1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’نہیں، آپ مر چکے ہیں،‘ چینی پولیس کا زندہ شہری کو کڑوا جواب

مقبول ملک9 اگست 2016

چینی پولیس نے اپنے لیے اچھے چال چلن کی سند کے خواہش مند ایک شہری کو یہ کہہ کر اسے یہ دستاویز جاری کرنے سے انکار کر دیا وہ تو مر چکا ہے۔ یہی نہیں پولیس نے اسے یہ بھی بتایا کہ اسے دس سال قبل سزائے موت دے دی گئی تھی۔

Symbolbild Polizei China
تصویر: Getty Images

چینی دارالحکومت بیجنگ سے منگل نو اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس درخواست دہندہ کا نام چَین ہے، جو جنوبی چین کے کئی ملین کی آبادی والے شہر گوانگ ژُو کا رہنے والا ہے۔ چَین کو اپنے لیے ملازمت کی ایک نئی درخواست کی خاطر پولیس کی طرف سے اپنا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہ ہونے اور اچھے چال چلن کی دستاویز کی ضرورت تھی۔

پھر چَین نے جب پولیس کو اس بارے میں درخواست دی تو اسے بتایا گیا کہ اسے یہ سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اول تو وہ مر چکا ہے اور دوسرے یہ کہ اس کی موت کی وجہ یہ تھی کہ اسے ایک شہری کو اغواء کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، جس پر فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے عمل درآمد بھی ہو گیا تھا۔

اس چینی باشندے نے بعد ازاں گوانگ ژُو ٹی وی چینل کو بتایا، ’’پولیس نے مجھے بتایا کہ میرا ریکارڈ ٹھیک نہیں تھا اور بطور مجرم مجھے سزائے موت دی جا چکی تھی۔ یعنی میں ان کے سامنے کھڑا تھا لیکن میں جیسے ایک بولتا ہوا مردہ تھا۔‘‘

اس عجیب و غریب واقعے اور چَین کی پریشانی کی تفصیلات گوانگ ژُو ریڈیو اینڈ ٹیلی وژن چینل نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کیں، جن میں یہ بھی بتایا گیا کہ پولیس چَین کے مردہ ہونے پر اس لیے اصرار کر رہی تھی کہ ان کے پاس اس کی دو وجوہات تھیں۔

’’ایک تو امن پسند چَین اور سزائے موت پانے والے چَین کا خاندانی نام ایک ہی تھا اور پھر نئی ملازمت کے خواہش مند شہری اور 2006ء میں سزائے موت پانے والے مجرم کو جاری کردہ شناختی کارڈوں کے نمبر بھی ایک سے تھے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

’امن پسند‘ چَین نے، جس کی عمر 45 برس ہے، اپنے ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ اس نے آج تک محض قانون کا احترام کرنے والے ایک شہری کے طور پر اپنی زندگی گزاری ہے۔ ’’میں نے تو صرف ایک نئی ملازمت سے پہلے اپنے لیے سکیورٹی سرٹیفیکیٹ کی درخواست دی تھی۔ میں گزشتہ چند برسوں کے دوران کئی بار باقاعدہ پولیس کی اجازت لے کر ہانگ کانگ اور مکاؤ بھی آ جا چکا ہوں۔‘‘

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ چَین کی ذات کے بارے میں غلط فہمی کے بعد پولیس نے گ‍زشتہ ہفتے اس سے رابطہ کر کے نہ صرف اس عجیب و غریب صورت حال کی وضاحت کی بلکہ اسے نئی نوکری کی درخواست کے ساتھ جمع کرانے کے لیے جمعہ پانچ اگست کو نیک چال چلن کی سند بھی جاری کر دی۔

چین کے قانونی امور کے جریدے ’لیگل ڈیلی‘ کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے اس ملک میں قومی شناختی کارڈوں کے ایک ہی طرح کے نمبروں کے حامل شہریوں کی تعداد 2009ء میں 1.71 ملین تھی، جو اب صرف 10 رہ گئی ہے۔ چَین کا معاملہ بھی انہی دس شہریوں میں سے ایک کا معاملہ تھا، جو پولیس اہلکاروں کی غلط فہمی کی وجہ بنا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں