نیا آئی ایم ایف بیل آؤٹ جولائی تک متوقع، پاکستانی و زیر
23 اپریل 2024پاکستان گزشتہ برس موسم گرما میں مالیاتی حوالے سے اپنے ڈیفالٹ کر جانے سے بچنے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ تین بلین ڈالر مالیت کا ایک ایسا بیل آؤٹ پیکج طے کر لینے میں کامیاب ہو گیا تھا، جس کی مدت رواں ماہ کے آخر میں پوری ہو رہی ہے۔
قریب 350 بلین ڈالر کے حجم والی اس جنوبی ایشیائی معیشت کو اپنے ذمے ادائیگیوں کے توازن کے سلسلے میں مسلسل بحرانی حالات کا سامنا ہے۔ اسلام آباد حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ایک بڑے اور طویل المدتی بیل آؤٹ پیکج کے حصول کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ملکی معاشی سرگرمیوں کی بحالی اور مالیاتی استحکام میں مدد مل سکے اور ساتھ ہی ایک عرصے سے ناگزیر لیکن تکلیف دہ اقتصادی اصلاحات بھی متعارف کرائی جا سکیں۔
پاکستان کے لیے چوبیسواں بیل آؤٹ پیکج
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے حتمی منظوری کی صورت میں جولائی کے اوائل تک ملنے والا یہ متوقع قرضہ پاکستان کے لیے اس فنڈ کا مہیا کردہ 24 واں بیل آؤٹ پیکج ہوگا۔ ملکی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''ہم امید کر رہے ہیں کہ سٹاف لیول کا یہ معاہدہ طے پا جائے گا۔‘‘
ان کا کہنا تھا،''واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ساتھ ہماری بہت اچھی بات چیت ہوئی ہے۔‘‘ وہ گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس مرحلے پر اس نئے مالیاتی پروگرام کی مدت یا اس بیل آؤٹ پیکج کے حجم کے بارے میں تو باخبر نہیں تاہم ان کی کوشش ہے کہ کم از کم تین سالہ بیل آؤٹ پلان حاصل کیا جا سکے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف دونوں نے کہا ہے کہ وہ پہلے ہی سے اس نئے قرضے کے بارے میں مذاکرات کر رہے ہیں۔ تاہم اس سلسلے میں ایک رسمی درخواست موجودہ پیکج کی میعاد پوری ہو نے پر ہی کی جائے گی۔ اسلام آباد کے لیے اس ادارے کی مہیا کردہ موجودہ مالیاتی سہولت کی مدت اپریل کے آخر میں پوری ہو رہی ہے، جس کے ساتھ ہی پاکستانی حکام کی آئی ایم ایف کے بورڈ کے نمائندوں سے ملاقات کا امکان بھی ہے۔ اس ملاقات میں قرض کی دوسری اور آخری قسط کی منظوری کے لیے رواں ماہ کے اواخر میں موجودہ سپورٹ اسکیم کے مستقبل کے بارے میں بھی مذاکرات کیے جائیں گے۔
متوقع اقتصادی شرح نمو
پاکستانی وزیر خزانہ نے کہا کہ سال 2024 ء میں پاکستان کی معیشت میں شرح نمو 2.6 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2023 ء کے مالی سال میں لگائے گئے اندازوں کے مطابق مہنگائی 29.2 فیصد سے کم ہو کر 24 فیصد تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا جبکہ گزشتہ برس مئی میں مہنگائی اپنی 38 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھی۔
گزشتہ برس پاکستان کی مختصر مدت کی مالیاتی ضروریات پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف نے ایک 'اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ یا ایس بی اے کہلانے والے معاہدے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت پاکستان کو تین بلین ڈالر قرض دیا جانا تھا۔ ان میں سے پاکستان کو اب تک دو قسطوں میں 1.9 بلین ڈالر مل چکے ہیں اور آئی ایم ایف کا ایگزیکٹیو بورڈ تیسری قسط کے اجرا کی منظوری بھی دے چکا ہے۔
دریں اثناء وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستانی معیشت کے 'اصلاحاتی ڈھانچے‘ میں حکومت کی ٹیکس آمدنی سے جی ڈی پی کے تناسب کو موجودہ نو فیصد کے مقابلے میں آئندہ دو سے تین برس کے دوران 13 تا 14 فیصد تک کر دینے کا ہدف بھی شامل ہو گا۔ اس سے سرکاری اداروں کے نقصانات کو کم کرنے، نجکاری، اور قرضوں کے بوجھ تلے دبے توانائی کے شعبے کو بھی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
ک م/ م م (روئٹرز)