1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

نیلسن منڈیلا کی جیل کی چابی، نیلامی روک دی گئی

8 جنوری 2022

جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر نیلسن منڈیلا کو جس جیل میں قید رکھا گیا تھا، اس کی چابی نیلام کی جانا تھی۔ تاہم جنوبی افریقی حکومت نے اس نیلامی پر سخت اعتراض کیا تھا۔

Großbritannien Schlüssel zu Nelson Mandelas Gefängniszelle
تصویر: JOR/Capital Pictures/picture alliance

نیلامی کے عمل سے وابستہ حکام نے اعلان کیا ہے کہ منڈیلا کی جیل کی چابی کی امریکا میں نیلامی فی الوقت مؤخر کر دی گئی ہے۔ نیلسن منڈیلا نے نسل پرستی کے خلاف مہم کے دوران اپنی زندگی کے جو 27 برس جیل میں گزارے تھے، ان میں سے  18 برس روبن آئی لینڈ  کی اسی جیل میں کاٹے گئے تھے، جس کی چابی 28 جنوری کو نیلام کرنے کا اعلان کیا گيا تھا۔

متعلقہ امریکی نیلام گھر گرنسیز نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کی ’ہیریٹیج ریسورس ایجنسی‘ جب تک اس امر کا از سر نو جائزہ نہیں لے لیتی، تب تک کے لیے نیلامی کا عمل ملتوی کر دیا گيا ہے۔

گرنسیز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس سرکاری ایجنسی نے یہ نیلامی روکنے کا مطالبہ اس لیے نہیں کیا کہ اس کی نظر میں کچھ چوری ہو گیا ہے، بلکہ اس لیے کہ اشیاء ’’ضروری اجازت نامے کے بغیر ہی جنوبی افریقہ سے بیرون ملک بھیجی گئی تھی۔‘‘

اس نیلامی کے دوران نیلسن منڈیلا کی جن دیگر یادگاروں کو نیلام کیا جانا تھا، ان میں ان کی معروف ’مادیبا‘ قمیض، چشمہ اور کچھ یادگاری قلم بھی شامل تھے۔

نیلامی کے بارے میں جنوبی افریقہ نے کیا کہا؟

جنوبی افریقہ میں فنون اور ثقافت کے وزیر ناتھی میتھیتھا نے اس نیلامی کی معطلی کو سراہا ہے۔ اس وزارت نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’یہ چابی جہاں ایک طرف جنوبی افریقہ کی دردناک تاریخ کی ایک علامت ہے، وہیں یہ برائی پر انسانی روح کی فتح کی بھی نمائندگی کرتی ہے۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’یہ چابی جنوبی افریقی باشندوں کی آزادی کے طویل اور کٹھن سفر کا زندہ ثبوت ہے اور اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے لوگوں سے ہے۔ اسی لیے درست یہی ہے کہ اسے اس ملک کو واپس کر دیا جائے۔‘‘

تصویر: cc-by-sa- Paul Mannix

چابی امریکا کے نیلامی گھر تک کیسے پہنچی؟

نسل پرستی کے خلاف مہم چلانے کے لیے نیلسن منڈیلا کو 27 برس قید کی سزا  دی گئی تھی۔ تاہم انہیں اس میں کامیابی ملی اور بالآخر سن 1994 میں وہ جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوئے اور 1999 تک وہ اس عہدے پر فائز رہے۔ 95 برس کی عمر میں ان کا انتقال 2013 میں ہوا۔

جیل میں قید کے دوران منڈیلا کے سابق محافظ کرسٹو برانڈ نے ان سے اچھی دوستی قائم کر لی تھی اور سن 1980 کی دہائی سے ہی قید خانے کی چابی انہی کے قبضے میں تھی۔

حالانکہ منڈیلا کی سب سے بڑی بیٹی مکازیوے منڈیلا امواہ نے گرنسیز سے اس نیلامی کا عمل جاری رکھنے کے لیے کہا تھا۔ نیلام گھر کا کہنا تھا کہ ان اشیاء کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقوم اس مرحوم رہنما کی قبر کے آس پاس ایک یادگاری باغ اور میوزیم بنانے کے لیے استعمال کی جانا تھیں۔

گرنسیز کے ایک عہدیدار نے کہا، ’’میں جانتا ہوں کہ اس سے منڈیلا خاندان کو پریشانی ہو رہی ہے، ہمارے لیے بھی یہ پریشان کن بات ہے۔ تاہم وہ (جنوبی افریقی حکام) وہی کر رہے ہیں، جو وہ بہتر سمجھتے ہیں۔ ہم لیکن ان کے موقف سے اتفاق نہیں کرتے۔‘‘

ص ز / م م  (اے ایف پی، ای ایف ای، لوسا)

’نیلسن منڈیلا آج بھی زندہ ہیں‘

01:43

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں