نیدرلینڈز کے رقبے کے برابر بارانی جنگلات جلا یا کاٹ دیے گئے
31 مارچ 2021
زمین پر قدرت کے انمول تحفے کی حیثیت رکھنے والے بارانی جنگلات کا انسانوں کے ہاتھوں مسلسل اور تیز رفتار خاتمہ جاری ہے۔ گزشتہ برس دنیا بھر میں یورپی ملک نیدرلینڈز کے مجموعی رقبے کے برابر بارانی جنگلات جلا یا کاٹ دیے گئے۔
اشتہار
یہ بات ایک ایسی نئی ریسرچ رپورٹ میں بتائی گئی ہے، جو عالمی سطح پر جنگلات کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیم گلوبل فاریسٹ واچ کے ماہرین نے مختلف براعظموں کی تفصیلی سیٹلائٹ تصویروں کی مدد سے تیار کی اور جو آج بدھ اکتیس مارچ کو جاری کی گئی۔
اس رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے ساری دنیا میں ہی اقتصادی تنزلی دیکھنے میں آئی ہے، مگر زمین کی آب و ہوا کے تحفظ کے لیے انتہائی اہم جنگلات کا جلا دیا یا کاٹ دیا جانا کم ہونے کے بجائے زیادہ تیز رفتار ہو گیا ہے۔
نیدرلینڈز کے رقبے کے برابر جنگلات ناپید
گلوبل فاریسٹ واچ نے سال 2020ء کے لیے اپنے اعداد و شمار میں بتایا ہے کہ گزشتہ برس کرہ ارض کے گرم مرطوب علاقوں میں جتنے بارانی جنگلات ختم ہو گئے، ان کا مجموعی رقبہ یورپی ملک نیدرلینڈز کے مجموعی رقبے کے برابر بنتا ہے۔
جنگلات کے خاتمے کے اس عمل نے سب سے زیادہ جنوبی امریکی ملک برازیل کو متاثر کیا، جہاں خطے کے کئی ممالک میں پھیلے ہوئے ایمیزون کے بہت پرانے اور گھنے جنگلات کو 'زمین کے پھیپھڑے‘ بھی کہا جاتا ہے۔
2020ء پر ایک نظر یادگار تصاویر کے ذریعے
اس پکچر گیلیری میں ایسی تصاویر دیکھیں جو 2020ء کو حالیہ تاریخ کا سب سے مختلف سال بناتی ہے۔ ایک ایسا سال جس کا آغاز آسٹریلیا کے جنگلات میں آگ سے ہوا اور پھر کورونا وائرس کی وبا نے دنیا کو اپنی گرفت میں لے لیا۔
تصویر: Robin Utrecht/ANP/AFP
آسٹریلیا میں آگ
نینسی اور برائن نیو ساؤتھ ویلز، آسٹریلیا میں دھوئیں اور راکھ کے ساتھ اپنے گھر کے باہر کھڑے ہیں۔ اس سال کے آغاز میں جنگلاتی آگ نے آسٹریلیا کے کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ کہتے ہیں کہ ملک کا آئرلینڈ جتنا رقبہ آگ سے متاثر ہوا اور 34 افراد ہلاک ہوئے۔
تصویر: Tracey Nearmy/REUTERS
ہناؤ کی دل سوز ہلاکت
ایک بہن اپنے 37 سالہ بھائی کو یاد کر رہی ہیں۔ نو افراد کو ہناؤ میں ایک نسل پرستانہ حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل کرنے والے شخص نے بعد میں خود اپنے آپ اور اپنی والدہ کو جان سے مار دیا تھا۔ ایک مصور نے اس 37 میٹر طویل پینٹنگ کے ذریعے ہلاک ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Arnold
انسانی ہمدردی کی مثال
یہ تصویر اس سال بہت زیادہ مرتبہ شیئر کی گئی۔ لندن میں ’بلیک لائیوز میٹر‘ مظاہرے کے دوران پیٹرک ہچنسن نے انتہائی دائیں بازو کے مخالف گروہ کہ ایک زخمی شخص کی مدد کرتے ہوئے اسے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ ہمدردی کی اس مثال کو سوشل میڈیا پر بہت پذیرائی ملی۔ ہچنسن اس ریلی میں سیاہ فام نوجوان مظاہرین کو کسی ممکنہ تشدد کا نشانہ بننے سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے مظاہرے میں شریک ہوئے تھے۔
تصویر: Dylan Martinez/REUTERS
سٹیچو آف لبرٹی کی زندہ مثال
اپنے ہاتھ میں ایک مشعل اٹھائے وارسا میں بیلا روس کے سفارتخانے کے سامنے کھڑی یہ لڑکی بیلاروس میں متنازعہ انتخابات کے بعد حزب اختلاف کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہی ہے۔
تصویر: Kacper Pempel/REUTERS
تباہی میں موسیقی
اس سال اگست میں لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک ہولناک دھماکے میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ موسیقار ریمونڈ ایسیان سمیت کئی افراد بے گھر بھی ہو گئے تھے۔ اس موسیقار کی دھماکے کی تباہ کاری سے بنائی گئی ویڈیو وائرل ہو گئی تھی۔
تصویر: Chris McGrath/Getty Images
امریکی صدر کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واشنگٹن میں سینٹ جون چرچ کے باہر بائبل اٹھائے اس تصویر کا مقصد مسیحی افراد کی حمایت حاصل کرنا تھی۔ اس تصویر سے قبل آنسو گیس کے ذریعے ان پر امن مظاہرین کو منتشر کیا گیا تھا جنہوں نے صدر ٹرمپ کے چرچ جانے والے راستے کو روکا ہوا تھا۔ ٹرمپ کی جانب سے بائبل اٹھائی ہوئی تصویر کو بہت سے لوگوں نے ایک ’منافقانہ‘ عمل ٹھہرایا تھا۔
تصویر: Tom Brenner/REUTERS
وہیل مچھلی نے بچا لیا
یہ منظر آنکھوں کا دھوکہ نہیں ہے۔ یہ سب وے ٹرین اپنی پٹری سے اتر گئی تھی اور اسے اس وہیل کے بہت بڑے مجسمے نے بچا لیا۔ اس ٹرین میں مسافر سوار نہیں تھے اور ہالینڈ کے اس واقعہ میں کوئی زخمی بھی نہیں ہوا تھا۔
تصویر: Robin Utrecht/ANP/AFP
بھارتی گاؤں میں کاملا ہیرس کی کامیابی کی دعائیں
امریکا کی نو منتخب نائب صدر کاملا ہیرس کے آبائی گاؤں کے رہائشیوں نے امریکی انتخابات سے قبل ان کی کامیابی کی دعائیں کی۔ کاملا ہیرس کے دادا نے جنوبی بھارت کی ریاست تامل ناڈو میں پرورش پائی تھی۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
کرسمس کی خوشیاں
اس سال سانتا کلاز نے ڈنمارک کے چڑیا گھر میں ایک بہت بڑے برف کے گولے کے اندر سے بچوں کو خوش آمدید کیا تاکہ بچے اور وہ خود کورونا وائرس سے متاثر نہ ہوسکیں۔ اس سال دنیا بھر میں بہت سے افراد کے لیے چھٹیاں اور کرسمس بہت مختلف رہا۔
تصویر: Henning Bagger/REUTERS
9 تصاویر1 | 9
برازیل میں جنگلات کا خاتمہ پچیس فیصد زیادہ
برازیل میں گزشتہ برس جنگلاتی رقبے میں 1.7 ملین ہیکٹر کی کمی ہوئی۔ یہ رقبہ 2019ء کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ تھا۔ اس رقبے پر اگے ہوئے گھنے جنگلات کو زیادہ تر اس اراضی کے زرعی استعمال یا پھر کان کنی کے لیے جلا یا کاٹ دیا گیا۔
برازیل کے بعد جنگلات کے تیز رفتار خاتمے کے اس عمل سے دوسرا سب سے زیادہ متاثرہ ملک افریقہ میں ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو تھا۔ لیکن انتہائی تشویش کی بات یہ ہے کہ برازیل میں جنگلاتی رقبے کا خاتمہ ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو میں جنگلاتی رقبے کے خاتمے سے تین گنا زیادہ تھا۔
عالمی سطح پر جنگلات کا خاتمہ 12 فیصد زیادہ
گلوبل فاریسٹ واچ کی اس تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس پوری دنیا میں گرم مرطوب علاقوں کے جو بارانی جنگلات زرعی اراضی کے حصول کے لیے جلا دیے گئے یا لکڑی کی پیداوار کے لیے کاٹ دیے گئے، ان کا مجموعی رقبہ 4.2 ملین ہیکٹر یا 10.4 ملین ایکڑ بنتا ہے۔ یہ رقبہ گزشتہ سے ایک سال قبل 2019ء کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ تھا۔
ختم ہونے والے سال سن 2019 کے دوران دنیا کے کئی ممالک کے جنگلات میں آگ بھڑکی۔ اس بھڑکنے والی آگ نے شدت اختیار کرتے ہوئے وسیع جنگلاتی رقبے کو جلا کر راکھ کر ڈالا۔ ایک نظر ایسے بدترین واقعات پر
تصویر: Reuters/S. N. Bikes
زمین کے پھیپھڑوں میں لگنے والی آگ
برازیل میں دنیا کے سب سے وسیع رقبے پر پھیلے بارانی جنگلات ہیں۔ ان میں سن 2019 کے دوران لگنے والی آگ مختلف علاقوں میں کئی ہفتوں تک جاری رہی۔ برازیل کے بارانی جنگلات میں آگ لگنے کے کئی واقعات رونما ہوئے اور اگست میں لگنے والی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جنگلوں میں رہنے والے کسانوں کی لاپرواہیوں سے زیادہ تر آگ لگنے واقعات رونما ہوئے۔
تصویر: REUTERS
جنگلاتی کثیرالجہتی بھی آگ کی لپیٹ میں
برازیل کے صرف بارانی جنگلاتی علاقوں میں آگ نہیں لگی بلکہ جنوب میں واقع ٹراپیکل سوانا جنگلات کو بھی آگ کا سامنا کرنا پڑا۔ برازیلی علاقے سیراڈو کے ٹراپیکل جنگلات اپنے تنوع کی وجہ سے خاص مقام رکھتے ہیں۔ ان میں کئی نایاب جنگلاتی حیات پائی جاتی ہیں۔ سن 2019 میں لگنے والی آگ سے اس جنلگلاتی علاقے کا وسیع رقبہ خاکستر ہو گیا۔ خاص طور پر سویا زرعی رقبے کو بہت نقصان پہنچا۔
تصویر: DW/J. Velozo
ارونگ اوتان بندروں کے گھر بھی جل گئے
انڈونیشی علاقے سماٹرا اور بورنیو کے جنگلوں میں لگنے والی آگ نے چالیس ہزار ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا۔ اس آگ نے معدوم ہوتی بندروں کی نسل ارونگ اوتان کے گھروں کے علاقے کو بھی راکھ کر دیا۔ اس نسل کے کئی بندر آگ کی لپیٹ میں آ کر ہلاک بھی ہوئے۔ آگ نے ان بندروں کے نشو و نما کے قدرتی ماحول کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ اس آگ پر بڑی مشکل سے قابو پایا گیا۔
تصویر: REUTERS
مرطوب گیلی زمینیں آگ سے سوکھ کر رہ گئیں
برازیل میں مرطوب گیلی زمینوں کا حامل سب سے بڑا رقبہ پایا جاتا ہے۔ اس علاقے کا نام پانٹانال ہے۔ اس کے جنگلاتی رقبے پر لگنے والی آگ نے نم زدہ زمینوں کو خشک کر دیا اور قدرتی ماحول کو بڑی تباہی سے بھی دوچار کیا۔ برازیلی علاقے سے یہ آگ بولیویا کے ویٹ لینڈز میں داخل ہوئی اور پیراگوئے کے نم زدہ علاقوں کی ہریالی کو بھی بھسم کر ڈالا۔ بولیویا میں بارہ لاکھ ہیکٹر مرطوب گیلی زمین والا علاقہ آگ سے متاثر ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Raldes
کیلیفورنیا کی جنگلاتی جھاڑیوں کی آگ
سن 2019 میں امریکی ریاست کی جنگلاتی آگ نے ایک وسیع رقبے کو جلا کر خاکستر کر دیا۔ اس آگ کی وجہ سے جنگلات میں قائم پرانے بنیادی انتظامی ڈھانچے کا تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔ آگ کے پھیلاؤ کی وجہ خشک اور گرم موسم کے ساتھ ساتھ تیز ہوا کا چلنا بھی بنا۔ آگ کی وجہ سے بے شمار مکانات بھی جل کر رہ گئے۔ ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا پڑا۔ دس لاکھ افراد کو بغیر بجلی کے کئی دن زندگی بسر کرنا پڑی۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Press/H. Gutknecht
قطب شمالی میں بھی آگ بھڑک اٹھی
سن 2019 کے دوران قطب شمالی میں شمار کیے جانے والے مختلف علاقوں میں بھی آگ لگنے کے واقعات نے ماحول دوستوں کو پریشان کیا۔ سائبیریا میں تین مہینوں کے درمیان مختلف مواقع پر لگنے والی آگ نے چالیس لاکھ ہیکٹرز کے جنگلات جلا ڈالے اور دھواں یورپی یونین سمیت سارے علاقے پر پھیل گیا۔ آگ بجھانے کے لیے سائبیریا میں روسی فوج کو تعینات کرنا پڑا۔ گرین لینڈ اور کینیڈا کے قطب شمالی کے علاقے بھی آگ سے محفوظ نہ رہے۔
تصویر: Imago Images/ITAR-TASS
جنگلاتی آگ نے کوالا بھی ہلاک کر دیے
آسٹریلیا کی جنگلاتی آگ اب ایک بحران کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ آگ نے لاکھوں ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا ہے۔ چار انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ ایک ہزار کے قریب کوالا ریچھ بھی جل مرے ہیں۔ کوالا ریچھ کو معدوم ہونے والی نسل قرار دیا جاتا ہے۔ سن 2019 کی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا ہے۔ اس کے دھوئیں نے سڈنی شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ حکومت نے اوپن ڈور کھیلوں کی سرگرمیوں کو روک بھی دیا تھا۔
زمین کے استوائی یا گرم مرطوب علاقوں کے بارانی جنگلات کی خاص بات یہ ہے کہ وہ کرہ ارض کی آب و ہوا میں ایسے ماحولیاتی نظاموں کی وجہ بھی ہیں اور محافظ بھی، جو اپنے اندر بے تحاشا حیاتیاتی تنوع بھی لیے ہوئے ہیں اور انسانی معاشروں کی پیدا کردہ بہت سی زہریلی کاربن گیسیں بھی اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں۔
اشتہار
خشک سالی اور جنگلاتی آتش زدگی بھی اہم وجوہات
ماہرین کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں جتنے جنگلات ناپید ہو گئے، ان کے خاتمے کے قدرتی اسباب میں خشک سالی بھی شامل تھی اور وسیع تر جنگلاتی آتش زدگی کے وہ واقعات بھی، جن کی وجہ عموماﹰ انتہائی گرم موسم یا کوئی نا کوئی انسانی غلطی ہوتے ہیں۔
جنگلاتی آتش زدگی کے ایسے واقعات کے نتیجے میں ایمیزون کے اندرونی حصے، آسٹریلیا کے بہت سے علاقوں حتیٰ کہ روس میں سائبیریا کے خطے میں بھی وسیع و عریض رقبے پر پھیلے ہوئے جنگلات تباہ ہو گئے۔
ماحولیاتی ایمرجنسی
گلوبل فاریسٹ واچ کے ماہرین کے مطابق زمین پر جنگلات کا اتنی تیز رفتاری سے خاتمہ ماحولیاتی حوالے سے ایک ہنگامی صورت حال کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اتنے زیادہ جنگلات کا ناپید ہو جانا حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کے حوالے سے بھی ایک بحران کا ثبوت ہے۔
اس رپورٹ کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کرنے والے اور زمین پر قدرتی وسائل سے متعلق ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ کے ماہر فرانسس سیمور کہتے ہیں، ''ہمیں فوری طور پر اس طرف بھی دھیان دینا چاہیے کہ انسان جس تیز رفتاری سے زمین پر جنگلات کو کاٹتے اور جلاتے جا رہے ہیں، وہ انہی کے لیے تباہ کن عمل ثابت ہو گا اور جنگلات کا خاتمہ زمین اور ماحول سے دشمنی کے علاوہ بہت بڑے اقتصادی مواقع کا ضیاع بھی ہے۔‘‘
م م / ع ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)
زمین، رفتہ رفتہ زندگی کھوتی ہوئی
دنیا بھر میں خشک سالی کئی علاقوں کو بنجر کرتی جا رہی ہے۔ زمینی حدت میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ زمینی ماحول پر پڑنے والے اثرات اب جنوبی افریقہ سے آرکٹک خطوں تک دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
آسٹریلیا، خشک سالی کا ملک
آسٹریلوی وزیراعظم میکم ٹرن بل نے ملکی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں خشک سالی کی بابت اپنے ایک خطاب میں کہا، ’’اب ہم خشک سالی والا ملک بن چکے ہیں۔‘‘ آسٹریلیا میں حال میں منظور کردہ ایک قانونی بل کے مطابق کسانوں کے لیے لاکھوں ڈالر کا ریلیف پیکیج منظور کیا گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/B. Mitchell
ایتھوپیا، جانور رفتہ رفتہ ختم
ایتھوپیا سن 2015 سے بارشوں کی شدید کمی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے خوراک کی قلت بھی پیدا ہوئی ہے۔ ایتھوپین حکومت کے مطابق گزشتہ برس قریب ساڑھے آٹھ ملین افراد کو ہنگامی بنیادوں پر خوراک مہیا کی گئی جب کہ قریب چار لاکھ نومولود بچے خوراک کی کمی شکار ہوئے۔ اس خشک سالی کی وجہ سے وہاں جانوروں کی بقا بھی رفتہ رفتہ خطرات کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Meseret
جنوبی افریقہ مکمل طور پر بنجر ہوتا ہوا
جنوبی افریقہ کے کیپ ٹاؤن کے علاقے میں بارشوں کے موسم گزر جانے کے بس آخری دنوں میں کچھ بارش ہوئی، تو زندگی بحال ہوئی۔ دوسری صورت میں یہاں ’’ڈے زیرو‘‘ حالات پیدا ہو جاتے، یعنی پانی کی فراہمی رک جاتی اور ہنگامی خوراک پہنچانا پڑتی۔ اس طویل اور سخت خشک سالی کی وجہ سے اس شہر کے پانی کے تمام ذخائر ختم ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Krog
یورپ، فصلیں موسمی سفاکی کی نذر
یورپ میں بڑھتی گرمی اور بارشوں کی قلت کی وجہ سے حالات ماضی کے مقابلے میں بگڑے ہیں۔ صرف ایسا نہیں کہ یہاں شہریوں کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے بلکہ فصلوں کو بھی شدید نوعیت کا نقصان پہنچا ہے۔ یورپ بھر میں کسانوں کو خراب فصلوں کی وجہ سے دیوالیہ پن کے خدشات لاحق ہیں۔ سائنس دانوں کی پیش گوئی ہے کہ مستقبل میں یورپ کو مزید سفاک موسم اور شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
یونان: فصلیں ہی نہیں دیہات بھی غائب
یونان میں مسائل دوہری نوعیت کے ہیں، ایک طرف تو کئی علاقے شدید خشک سالی کا شکار ہیں اور دوسری جانب سیلابوں نے بھی تباہی مچا رکھی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ خشک سردی کی وجہ سے وہ قریب چالیس فیصد فصل سے محروم ہو سکتے ہیں۔ یونان میں بعض علاقوں میں پانی کے ذخائر اتنے کم ہو گئے ہیں کہ لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
سویڈن میں گزشتہ تین ماہ سے ایک بار بھی بارش نہیں ہوئی۔ سن 1944 کے بعد اس طرز کا یہ پہلا موقع ہے۔ اس صورت حال کی وجہ سے فصلوں کو شدید نقصان کے خطرے کے علاوہ مقامی کسانوں کو لاکھوں یورو نقصان پہنچنے کا اندیشہ بھی ہے۔ سویڈن کو ان دنوں جنگلاتی آگ کے مسائل بھی لاحق ہیں اور یہاں درجہ حرارت بھی غیرمعمولی طور پر بلند دیکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/M. Fludra
برطانیہ، قابو سے باہر صورت حال
برطانیہ میں موسم گرما کی خشک سالی کی وجہ سے خوراک کی سپلائی میں رخنے کے خطرات بڑھے ہیں۔ برطانیہ کی قومی فارمرز یونین کا کہنا ہے کہ صورت حال قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
بھارت، پانی ختم ہو رہا ہے
بھارت میں آبادی میں تیزی سے اضافہ اور خراب انتظام کی وجہ سے پانی کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ دوسری جانب خشک سالی کی وجہ سے بھی متعدد علاقوں میں پینے کا پانی ختم ہوتا جا رہا ہے۔ بنگلور کو کچھ عرصے قبل ان شہروں کی فہرست میں رکھا گیا، جہاں پانی کی شدید قلت ہے۔
امریکی حکومت کے مطابق ملک کا قریب 29 فیصد علاقہ شدید خشک سالی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے 75 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔ گو کہ کیلی فورنیا کی جنگلاتی آگ کی وجہ سے عالمی توجہ اس جانب مبذول ہے، تاہم کینساس سمیت متعدد امریکی ریاستوں میں کسانوں کو شدید نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے۔