1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیا چینی سال، ’سانپ ڈس سکتا ہے‘

10 فروری 2013

چینی کیلنڈر کے مطابق اتوار سے شروع ہونے والے نئے سال کو ’سانپ کا برس‘ قرار دیا گیا ہے۔ چینی اساطیر میں سانپ کو بھوتوں سے منسوب کیا جاتا ہے۔

تصویر: Reuters

چین میں نیا قمری سال شروع ہونے سے قبل وہاں ایک میلے کا سا سماں ہے۔ چین میں نئے سال کی تقریبات جوش و خروش سے منانے کی ایک تاریخ ہے۔ تاہم اس مرتبہ نئے سال کے آغاز کے موقع پر تقریبات میں کچھ خوف بھی نظر آ رہا ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ رواں برس ’ڈریگن کا سال‘ اب ’سانپ کے سال‘  میں تبدیل ہو جائے گا۔

جانوروں میں سانپ ایک ناپسندیدہ مخلوق سمجھی جاتی ہے۔ اس سے قبل 2001ء اور 1989ء بھی سانپ کے سال قرار دیے گئے تھے۔ 2001ء میں گیارہ ستمبر کو امریکا پر دہشت گردانہ حملے کیے گئے تھے جبکہ 1989ء میں چینی فورسز کی طرف سے جمہوریت کے حامی مظاہرین کے خلاف بیجنگ میں خونریز کریک ڈاؤن کو بھی ابھی تک بھلایا نہیں جا سکا ہے۔

چین میں نئے سال کے آغاز پر تقریبات کا سلسلہ ایک ہفتے تک جاری رہتا ہےتصویر: Getty Images

سیاسی مسائل کا اندیشہ

کچھ چینی نجومیوں کے مطابق آئندہ برس بھی سانپ اپنی نحوست کے ساتھ لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کر سکتا ہے اور عالمی سطح پر سیاسی مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔

تائیوان سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر علم نجوم سائی شانگ چی کہتے ہیں کہ چینی اساطیر میں سانپ بھوتوں سے منسوب کیے جاتے ہیں یا پھر یہ دراصل بھوتوں کا روپ ہی قرار دیے جاتے ہیں، ’’اس لیے اس نئے برس میں بھی نئے سیاسی مسائل کھڑے ہونے کا اندیشہ ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس نئے سال کے دوران شدید سیلابوں اور سونامی کا خطرہ بھی ہو گا۔

اس صورتحال میں چین میں کچھ خواتین نے ’سانپ کے برس‘ کے دوران فیملی پلاننگ کا ارادہ بنا لیا ہے۔ ان کی کوشش ہو گی کہ نئے سال کے دوران ان کے ہاں بچہ پیدا نہ ہو۔ البتہ سائی کے بقول آئندہ بارہ ماہ کے دوران پیدا ہونے والے بچے زیادہ تیز اور سمجھدار ہوں گے۔

بیجنگ میں حکومت کی طرف سے بنائے گئے فیملی پلاننگ دفتر سے منسلک ایک اعلیٰ خاتون اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھے جانے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں اس برس ان سے رابطہ کرنے والے افراد کی تعداد میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔

’سانپ بیچنا مشکل‘

سوینئر یعنی یادگاری تحفے تحائف بنانے والوں کے لیے بھی ’سانپ کی فروخت‘ ایک مشکل مرحلہ ہے۔ ایک سوینئر فیکڑی کے مالک Lin Peixiang بتاتے ہیں، ’’گزشتہ برس ہمارا بزنس بہت بہتر رہا کیونکہ ہر کوئی ڈریگن سے پیار کرتا ہے، چاہے اس کا اسٹار کچھ بھی ہو۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس برس بزنس کا حال بہت برا ہے، ’’صرف وہی سانپ سے پیار کرتے ہیں، جو سانپ کے سال میں پیدا ہوئے ہیں۔ سانپ خوف کی علامت ہے۔ سانپ کو دیکھتے ہی یا اس کے بارے میں سنتے ہی لوگ خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس برس دیکھنے میں سانپ کی طرح بنائے گئے سوینئرز کا بیچنا ایک مشکل مرحلہ ہو گا۔

’احتیاطی تدابیر ضروری‘

رواں برس ’ڈریگن کا سال‘ ہے جو اب ’سانپ کے سال‘ میں تبدیل ہو جائے گاتصویر: Reuters

جہاں اس نئے برس کی آمد پر لوگوں کو خبردار کیا جا رہا ہے، وہیں ’فنگ شوئی‘ کے کچھ ماہر نجومی اچھے شگونوں کی پیش گوئی بھی کر رہے ہیں۔ ہانگ کانگ کے ایک ماہر نجومی ریمنڈ لُو کے بقول اس برس سانپ کے اثرات قدرے ہلکے ہوں گے۔

لُو کہتے ہیں کہ اس برس کو جس سانپ سے منسوب کیا جا رہا ہے، وہ قدرے کم زہریلا ہے۔ ان کے بقول اس برس کے دوران وہ اقتصادی ترقی کے لیے اچھے اشارے بھی دیکھ رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے بھی لوگوں کو محتاط رہنے کی تلقین ضرور کی، ’’لوگوں کو بہرحال سانپ کی تباہ کن طاقت سے خبردار رہنا چاہیے۔‘‘

ریمنڈ لُو کہتے ہیں کہ اس برس لوگوں کو اپنے گلوں میں بندر کے بنے لاکٹ پہننا چاہییں۔ ان کے بقول صرف بندر ہی ایک ایسا جانور ہے، جو جانتا ہے کہ سانپ کا مقابلہ کس طرح کیا جا سکتا ہے۔

(ab / mm (AP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں