’نہ کسی اور کی جنگ لڑیں گے اور نہ کرائے کے قاتل ہیں‘
7 دسمبر 2018
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے واشنگٹن پوسٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات، طالبان کی پناہ گاہوں سمیت دیگر امور پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اب کسی اور کی جنگ نہیں لڑے گا۔
اشتہار
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی سربراہ مملکت ڈونلڈ ٹرمپ اور اپنے مابین ٹویٹر پیغامات کے تبادلے پر کہا، ’’یہ واقعی کوئی ٹویٹر کی جنگ نہیں تھی بلکہ یہ ریکارڈ درست کرنے کا معاملہ تھا۔ انہیں درست تاریخی حقائق بتانا ضروری تھا۔ پیغامات کے اس تبادلے کا تعلق امریکا کی ناکام پالیسیوں اور افغانستان کے حوالے سے فوجی حکمت عملی سے ہے۔ پاکستان نے امریکا کے لیے لڑتے ہوئے بہت نقصان اٹھایا ہے اور اب ہم وہی کریں گے جو ہمارے عوام اور ریاستی مفاد میں ہو گا۔‘‘
واشنگٹن پوسٹ کی صحافی لیلی ویمتھ نے اس موقع پر وزیر اعظم خان سے کہا کہ ٹرمپ نے انہیں نہیں بلکہ ان سے پہلے والے پاکستانی حکمرانوں کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ اس پر عمران خان نے کہا کہ ٹرمپ نے پاکستان پر طالبان رہنماؤں کی محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور پاکستان میں ایسا کچھ بھی موجود نہیں ہے۔
اس موقع پر لیلی ویمتھ نے سوال کیا کہ امریکی حکام کہتے ہیں کہ پاکستان میں طالبان رہنما موجود ہیں؟
اس پر عمران خان نے جواب ان الفاظ ميں ديا، ’’ جب میں نے وزارت عظمی کا منصب سنبھالا تو مجھے سلامتی کے اداروں کی جانب سے مکمل معلومات مہیا کی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے بارہا امریکیوں سے پوچھا کہ وہ ہمیں ان محفوظ ٹھکانوں کا پتا بتائیں ہم انہیں ختم کریں گے۔ پاکستان میں ایسی کوئی پناہ گاہیں نہیں ہیں۔‘‘
پاکستانی سیاست دانوں کی ’سیاسی دوستیاں‘
عالمی یومِ دوستی کے موقع پر ڈی ڈبلیو اردو نے موجودہ پاکستانی سیاست دانوں کی آپسی اور غیر ملکی سیاست دانوں سے ’سیاسی دوستیوں‘ پر نظر ڈالی۔ دیکھیے ان سیاسی دوستیوں کی چند تصویری جھلکیاں اس پکچر گیلری میں
تصویر: picture-alliance/dpa/Handout
نواز شریف اور نریندر مودی کی دوستی: فائدہ کم، نقصان زیادہ
اکثر لوگوں کو دشمنی مہنگی پڑتی ہے لیکن پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کو شاید بھارتی وزیراعظم کی دوستی بھاری پڑی۔ نواز شریف کی نریندر مودی سے پہلی ملاقات ان کی حلف برداری کی تقریب میں 2014ء میں ہوئی۔ اس کے بعد 2015ء میں پیرس میں منعقدہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں مودی نے نواز شریف کو روک کر مصافحہ کیا۔ چند روز بعد بھارتی وزیراعظم نے افغانستان کے لیے اڑان بھری لیکن پھر اچانک لاہور پہنچ گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Handout
زرداری اور نواز شریف: مفاہمت بھری دوستی
پاکستان میں مفاہمت کی سیاست کے منجھے ہوئے کھلاڑی آصف علی زرداری نے اپنے دور صدارت میں قائد حزب اختلاف نواز شریف کو خود سے دور کم اور قریب زیادہ رکھا۔ دونوں کے مابین اسی ’سیاسی دوستی‘ کی وجہ سے ملک میں پہلی مرتبہ ایک جمہوری حکومت نے پانچ سال مکمل کیے۔
تصویر: AP
شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن
الیکشن 2018ء میں دھاندلی کے مبینہ الزامات کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان قربتیں بھی بڑھتی دکھائی دے رہی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی جیت کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس کے دوران ان دونوں سیاستدانوں کی دوستی کتنی مستحکم ہوئی، یہ آنے والا وقت بتائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Mughal
عمران خان کی نریندر مودی سے ملاقات
عمران خان نے ماضی میں نریندر مودی اور نوازشریف کی ملاقاتوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا لیکن جب خود انہیں بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات کا موقع ملا تو وہ ٹال نہ سکے۔ رپورٹوں کے مطابق انہوں نے نریندر مودی کو پاکستان آنے کی دعوت بھی دی تھی۔ وزیراعظم مودی کی جانب سے عمران خان کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد بھی موصول ہوچکی ہے۔ اب دیکھیے ان دونوں کی ’دوستی‘ کیا رخ اختیار کرتی ہے؟
تصویر: MEA India
مشرف اور واجپائی: ایک تاریخ ساز مصافحہ
سن 2002 میں نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں منعقدہ سارک سربراہ کانفرنس کے دوران اس وقت کے پاکستانی صدر پرویز مشرف اور بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے درمیان مصافحے کو ’تاریخ ساز مصافحہ‘ قرار دیا جاتا ہے۔ برِ صغیر کے چند ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے ان رہنماؤں کے مابین مذاکرات کوئی حتمی صورت اختیار کر لیتے تو شاید کشمیر پر تنازعہ کسی حل کی جانب بڑھ رہا ہوتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Macdougall
’پاک چین دوستی زندہ باد‘
1951ء میں پاک چین سفارتی تعلقات کی بنیاد رکھی گئی، جس کے بعد پاکستان میں چین کی دوستی کی بات ہر پاکستانی سیاستدان کرتا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبےمیں چین کی جانب سے پاکستان میں کی گئی سرمایہ کاری نے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم کیے ہیں۔ پاکستان کےآئندہ ممکنہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں چین کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان کی غیرمستحکم معیشت کو سنبھالنے میں چین کے کردارکو سراہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Bradshaw
6 تصاویر1 | 6
امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے موضوع پر لکھے جانے والے تازہ خط کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے، ’’ہم اس کے لیے سب کچھ کریں گے۔‘‘
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم خان نے کہا، ’’میں کبھی بھی ایسے تعلقات نہیں چاہوں گا کہ جس میں پاکستان کو ایک کرائے کے ہتھیار ( قاتل) کے طور پر استعمال کیا جائے۔ یعنی پیسے دے کر کسی اور کے لیے جنگ کرنا۔ ہم امریکا کے ساتھ حقیقی تعلقات چاہتے ہیں۔‘‘