1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
فطرت اور ماحولشمالی امریکہ

نیدرلینڈز کے رقبے کے برابر بارانی جنگلات جلا یا کاٹ دیے گئے

31 مارچ 2021

زمین پر قدرت کے انمول تحفے کی حیثیت رکھنے والے بارانی جنگلات کا انسانوں کے ہاتھوں مسلسل اور تیز رفتار خاتمہ جاری ہے۔ گزشتہ برس دنیا بھر میں یورپی ملک نیدرلینڈز کے مجموعی رقبے کے برابر بارانی جنگلات جلا یا کاٹ دیے گئے۔

گھنے جنگلات کا خاتمہ اکثر اس لیے کیا جاتا ہے کہ یوں حاصل ہونے والی اراضی زرعی مقاصد یا کان کنی کے لیے استعمال کی جا سکےتصویر: Marizilda Cruppe/Greenpeace

یہ بات ایک ایسی نئی ریسرچ رپورٹ میں بتائی گئی ہے، جو عالمی سطح پر جنگلات کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیم گلوبل فاریسٹ واچ کے ماہرین نے مختلف براعظموں کی تفصیلی سیٹلائٹ تصویروں کی مدد سے تیار کی اور جو آج بدھ اکتیس مارچ کو جاری کی گئی۔

جرمنی میں جنگل کم کیوں ہوتے جا رہے ہیں؟

اس رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے ساری دنیا میں ہی اقتصادی تنزلی دیکھنے میں آئی ہے، مگر زمین کی آب و ہوا کے تحفظ کے لیے انتہائی اہم جنگلات کا جلا دیا یا کاٹ دیا جانا کم ہونے کے بجائے زیادہ تیز رفتار ہو گیا ہے۔

نیدرلینڈز کے رقبے کے برابر جنگلات ناپید

گلوبل فاریسٹ واچ نے سال 2020ء کے لیے اپنے اعداد و شمار میں بتایا ہے کہ گزشتہ برس کرہ ارض کے گرم مرطوب علاقوں میں جتنے بارانی جنگلات ختم ہو گئے، ان کا مجموعی رقبہ یورپی ملک نیدرلینڈز کے مجموعی رقبے کے برابر بنتا ہے۔

امریکی جنگلاتی آگ: اوریگن میں ’بڑی تباہی‘

جنگلات کے خاتمے کے اس عمل نے سب سے زیادہ جنوبی امریکی ملک برازیل کو متاثر کیا، جہاں خطے کے کئی ممالک میں پھیلے ہوئے ایمیزون کے بہت پرانے اور گھنے جنگلات کو 'زمین کے پھیپھڑے‘ بھی کہا جاتا ہے۔

برازیل میں جنگلات کا خاتمہ پچیس فیصد زیادہ

برازیل میں گزشتہ برس جنگلاتی رقبے میں 1.7 ملین ہیکٹر کی کمی ہوئی۔ یہ رقبہ 2019ء کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ تھا۔ اس رقبے پر اگے ہوئے گھنے جنگلات کو زیادہ تر اس اراضی کے زرعی استعمال یا پھر کان کنی کے لیے جلا یا کاٹ دیا گیا۔

ایمیزون کا ماحولیاتی نظام 50 برس سے بھی کم عرصے میں تباہ ہو سکتا ہے

برازیل کے بعد جنگلات کے تیز رفتار خاتمے کے اس عمل سے دوسرا سب سے زیادہ متاثرہ ملک افریقہ میں ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو تھا۔ لیکن انتہائی تشویش کی بات یہ ہے کہ برازیل میں جنگلاتی رقبے کا خاتمہ ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو میں جنگلاتی رقبے کے خاتمے سے تین گنا زیادہ تھا۔

عالمی سطح پر جنگلات کا خاتمہ 12 فیصد زیادہ

گلوبل فاریسٹ واچ کی اس تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس پوری دنیا میں گرم مرطوب علاقوں کے جو بارانی جنگلات زرعی اراضی کے حصول کے لیے جلا دیے گئے یا لکڑی کی پیداوار کے لیے کاٹ دیے گئے، ان کا مجموعی رقبہ 4.2 ملین ہیکٹر یا 10.4 ملین ایکڑ بنتا ہے۔ یہ رقبہ گزشتہ سے ایک سال قبل 2019ء کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ تھا۔

آسٹریلیا میں جنگلاتی آگ اور سیلاب ساتھ ساتھ

آسٹریلیا: جنگلاتی آگ سے متاثرہ علاقوں میں بارش ایک ’غیبی امداد‘

زمین کے استوائی یا گرم مرطوب علاقوں کے بارانی جنگلات کی خاص بات یہ ہے کہ وہ کرہ ارض کی آب و ہوا میں ایسے ماحولیاتی نظاموں کی وجہ بھی ہیں اور محافظ بھی، جو اپنے اندر بے تحاشا حیاتیاتی تنوع بھی لیے ہوئے ہیں اور انسانی معاشروں کی پیدا کردہ بہت سی زہریلی کاربن گیسیں بھی اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں۔

خشک سالی اور جنگلاتی آتش زدگی بھی اہم وجوہات

ماہرین کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں جتنے جنگلات ناپید ہو گئے، ان کے خاتمے کے قدرتی اسباب میں خشک سالی بھی شامل تھی اور وسیع تر جنگلاتی آتش زدگی کے وہ واقعات بھی، جن کی وجہ عموماﹰ انتہائی گرم موسم یا کوئی نا کوئی انسانی غلطی ہوتے ہیں۔

شدید گرمی میں پیاسے کوآلا نے پانی کے لیے سائیکلسٹوں کو روک لیا

جنگلاتی آتش زدگی کے ایسے واقعات کے نتیجے میں ایمیزون کے اندرونی حصے، آسٹریلیا کے بہت سے علاقوں حتیٰ کہ روس میں سائبیریا کے خطے میں بھی وسیع و عریض رقبے پر پھیلے ہوئے جنگلات تباہ ہو گئے۔

جنگلاتی رقبے میں کمی سے دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک برازیل ہےتصویر: Imago/Imagebroker

ماحولیاتی ایمرجنسی

گلوبل فاریسٹ واچ کے ماہرین کے مطابق زمین پر جنگلات کا اتنی تیز رفتاری سے خاتمہ ماحولیاتی حوالے سے ایک ہنگامی صورت حال کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اتنے زیادہ جنگلات کا ناپید ہو جانا حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کے حوالے سے بھی ایک بحران کا ثبوت ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیاں، پاکستان دنیا کا پانچواں متاثرہ ترین ملک

اس رپورٹ کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کرنے والے اور زمین پر قدرتی وسائل سے متعلق ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ کے ماہر فرانسس سیمور کہتے ہیں، ''ہمیں فوری طور پر اس طرف بھی دھیان دینا چاہیے کہ انسان جس تیز رفتاری سے زمین پر جنگلات کو کاٹتے اور جلاتے جا رہے ہیں، وہ انہی کے لیے تباہ کن عمل ثابت ہو گا اور جنگلات کا خاتمہ زمین اور ماحول سے دشمنی کے علاوہ بہت بڑے اقتصادی مواقع کا ضیاع بھی ہے۔‘‘

م م / ع ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں