نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کو ’جھوٹ کا گھر‘ قرار دے دیا
21 دسمبر 2017اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کو ’جھوٹ کا گھر‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ بیان آج جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد پر ہونے والی اُس رائے شماری کے حوالے سے دیا ہے، جس میں امریکی صدر سے کہا جائے گا کہ وہ یروشلم سے متعلق اپنے فیصلے کو تبدیل کریں۔
جو ملک مخالفت کرے گا، اس کی امداد روک دیں گے، ٹرمپ
یروشلم: اب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس ہو گا
فلسطین کے لیے ترک سفارت خانہ جلد ہی، لیکن ’یروشلم میں‘
فلسطینی علاقوں میں اسرائیل مخالف مظاہرے، چار افراد ہلاک
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اسرائیلی ریاست اس رائے شماری کے نتیجے سے قبل ہی اِسے مسترد کرتی ہے۔ اس کا امکان ہے کہ جنرل اسمبلی میں یہ قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی جائے گی۔ اسرائیلی وزیراعظم نے واضح کیا کہ یروشلم ’اُن کا دارالحکومت‘ ہے اور وہ اس شہر میں اُن ملکوں کے سفارت خانوں کی تعمیر جاری رکھیں گے، جو تل ابیب سے اپنے سفارتخانے منتقل کریں گے۔
فلسطینی اتھارٹی نے امریکی صدر کے چھ دسمبر کے اعلان کے حوالے سے جنرل اسمبلی سے رجوع کر رکھا ہے۔ فلسطینی اپنی ممکنہ ریاست کا دارالحکومت مشرقی یروشلم کو بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ قبل ازیں ایسی ہی ایک قرارداد مصر کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی تھی اور اُسے امریکا نے ویٹو کر دیا تھا جب کہ چودہ دیگر اراکین نے مصری قرارداد کی حمایت کی تھی۔
دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ بیس دسمبر کو کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکا کے خلاف ووٹ دینے والے ممالک کی امداد کو روک دیا جائے گا۔ اپنی کابینہ کے اجلاس کے شروع ہونے سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوسے کہا کہ یہ اقوام ہمیں سے امدادی رقوم لے کر ہمارے خلاف ہی ووٹ دیتی ہیں۔
ٹرمپ نے اقوام متحدہ میں متعین اپنی سفیر نِکی ہیلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ انہیں اُن ملکوں کے نام فراہم کریں جو مخالفت میں ووٹ ڈالیں گے۔