پروٹسٹنٹ چرچ نے یہودیوں پر ظلم و ستم کا اعتراف کرلیا
9 نومبر 2020نیدرلینڈ کے پروٹسٹنٹ چرچ (پی کے این) نے اتوار کے روز دور رس نتائج کی حامل اس غلطی کا اعتراف کر لیا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران یہودیوں کی مدد کرنے کے لیے وہ کوئی خاص اقدام اٹھانے میں ناکام رہا تھا۔ پی کے این کے چیئرمین رینے ڈی ریویئر کا کہنا تھا کہ جرمنی میں ہٹلر کے اقتدار میں آنے سے کہیں پہلے ہی گرجا گھروں کی ایسی سرگرمیوں کا آغاز ہوچکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب 'پی کے این' نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ چرچ نے، ''وہ بنیادیں رکھیں جس کے تحت یہود مخالف جذبات اور نفرت پروان چڑھ سکی۔ چرچ کو ان غلطیوں کا اعتراف ہے اور موجودہ دور میں اسے اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا بھی احساس ہے۔''
ان کا کہنا تھا، "یہود مخالف دشمنی خدا کی نافرمانی اورگناہ کے مترادف ہے۔ پروٹسٹنٹ چرچ بھی گناہوں سے پر اس تاریخ کا حصہ رہے ہیں۔" ڈاکٹر ریویئر نے وعدہ کیا کہ پروٹسٹنٹ چرچ اب اس معاملے پر آگے بڑھتے ہوئے یہود دشمنی پر مبنی سرگرمیوں کے خلاف کام کریں گے۔
ان کا کہنا تھا، ''ہم عصر حاضر کی یہود دشمنی کے خلاف لڑنے کے لیے دوسروں کے ساتھ متحد ہوکر دو مساوی شراکت داروں میں گہری دوستی اور یہود مسیحی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے رہیں گے۔'' انہوں نے یہ باتیں ایمسٹرڈم میں منعقدہ 'ٹوٹے ہوئے شیشیوں کی شب' کے ایک پروگرام کے دوران کہیں۔
نازی جرمنی میں یہودیوں کو خوفزدہ اور ہراساں کرنے کے لیے 'کرسٹل ناخٹ' یعنی 'شکستہ شیشوں کی شب' کے نام سے ایک پروگرام ترتیب دیا گیا تھا اور اسی کی سالگرہ پر یہ پروگرام کیا جاتا ہے۔ یہ واقعہ 9 نومبر 1938 کا ہے جب جرمنی اور آسٹریا میں ایک ساتھ یہودیوں پر ظلم و ستم کیا گیا تھا۔
اس واقعے میں کم از کم 81 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 30 ہزار یہودیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ہزاروں یہودی عبادت گاہوں کو جلا دیا گیا تھا اور تقریبا ًساڑھے سات ہزار یہودی تاجروں کا کاروبار اور ان کی دکانیں یہود مخالف فساد کی نذر ہوگئی تھیں۔ سن 1940 میں جرمنی نے نیدر لینڈ پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد یہاں رہنے والے تقریباً ایک لاکھ 40 ہزاریہودیوں کا قتل کر دیا گیا تھا۔
ص ز/ ج ا (اے پی، ڈی پی اے)