1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

نیا مالیاتی بل، کیا پاکستان میں مہنگائی اور بڑھے گی؟

رابعہ بگٹی ڈی پی اے
14 جنوری 2022

پاکستان کی پارلیمان نے ایک نئے مالیاتی بل کی منظوری دے دی ہے تاکہ آئی ایم ایف کی جانب سے قرضہ بحال ہو سکے، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ اس سے عام عوام پر معاشی بوجھ مزید بڑھے گا۔

Pakistan | Rupee
تصویر: Imago stock&people

پاکستان کی پارلیمان میں جمعرات 13 جنوری کو ایک نئے مالیاتی بل کی منظوری دی گئی تاکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈز کی جانب سے چھ ملین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی بحالی کے لیے شرائط کو پورا کیا جا سکے۔ 

اس نئے بل میں پاکستان میں مختلف اشیا پر اضافی ٹیکسز لگانے کی منظوری دی گئی ہے۔ ساتھ ہی کئی روزمرہ کی اشیا پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح بچوں کا فارمولا دودھ اور روزمرہ کی اشیائے خورد و نوش پر ٹیکسز بڑھانے کی تجویز دی گئی تاکہ حکومت کو سالانہ 1.93 بلین ڈالرز کی اضافی آمدن ہو سکے۔  

پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں اور ماہرِین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس سے ملک میں مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی اور شرح مہنگائی کے دو ہندسوں تک جانے کے امکانات بڑھ جائیں گے، جو پوری دنیا میں مہنگائی کی بلند ترین شرحوں میں سے ایک ہو گی۔

ماہرِاقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ابھی آیا ہے لیکن روز مرہ کے استعمال کی اشیا کافی پہلے سے مہنگی کر دی گئی تھیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں کہا کہ'' ان نئے ٹیکسز سے نا صرف عوام پر بوجھ بڑھے گا بلکہ کاروبار پر بھی فرق پڑے گا کیونکہ منافع کا مارجن کم ہوجائے گا تو لوگ کاروبار بند کرنا شروع کر دیں گے جس سے جاب مارکیٹ مزید کمزور ہوجائے گی۔‘‘ 

پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں اور ماہرِین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس سے ملک میں مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی اور شرح مہنگائی کے دو ہندسوں تک جانے کے امکانات بڑھ جائیں گے، جو پوری دنیا میں مہنگائی کی بلند ترین شرحوں میں سے ایک ہو گی۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/ A. Khan

دوسری جانب حکام کا ماننا ہے کہ اس سے ملکی معشیت میں بہتری کے امکانات واضح ہوجائیں گے۔ سابق وزیرِ خزانہ پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے اقتصادی امور، منصوبہ بندی اور ترقی ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے ملکی معیشت کو دیر پا فائدہ پہنچے گا۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ،’’یہ آئی ایم کا مطالبہ تھا کہ ملکی معیشت  ٹیکس سسٹم کو دستاویزاتی صورت میں لایا جائے۔ یہ بل بھی اسی پس منظر میں منظور کیا گیا ہے۔ اس سوال کے جواب میں کے عام آدمی کو اس سے کیا فائدہ ہوگا ان کا کہنا تھا،

''عام آدمی کو فوری طور پر اس سے کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہوگا لیکن معیشت مضبوط ہونے کی صورت میں اس فیصلے کے مثبت نتائیج سامنے آئیں گے۔‘‘ 

پاکستان:قیمتیں آسمان پر غریب کے لیے قیامت صغریٰ

02:47

This browser does not support the video element.

پاکستان نے آئی ایم ایف سے یہ بیل آؤٹ پیکچ 2019ء میں حاصل کیا تھا تاکہ اس وقت ملک کو درپیش مالی ادائیگیوں کے بحران کو ٹالا جا سکے۔ تاہم آئی ایم ایف کی طرف سے اس قرض کی ادائیگی کو دو بار روک دیا گیا تھا۔ گزشتہ برس 500 ملین کی ادائیگی کے بعد اس مالی امداد کو اس وجہ سے معطل کر دیا گیا کہ پاکستان کو اقتصادی إصلاحات پر عمل درآمد کرنے میں ناکامی کا سامنا تھا۔

   

اس ماہ کے آخر میں اس فنڈ کے ایگزیکٹیو بورڈ کی ایک میٹنگ متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے ایک ملین ڈالر جاری کرنے کی منظوری متوقع ہے۔ اس پیش رفت کو پاکستان کی تیزی سے گرتی معشیت کے لیے مثبت اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں