نیا برس یورپی امور پر جرمنی کے اثر و رسوخ کے امکانات کا سال
30 دسمبر 2019
چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت گزشتہ کچھ عرصے سے یورپی امور میں زیادہ فعال ادا کرنے سے کترا رہی ہے، تاہم نیا برس برلن کے لیے یورپی اسٹیج پر اپنے کردار میں وسعت دینے کے کئی مواقع لیے ہوئے ہے۔
اشتہار
سن 2020 یورپی امور میں جرمنی کے کردار کے اعتبار سے ایک بڑا سال ہو گا۔ اس سال یورپی یونین کی ششماہی صدارت جولائی میں جرمنی کے پاس آنا ہے۔ مگر اس سے قبل ہی جرمن وزیرخارجہ ہائیکو ماس اس عزم کے ساتھ سرگرم ہیں کہ ایک 'مضبوط اور مستحکم‘ یورپ وقت کی ضرورت ہے۔
عالمی سطح پر یورپ کے کردار میں وسعت دینے کے لیے ماس یورپی سکیورٹی کونسل کی تجویز دے چکے ہیں، جہاں سکیورٹی اور خارجہ امور سے متعلق اہم موضوعات اور چیلنجز سے نمٹا جا سکے۔ اس کونسل میں بریگزٹ ہو جانے کے بعد بھی برطانیہ کو شامل رکھا جا سکتا ہے۔
قدامت پسند قانون ساز اور جرمن پارلیمان کی کمیٹی برائے یورپی امور کے سربراہ گُنٹھر کرِشباؤم اس تجویز کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے بعد بھی برطانیہ کو یورپی یونین کے قریب رکھا جانا چاہیے۔ جرمنی کی گرین پارٹی کی فرانسِسکا برانٹنرسمجھتی ہیں کہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان مستقبل کے تعلقات کا تعین نئے سال کا سب سے بڑا چیلنج ہو گا۔
برطانیہ جنوری کی اکتیس تاریخ کو یورپی یونین سے نکل رہا ہے اور اس کا مطالبہ ہے کہ برطانیہ کے ساتھ یورپی روابط کے حوالے سے نئے ضوابط کی فوری ضرورت ہے، جن میں اہم ترین معاملہ تجارت کے شعبے کے مستقبل کا تعین ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تجارتی ڈیل کے حوالے سے برطانیہ کو یورپی معیارات کی پابندی پر مائل کرنا اور فریقین کے درمیان قریبی اور مناسب تجارتی تعلقات یورپ کے لیے انتہائی ضروری ہوں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سنگل مارکیٹ کا تحفظ جرمنی کی اہم ترین ذمہ داری ہو گا۔
جرمنی: غائب ہوتے ہوئے پلاسٹک تھیلوں کی تاریخ
پلاسٹک بیگ کے استعمال کا دور مسلسل اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہا ہے۔ ماحول پسند ان کے استعمال پر عالمی پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ نصف صدی کے دوران پلاسٹک بیگز کے کئی انداز دیکھے گئے تھے۔
تصویر: Imago Images/biky
مصوری یا پریشانی
پلاسٹک کے تھیلوں پر پابندی کا شور سبھی ممالک میں مچا ہوا ہے۔ اب یہ تھیلے بھی بتدریج ماضی کا حصہ بن جائیں گے۔ جرمنی میں ان کے متبادل کا استعمال زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اسی تناظر میں جنوبی جرمن شہر والڈن باخ میں ’میوزیم آف ایوری ڈے‘ میں ایک نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس میوزیم میں جاری نمائش میں پلاسٹک بیگز اور ان کی تاریخ پر نظر ڈالی گئی ہے۔
تصویر: Landesmuseum Stuttgart
رنگوں کی سجاوٹ
سن 1950 کی دہائی میں سامان لانے کے لیے لوگ عموماً ٹوکری یا باسکٹ کا استعمال کرتے تھے۔ سن 1960 کی دہائی میں سہولت کے رویے نے سر اٹھایا اور بڑے شاپنگ مالز نے رنگ برنگے پلاسٹک بیگز متعارف کرا دیے۔ سن 1965 کے بعد سے پلاسٹک کے تھیلے انسانی زندگی کا حصہ بنتے چلے گئے۔ کئی خوبصورت تھیلے تحفے لپیٹ کر دینے کے بھی کام آتے تھے۔
تصویر: Landesmuseum Stuttgart/Hendrik Zwietasch
ڈیزائنرز کے تیار کردہ تھیلے
کاروباری حلقوں کو محسوس ہوا کہ پلاسٹک بیگز بھی اشتہار بازی کا ذریعہ ہیں۔ کئی کمپنیوں نے اعلی قسم کے پلاسٹک بیگز متعارف کرا دیے۔ پاپ آرٹ کی اہم شخصیت اینڈی وہول نے پلاسٹک کے تھیلے پر ایک گیم بھی پیش کر دیا۔ جرمنی میں مشہور گرافک ڈیزائنر گنٹر فرُوہ ٹرنک (1923-1982) بھی میدان میں آ گئے اور خریداری کے بڑے مرکز آلڈی کے تھیلوں کو ڈیزائن کیا۔
تصویر: Landesmuseum Stuttgart
پلاسٹک گراموفون ریکارڈ میں
سن 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں لوئی وتاں، فُرلا یا ہیرمیز جیسے بڑے برانڈ کے تھیلوں کو کوئی دیکھتا بھی نہیں تھا۔ اس کی وجہ گراموفون ریکارڈ میں پلاسٹک کا استعمال بنا۔ رولنگ اسٹون یا کسی بڑے فنکار کے گراموفون ریکارڈ کو اٹھا کر چلنا انوکھا پن اور انفرادیت کی پہچان تصور کیا جاتا تھا۔
تصویر: Landesmuseum Stuttgart
پلاسٹک بیگز کا تحفظ: ضرورت کیوں
جرمن شہر والڈن باخ میں ’میوزیم آف ایوری ڈے‘ کے ناظم فرانک لانگ ہیں۔ اس انوکھے میوزیم میں پلاسٹک بیگز کی نمائش کے لیے تھیلوں کو جمع کرنے کو لانگ نے ایک انتہائی مشکل امر قرار دیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ صرف بہتر کوالٹی کے بیگز رکھے گئے ہیں کیونکہ کم معیاری پلاسٹک بیگز کے رنگ بتدریج معدوم ہونا شروع کر دیتے ہیں۔
تصویر: Landesmuseum Stuttgart/Heike Fauter
پولی تھین اور پولی پروپیلین وغیرہ وغیرہ
پلاسٹک بیگز کے استعمال میں اضافے نے ماحولیاتی آلودگی کو بڑھانا شروع کر دیا۔ ناقص معیار اور ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے بیگز ماحول پسندوں کا موضوع بن گیا۔ پلاسٹک تھیلے جانوروں کی موت کا سبب بھی بننے لگے ہیں۔ پلاسٹک اجزا انسانی خوراک کا حصہ بھی بن رہے ہیں اور انسانوں کو ایسی مختلف بیماریوں کا سامنا ہے، جن کے بارے میں سوچا بھی نہیں گیا تھا۔
تصویر: Richard Carey
مول تول کی بحث
سن 2011 میں لندن منعقدہ ماحولیاتی کانفرنس نے مستقبل میں خریداری کے تھیلوں کو ایک نئی جہت دی۔ دنیا بھر کی پیکنگ انڈسٹری کو ماحول دوستوں کے شور شرابے کے بعد نئی ترجیحات مرتب کرنا پڑیں۔ سیاستدان بھی ماحول دوستوں کی آواز کے ساتھ آواز ملانے لگے۔ جرمنی میں سن 2020 کے بعد پلاسٹک بیگز پر مکمل پابندی لگ جائے گی۔ یورپی یونین بھی سن 2021 سے پلاسٹک بیگز کے استعمال کو محدود کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics/A. Devlin
یہ ہیں پلاسٹک بیگز
والڈن باخ کے میوزیم میں جاری نمائش کو دیکھنے کے بعد آپ یہ کہنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ یہ ہیں وہ پلاسٹک کے تھیلے جنہیں استعمال کیا جاتا تھا۔ اس میوزیم میں پلاسٹک بیگز کی نمائش کا سلسلہ تین جولائی سن 2020 تک جاری رہے گے۔ اس وقت ایک ہزار مختلف قسم اور رنگوں کے بیگز نمائش میں رکھے گئے ہیں۔ ان ایک ہزار کو پچاس ہزار میں سے منتخب کیا گیا ہے۔
تصویر: Landesmuseum Stuttgart
8 تصاویر1 | 8
برطانیہ اور یورپی یونین کو مستقبل کے روابط سے متعلق کسی ڈیل تک آئندہ برس کے اختتام تک پہنچنا ہے اور یہ ٹھیک وہ وقت ہے، جب جرمنی یورپی یونین کی صدارت کر رہا ہو گا۔ جرمنی کی اس صدارتی مدت کے دوران یورپی یونین کو سن 2021 تا 2027 کے لیے مشترکہ فائنانشل فریم ورک بھی طے کرنا ہے اور اس میں جرمنی کا اثرورسوخ اہم ترین ہو گا۔
آئندہ برس جرمنی کے یورپی یونین کے صدارت کے دورانیے میں یورپی یونین اور افریقی ممالک کی سربراہی کانفرنس اور یورپی یونین اور چین کی سمٹ بھی ہونا ہے۔ ان کانفرنسوں میں بھی جرمنی یورپی یونین کے حوالے سے اپنا فعال کردار ادا کر سکتا ہے۔