1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

امریکہ: فائرنگ کا واقعہ، افغانوں کی امیگریشن درخواستیں معطل

جاوید اختر روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ
27 نومبر 2025

امریکہ نے افغان شہریوں کی تمام امیگریشن درخواستوں پر کارروائی عارضی طور پر معطل کر دی ہے۔ یہ فیصلہ وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے ایک واقعے کے بعد لیا گیا ہے، جس میں نیشنل گارڈ کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔

جائے واقعہ کے پاس امریکی نیشنل گارڈز کے اہلکار
جائے واقعہ کے پاس امریکی نیشنل گارڈز کے اہلکارتصویر: Daniel Slim/AFP

امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ 'سکیورٹی اور جانچ کے طریقہ کار‘ کے جائزے تک افغان شہریوں کی امیگریشن کی ہر طرح کی درخواستوں پر کارروائی عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ اس واقعے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں نیشنل گارڈ کے دو فوجی شدید زخمی ہوئے تھے۔

مبینہ حملہ آور ایک افغان شہری تھا جو ستمبر 2021 سے امریکہ میں رہائش پذیر تھا۔

ادارے نے ایکس پر جاری ایک پوسٹ میں کہا، ''ہمارے وطن اور امریکی عوام کی حفاظت اور سلامتی ہماری واحد ترجیح اور مشن ہے۔‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حملے کو ''دہشت گردی ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ''ان غیر ملکیوں کو ملک سے نکالنے کے اقدامات کریں گے، جن کا یہاں رہنے کا کوئی حق نہیں۔‘‘

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے جائے وقوعہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئےتصویر: Drew Angerer/AFP

مشتبہ شخص کے بارے میں کیا معلومات ہیں؟

امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی پولیس نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتبہ شخص کی شناخت رحمان اللہ ایل کے نام سے ہوئی ہے، جو 29 سالہ افغان شہری ہے اور امریکی ریاست واشنگٹن میں رہتا تھا۔

رپورٹس کے مطابق وہ ایک خصوصی ویزا پروگرام کے تحت امریکہ پہنچا تھا جو ان پریشان اور کمزور افغانوں کے لیے ہے، جنہوں نے طالبان کے خلاف جنگ کے دوران امریکہ کی مدد کی تھی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کو محکمہ انصاف کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مشتبہ شخص نے اپنے ویزے کی مدت سے زیادہ قیام کیا تھا اور حملے کے وقت امریکہ میں غیر قانونی طور پر موجود تھا۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے جائے وقوعہ پر صحافیوں کو بتایا کہ دونوں زخمیوں کی حالت 'تشویشناک‘ ہے۔

واشنگٹن ڈی سی کی میئر میوریل باؤزر نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ویسٹ ورجینیا نیشنل گارڈ کے فوجیوں پر یہ حملہ 'ٹارگیٹڈ‘ تھا۔

امریکی کیپٹل ہل کے قریب نیشنل مال پر نیشنل گارڈ کے دستے گشت کر رہے ہیںتصویر: Rahmat Gul/AP Photo/picture alliance

امریکی حکومت نے فائرنگ کے واقعے پر کیا کہا؟

امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ وہ فائرنگ کے واقعے کے مدنظر امریکی دارالحکومت میں مزید 500 فوجی تعینات کرے گا، جس سے شہر میں مجموعی طور پر فوجیوں کی تعداد 2,500 سے زائد ہو جائے گی۔

امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اس واقعے کو 'بزدلانہ اور گھٹیا عمل‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ''یہ واقعہ ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرے گا تاکہ ہم واشنگٹن ڈی سی کو محفوظ اور خوبصورت بنا سکیں۔‘‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل‘ پر مشتبہ شخص کو ''جانور‘‘ قرار دیا۔

خیال رہے کہ افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستوں پر کارروائی معطل کرنے کے اس تازہ حکم سے پہلے، رواں سال کے آغاز میں ٹرمپ کی جانب سے افغانستان سمیت 11 دیگر ممالک کے شہریوں پر امریکہ کے سفر پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

تاہم افغان شہری جن کے پاس اسپیشل امیگریشن ویزے ہیں، یعنی وہ افراد جنہوں نے طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے قبل براہِ راست امریکی فوج کے ساتھ کام کیا تھا۔

ادارت: رابعہ بگٹی

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں