1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیرو مودی کی بھارت حوالگی کی منظوری دے دی گئی

17 اپریل 2021

برطانوی حکومت نے ہیرے و جواہرات کے بھارتی نژاد تاجر نیرو مودی کو بھارت کے حوالے کرنے کو منظوری دے دی ہے، تاہم مودی کی ٹیم نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 Nirav Modi Millionär Juwelier Betrug
تصویر: AFP/Getty Images/C. Khanna

برطانوی محکمہ امیگریشن  کے ایک ترجمان نے جمعہ 16 اپریل کو بتایا کہ برطانوی وزارت داخلہ نے ہیرے و جواہرات کے بھارتی نژاد ارب پتی تاجر نیرو مودی کی حوالگی کو منظوری دے دی ہے۔

محکمہ امیگریشن ترجمان کا کہنا تھا، ’’25 فروری کو ڈسٹرکٹ جج نے نیرو مودی کی حوالگی کے کیس میں اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ 15 اپریل کو حوالگی کے اس حکم نامے پر دستخط کر دیے گئے۔‘‘

ادھر ہیروں اور جواہرات کے معروف تاجر نیرو مودی کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ اس حکم کو برطانیہ کی ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کی تیاری میں ہیں۔ بھارتی حکومت نیرو مودی پر بدعنوانی کے تحت مقدمہ چلانے کے لیے ان کی حوالگی کا مطالبہ کرتی رہی ہے تاہم اس فیصلے پر اس کی جانب سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

نیرو مودی نے بھارت کے حوالے کرنے کے خلاف برطانیہ کی ایک ضلعی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا تاہم عدالت نے اس برس فروری میں ان کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اس وقت جج نے  تاجر کے ان دعوؤں سے اختلاف کیا تھا کہ ان کا کاروبار جائز اور درست تھا۔

تصویر: Getty Images/J. McCarthy

نیرو مودی ہیں کون؟

ہیروں کے تاجر کے بیٹے کی حیثیت سے نیرو مودی نے پہلے بین الاقومی سطح پر اپنا کاروبار خوب پھیلایا اور دنیا کے تمام بڑے اور معروف شہروں میں زیورات کے لگژری شو روم کھولے۔ انہوں نے نومی واٹ، کیٹ ونسلیٹ اور پریانکا چوپڑا جیسی معروف شخصیات کے لیے خصوصی زیورات کی ڈیزائننگ اور ان کے بنانے کا بھی کام کیا۔

نیرو مودی کا آخری نام بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے مماثل ہے تاہم دنوں میں کوئی رشتہ نہیں ہے۔

بھارت نیرو مودی کے پیچھے کیوں پڑا ہے؟

نیرو مودی پر بھارت کے سرکاری ’پنجاب نیشنل بینک‘ سے تقریباً پونے دو ارب ڈالر کا فراڈ کر کے قرض لینے کا الزام ہے اور اسی سلسلے میں وہ بھارت میں مطلوب ہیں۔ اسی لیے برطانیہ میں سن 2019ء میں بھارتی حکام کی ایما پر انہیں گرفتار کیا گيا تھا۔

بھارتی حکام کا الزام ہے کہ مودی کی ملکیت والی کمپنیوں نے زیورات کی خرید و فروخت اور ان کی درآمد کے لیے پیسہ لینے کے لیے جعلی دستاویزات کا استعمال کر کے بھارت کے قرضہ دینے والے دوسرے  سب سے بڑے بینک، ’پنجاب نیشنل بینک‘ کے ساتھ فریب کیا۔

اس فراڈ کیس میں نیرو مودی مشتبہ افراد میں سے سب سے اہم کردار ہیں جو اس مالی اسکینڈل کے سامنے آنے سے قبل ہی  2018 میں بھارت سے فرار ہو گئے تھے۔ تاہم نیرو مودی ان تمام الزامات سے انکار کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف سیاسی محرکات کی بنا پر مقدمات دائر کیے گئے ہیں۔  

بھارت کے ایک اور معروف تاجر وجے مالیہ پر بھی مالی بدعنوانی کا الزام ہے اور وہ بھی لندن میں مقیم ہیں۔ وہ بھی بھارت کو مطلوب ہیں۔ انہوں نے بھی بھارت حوالگی کے خلاف کیس کیا تھا تاہم لندن کی ہائی کورٹ گزشتہ برس ان کی اپیل مستر کر چکی ہے۔ انہیں بھارت کے حوالے کب کیا جائے گا ابھی اس بارے میں کچھ بھی واضح نہیں ہے۔

 ص ز / ا ب ا (انکیتا مکھوپادھیائے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں