بارش سے متاثرہ میچ میں مارٹن گپٹل کی شاندار اننگز کی بدولت نیوزی لینڈ نے پاکستان کو دوسرے دن ڈے میں آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر پانچ میچوں کی سیریز میں دو صفر سے برتری حاصل کر لی ہے۔
اشتہار
نیوزی لینڈ کے شہر نیلسن میں منگل کے دن کھیلے گئے دوسرے ون ڈے میں بھی پاکستان کی بلے بازی ناکام ہو گئی۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلتے ہوئے نو وکٹوں کے نقصان پر صرف 246 رنز بنائے۔ پاکستان کی طرف سے نمایاں بلے باز محمد حفیظ، شاداب خان اور حسن علی رہے، جنہوں نے بالترتیب ساٹھ، باون اور اکاون رنز اسکور کیے۔
پاکستان کی اننگز کے بعد بارش کے باعث نیوزی لینڈ کو اس میچ میں پچیس اوورز میں 151 رنز کا ہدف ملا، جو اس نے دو وکٹوں کے نقصان پر ہی حاصل کر لیا۔ جب میچ کو مختصر کیا گیا، تو اس وقت تک نیوزی لینڈ کی ٹیم نے چودہ اوورز میں دو کھلاڑیوں کے نقصان پر چونسٹھ رنز بنا لیے تھے۔
بارش کے بعد جب میچ دوبارہ شروع ہوا تو نیوزی لینڈ کو گیارہ اوورز میں ستاسی رنز بنانا تھا اور اس کے پاس آٹھ وکٹیں تھیں۔ اس موقع پر مارٹن گپٹل اور رَوس ٹیلر نے انتہائی عمدہ اور جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ نیوزی لینڈ کے سابق کپتان ٹیلر نے پینتالیس رنز کی اننگز کھیلی۔
نیوزی لینڈ کی طرف سے اوپنر مارٹن گپٹل کی شاندار اننگز کی بدولت اس میچ میں کامیابی کے لیے نیوزی لینڈ کو کوئی مشکل پیش نہ آئی۔ گپٹل نے چھیاسی رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ پاکستان کی طرف سے نہ تو بلے بازی کارگر ثابت ہوئی اور نہ ہی بولنگ۔
پاکستان کی ایک بدقسمتی یہ بھی رہی کہ ان فارم بلے باز فخر زمان انجری کے باعث یہ دوسرا ون ڈے نہ کھیل سکے۔ ان کی جگہ امام الحق کو منتخب کیا گیا تھا، جو کوئی خاص کارکردگی نہ دکھا سکے۔ بظاہر اس میچ کو ’بارش سے متاثر‘ قرار دیا جا رہا ہے لیکن حقیقت میں اس میچ کے دوران پاکستان کی بیٹنگ لائن زیادہ ’متاثر‘ نظر آئی۔
اظہر علی، امام الحق اور بابر اعظم جلد ہی پویلین لوٹ گئے اور اس نازک موڑ پر محمد حفیظ نے محتاط انداز اختیار کیا۔ لیکن دوسری طرف سے وکٹیں وقفے وقفے سے گرتی رہیں۔ اس میچ میں بھی کپتان سرفراز احمد قابل ذکر کارکردگی نہ دکھا سکے۔ ساتھ ہی شعیب ملک اور فہیم اشرف میں بھی اعتماد کا فقدان نمایاں رہا۔
ناقدین کے مطابق اگر پاکستان اس پانچ میچوں کی سیریز میں واپس آنا چاہتا ہے تو پاکستان کے سینئر بلے بازوں کو اپنی ذمہ داری نبھانا ہو گی۔ ان میں اظہر علی، شعیب ملک اور سرفراز احمد کی اچھی کارکردگی انتہائی اہم قرار دی جا رہی ہے۔ اس سیریز کا آئندہ میچ تیرہ جنوری کو ڈنیڈن میں کھیلا جائے گا۔
کرکٹ: پاکستان کی تاریخی فتح کی تصویری جھلکیاں
پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز جیت لی ہے۔ مصباح اور یونس کے لیے اس سے بہتر الوداعی تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا، وہ اسے عمر بھر یاد رکھیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی تین میچوں کی سیریز جیت لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسیٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم تقریباﹰ ساٹھ برس بعد ایسی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایسے خواب کو تعبیر ملی ہے، جو نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے دیکھا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ڈومینیکا کے ونڈسر پارک سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان ویسٹ انڈیز کو 101 رنز سے سنسنی خیز شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ انہیں جیت کے لیے 304 رنز درکار تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کے آخری بلے باز شینن گیبریل یاسر شاہ کے اوور کی آخری گیند پر آوٹ ہوئے، تو اس سیریز اور میچ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ سیریز دو، ایک سے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسری جانب روسٹن چیز نے شاندار بیٹنگ کی لیکن ان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں واقعی افسردہ ہوں کہ میں مزید ایک اوور کے لیے زیادہ نہیں ٹھہر سکا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
اس تاریخی فتح کے بعد مصباح کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آخری سیشن میں بہت ساری چیزیں ایک ساتھ ہو رہی تھیں۔ کیچ ڈراپ ہوئے، اپیلیں ہوئیں، نو بالز کے مسائل ہوئے، ایک لمحے کے لیے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہم جیت نہیں سکیں گے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
شینن گیبریل کے آوٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ناقابل یقین ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
مصباح کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے آپ کے لیے شکر گزار ہوں، ساری ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے تمام مداحوں کا بھی کہ ہم اسے جیتنے کے قابل ہوئے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سٹار بیٹسمین محمد یونس کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ بھی تھا، جس میں بہت سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کا یہ سیریز دو ایک سے جیت لینا مصباح اور یونس کے لیے یادگار الوداعی تحفہ ثابت ہوا۔