حکومتی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے درمیان طے شدہ وقت میں اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔

پاکستان میں اگلے پارلیمانی انتخابات رواں برس مئی میں متوقع ہیں۔ عبوری مدت میں کاروبار حکومت چلانے اور ملک میں انتخابات منعقد کرانے کے لیے نگران حکومتی سربراہ کے لیے پاکستانی وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور پارلیمان میں اپوزیشن سربراہ چوہدری نثار علی خان کی طرف سے تین تین نام تجویز کیے گئے تھے تاہم کسی ایک نام پر ان دونوں جماعتوں کا اتفاق نہ ہو پایا۔

پاکستانی صدر آصف زرداریتصویر: Reuters

مقررہ تین روز میں نگران وزیراعظم کے نام پر عدم اتفاق کے باعث اب یہ معاملہ ایک خصوصی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ اب دونوں جماعتوں کی طرف سے اس کمیٹی کو دو دو نام تجویز کیے جائیں گے۔ چار حکومتی اور چار اپوزیشن جماعت کے سابق ارکان پارلیمان پر مشتمل آٹھ رکنی کمیٹی کے پاس اب تین دن کا وقت ہے۔ اگر جمعہ 22 مارچ کی نصف شب تک یہ کمیٹی بھی کسی ایک نام پر متفق نہ ہو پائی تو قانون کے مطابق یہ معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سپرد ہو جائے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک حکومتی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کمیٹی کا ابتدائی اجلاس آج بدھ کے روز ہوگا۔ قبل ازیں منگل کے روز چوہدی نثار علی خان نے پیپلز پارٹی پر الزام لگایا کہ وہ ایک شفاف نگران سیٹ اپ لانے کے لیے مخلص نہیں ہے۔

aba/ng (dpa)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں