1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیا جرمن قانون: کتوں کو دن میں دو بار ٹہلانے لے جانا لازمی

20 اگست 2020

جرمنی میں پالتو کتوں کو روزانہ دو بار ٹہلانے کے لیے لے جانا لازمی قرار دینے سے متعلق ایک قانونی منصوبہ مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس کے نفاذ کی تاریخ ابھی طے نہیں تاہم اس کا اطلاق ملک کی تمام سولہ وفاقی ریاستوں پر ہو گا۔

Symbolbild Hunde an der Leine Gassi gehen
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer

جرمنی میں پالتو کتوں کے گھروں سے باہر لے جانے اور کھلی فضا میں ہر روز کم از کم دو بار ٹہلانے سے متعلق یہ قانون ایک ایسے وقت پر تیار کیا گیا ہے جب کورونا وائرس کی وبا اور اس جراثیم سے پیدا ہونے والی مہلک بیماری کووڈ انیس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے انسانوں کی نقل و حرکت کو زیادہ سے زیادہ محدود رکھنے اور انہیں سماجی فاصلے، حفظان صحت اور چہروں کو ماسک سے ڈھانپنے سے متعلق ہدایات پر کاربند رہنے کی بار بار تنبیہ کی جا رہی ہے۔

جرمن وزیر زراعت ژُولیا کلوئکنر نے کہا، ''پالتو جانور کھیلنے کے لیے کوئی کھلونا نہیں ہوتے۔‘‘ نیا قانون اگر منظور ہو گیا تو ملک میں پالتو کتوں کی تعداد بھی محدود ہو جائے گی اور پالتو جانوروں کی رہائش گاہوں کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت بھی طے کر دیا جائے گا۔

بیک وقت صرف تین مادہ کتوں کو )بمع ان کے بچے( رکھنے کی اجازت ہو گی۔تصویر: picture-alliance/chromorange

وزیر زراعت کے مطابق وہ ایک ایسا متنازعہ نیا قانون متعارف کرانے جا رہی ہیں، جس کے نفاذ کے بعد پالتو کتوں کے مالکان ہر روز کم از کم ایک گھنٹے کے لیے اپنے ایسے جانوروں کو ٹہلانے کے لیے گھروں سے باہر لے جانے کے پابند ہوں گے۔ اس قانون کے تحت پالتو کتوں کو لمبے عرصے تک باندھے رکھنے یا سارا دن تنہا چھوڑ دینے کی ممانعت ہو گی۔

جرمنی میں اوسطاﹰ ہر پانچ گھروں میں سے ایک میں کوئی نہ کوئی پالتو کتا رکھا جاتا ہے۔ مجموعی طور پر پورے ملک میں ایسے رجسٹرڈ پالتو کتوں کی تعداد نو لاکھ بنتی ہے۔

جرمنی کی خاتون وزیر زراعت ژُولیا کلوئکنر نے کہا ہے کہ ان کی وزارت پالتو کتوں کی ضروریات سے متعلق 'نئی سائنسی تحقیق‘ کے مطابق کام کر رہی ہے، ''کتے کوئی کھلونا نہیں ہوتے۔ اس لیے ان کی ضروریات کا بھی پورا خیال رکھا جانا چاہیے۔‘‘

جانوروں کی نقل و حرکت کی صورتحال پر بھی نظر رکھی جائے گی۔تصویر: picture-alliance/dpa/ZB/J. Kalaene

 

پالتو جانوروں کے مالکان کے لیے سخت شرائط

جرمنی کے تمام 16 وفاقی صوبوں میں نافذ کیا جانے والے یہ آئندہ قانون پالتو کتوں کے مالکان کو کافی حد تک متاثر کرے گا۔ انہیں بیک وقت صرف تین مادہ کتوں کو )بمع ان کے بچے(  رکھنے کی اجازت ہو گی۔ کتوں کے لیے لازمی کم از کم رہائشی رقبے اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت نیز ان کے رہائشی حالات کو بھی مزید بہتر بنایا جائے گا۔ کلوئکنر کے مطابق، ''خاص طور پر موجودہ انتہائی گرم موسم اور حدت سے جانوروں کو محفوظ رکھنے کے لیے ہمیں مناسب اقدامات کے ذریعے اس امر کو یقینی بنانا ہو گا کہ یہ بے زبان جانور کسی طرح بھی متاثر نہ ہوں۔‘‘

کتوں کی عر، صحت اور نسل کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔تصویر: picture-alliance/J. de Cuveland

 

'نیا قانون غیر حقیقت پسندانہ‘

پالتو جانوروں کی بہبود سے متعلق نئے ضوابط میں ان جانوروں کی نقل و حرکت کی صورتحال کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے۔ 'جرمن ڈاگ ایسو سی ایشن‘ کے ترجمان اوڈو کوپرنک نے اخبار 'بلڈ‘ کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا، ''تمام پالتو کتوں کے لیے ایک اصول اچھی نیت کا مظہر تو ہو سکتا ہے مگر یہ غیر حقیقت پسندانہ ہے۔‘‘

پالتو کتوں کے بہت سے مالکان نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کتوں کو روزانہ ایک گھنٹے کی ورزش کرانا چاہیے تاہم ان کی عمر، صحت کی صورت حال اور نسل جیسے عوامل کا لحاظ رکھنا بھی ضروری ہے۔

ک م / م م (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں